ایران کا کرد باغیوں پر میزائل حملہ ، 11 افراد جانبحق 50 زخمی

198

ایرانی پاسداران انقلاب نے عراق میں موجود علیحدگی پسند کُرد گروہ کے ٹھکانوں پر میزائل حملے کا دعوی کیا ہے۔

خبرایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق ایرانی سرکاری ٹی وی سے نشر کی گئی فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ ایرانی میزائل عراق میں واقع ڈیموکریٹک پارٹی آف ایرانین کردستان (پی ڈی کے آئی) کے ٹھکانوں کا رخ کررہے ہیں۔

باغی کرد گروہ کا کہنا ہے کہ فضائی حملوں میں 11 افراد ہلاک اور 50 کے قریب زخمی ہوئے۔

پاسداران انقلاب کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ’ ایرانی مسلح افواج دہشت گردوں کو دوبارہ قومی سلامتی کے لیے خطرہ بننے کی اجازت نہیں دیں گی’۔

پاسداران انقلاب نے کُرد گروہ کو خبردار کیا ہے کہ آئندہ حملے مزید تباہ کن ہوں گے۔

سرکاری ٹیلی ویژن پر نشر کی گئی ویڈیو میں دکھایا گیا تھا کہ شارٹ رینج میزائل ایک نامعلوم مقام پر فائر کیے گئے۔

ایرانی پیراملٹری گارڈ کے قریب سمجھی جانی والی نیم سرکاری خبر ایجنسی تسنیم نے میزائلوں کی شناخت فتح 100 – بی ایس کے نام سے کی۔

تسنیم نیوزایجنسی کے مطابق میزائلوں نے 220 کلومیٹر (135 میل) دور عراق کے شمالی علاقے کویا میں واقع ٹھکانے پر اپنے ہدف کو نشانہ بنایا۔

واشنگٹن میں سینٹر فار اسٹریٹیجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز کے مطابق یہ میزائل تقریباً 300 کلو میٹر (185 میل ہے) کے فاصلے پر موجود ہدف کو نشانہ بناسکتے ہیں۔

دوسری جانب کرد سیٹلائٹ نیوز چینل رودا کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پی ڈی کے آئی کے سیکریٹری جنرل مصطفیٰ مولودی اور ان کے جانشین خالدعزیزی ان حملوں میں زخمی ہوئے۔

عراق کی وزارت خارجہ نے ایران کے حملے پر اپنے تنقیدی بیان میں کہا کہ’وہ ایران کی جانب سے عراقی حکومت سے تعاون کیے بغیر عراقی حدود میں کارروائی اور علاقے کو بمباری کا نشانہ بنانے کی سرحدی خلاف ورزی ہے اور وہ ایسے اقدام کو مسترد کرتے ہیں۔‘

واضح رہے کہ عراق اور ایران کے سیاسی اور عسکری تعلقات بہت اچھے ہیں، ایران داعش کے خلاف جنگ میں عراق کی عسکری حمایت کرتا رہا ہے۔

خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ یہ حملہ پی ڈی کے آئی کی جانب سے 2 روز قبل یران پر سرحدی علاقے میں شدید شیلنگ کا الزام عائد کرنے کے ردعمل میں کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ کرد قبیلہ ایرانی آبادی کا 10 فیصہ حصہ ہیں جو تقریبا 8 کروڑ افراد پر مشتمل ہیں ان میں سے کئی ترکی اور عراق کے شمالی پہاڑوں کے دشوار گزار راستوں میں رہائش پذیر ہیں۔

جنگ عظیم دوم کے بعد سوویت یونین کی حمایت سے کردش ریاست کی مہم کا آغاز ہوا تھا جس نے 1979 میں ایرانی انقلاب کے بعد زور پکڑ لیا تھا۔

پی ڈی کے آئی جنگجووں کی جانب سے 1990 کےاوائل تک ایران میں مہم جاری تھی۔

پی ڈی کے آئی نے ایرانی اور عراقی حمایت یافتہ کردش فورسز کے درمیان جھڑپوں کے بعد 1996 میں ایران کے ساتھ یک طرفہ جنگ بندی کا اعلان کردیا تھا۔

2016 سے کرد جنگجووں اور ایرانی مسلح افواج کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں جس میں دونوں جانب سے کی ہلاکتوں کی اطلاعات موصول ہوتی رہی ہیں۔