اٹھارویں ترمیم کو رول بیک کرنے کی مکمل تیاری کی جارہی ہے۔ بلوچستان میں فوجی آپریشن ہونے کا سلسلہ اسی طرح جاری ہے جس کی وجہ سے مزید بے گناہ لوگ لاپتہ ہورہے ہیں – ڈاکٹر حئی بلوچ
بلوچستان نیشنل موومنٹ کے سربراہ ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ نے اپنے بیان میں گزشتہ دنوں حکمران قوت کے وزیراعظم کی طرف سے افغان مہاجرین اور بنگالیوں سمیت تمام غیر ملکیوں کو مستقل شہریت دینے کے بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ ابھی تک بلوچستان نیشنل پارٹی کے ساتھ کیے گئے معاہدے کی سیاہی بھی خشک نہیں ہوئی تھی کہ معاہدے کے چھ نکات میں سے 4 اہم نکات جس میں افغان مہاجرین کی واپسی، لاپتہ افراد کی واپسی کا مسئلہ، ساحل و وسائل پر اختیار کا مسئلہ سروسز کوئٹہ پر عملدرآمد کا معاملہ وغیرہ سے روگردانی کی جارہی ہے۔ اٹھارویں ترمیم کو رول بیک کرنے کی مکمل تیاری کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا اس کی بنیاد پر مزید فوجی آپریشن ہونے کا سلسلہ اسی طرح جاری ہے جس کی وجہ سے مزید بے گناہ لوگ لاپتہ ہورہے ہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ حکمران ریاستی اداروں نے بھی اپنے کیئے ہوئے وعدوں کی پاسداری نہیں کی ہے چاہے وہ شہداء بلوچستان نواب نوروزخان اور اس کے ساتھیوں کے ساتھ کیا گیا معاہدہ ہو یا نواب محمد اکبر خان بگٹی شہید وطن کے ساتھ 18 مارچ 2005ء کو کیا گیا معاہدہ ہو۔
ڈاکٹر حئی نے مزید کہا کہ شروع سے لیکر آج تک حکمرانوں کے ایک خاص مائنڈسیٹ کی وجہ سے محکوم قوموں اور محنت کش عوام کے حق حکمرانی سے مسلسل انکار حقیقی وفاقیت کے بجائے واحدانی طرز حکمرانی، جدید نو آبادیاتی نظام کو دوام بخشنے کی ناکام پالیسی، اپنے بنائے ہوئے آئین اور قانون کی دھجیاں اڑانے کی پالیسی ساحل و وسائل پر مکمل قبضہ گیری کی پالیسی، معاشی نابرابری کی پالیسیاں امیر، امیر ترین اور غریب، غریب ترین، بلوچ اور سندھیوں کو اپنی ہی تاریخ وطن میں اقلیت میں تبدیل کرنے کی مسلسل سازشیں، خالصتاً سیاسی مسئلہ کو بندوق کے ذریعے حل کرنے کی ناکام کوششیں جاری رکھنا، انسانیت کی مسلسل تذلیل اور انسانی حقوق کی پالیسی ہزاروں کی تعداد میں ماورائے آئین و قانون، سیاسی کارکنوں اور دانشوروں کی گرفتاریاں مسخ شدہ لاشیں پھینکنا اور لاپتہ کرنے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہونا وغیرہ۔
انہوں نے کہا بلوچستان اور سندھ کی قوم پرست، ترقی پسند سیاسی قوت اور اپنی دھرتی سے پیار کرنے والے محنت کش عوام، مسلسل جدوجہد کے ذریعے افغان مہاجرین، بنگالیوں سمیت تمام غیر ملکیوں کو اپنے ملک واپس بھیجنے پر حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کریں اور جدوجہد کے ذریعے یہ ثابت کریں کہ وہ کسی صورت میں دستبردار نہیں ہوں گے۔ اپنے بلوچ، سندھی قومی تشخص، قومی زبانوں، ثقافت، تاریخ اپنی سرزمین کا دفاع کرتے ہوئے ہر قسم کی قربانیوں سے دریغ نہیں کریں گے۔