وزیر اعلیٰ بلوچستان کی جانب سے ایرانی ڈیزل بندش کے خلاف تربت سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں احتجاج ۔
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بلوچستان میں ایران سے درآمد کی جانے والےڈیزل کی بندش کے خلاف آج ضلع کیچ کے شہر تربت میں شہید فدا چوک سے ریلی نکالی گئی جس میں کئی افراد نے شرکت کی۔
احتجاجی مظاہرے و ریلی میں زیادہ تر افراد زمباد اور پک گاڑی ڈرائیور اور کلینڈر تھے۔
گاڑی مالکان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس ایران بارڈر کے علاوہ روزگار کا کوئی ذریعہ نہیں لہٰذا ہم حکومت بلوچستان سے درخواست کرتے ہیں کہ غریب لوگوں کی روزگار چھیننے کی بجائے اسے بحال کیا جائے.
عوامی حلقوں اور اور ڈیزل لانے والے گاڑی ڈرائیور اور مالکان کا کہنا ہے کہ ایرانی ڈیزل سینکڑوں لوگوں کا واحد معاشی زریعہ ہے. حکومت بلوچستان کے جانب سے پابندی ہمارے ساتھ نا انصافی ہے.
یاد رہے بلوچستان سے منسلک ایرانی باڈر سے لائے جانے والی ڈیزل بلوچستان سمیت پاکستان کے مختلف شہروں کو سپلائی کی جاتی ہے جس پر وقتاً فوکتاً پابندی عائد ہوتی رہی ہے جبکہ حالیہ پابندی بلوچستان کے وزیر اعلیٰ جام کمال کی جانب سے عائد کی گئی ہے.
یاد رہے اس سے قبل ڈیزل لانے والے گاڑیوں پر سرکاری ٹیکس لاگو تھا اور مبینہ طور مختلف چیک پوسٹس پر ان گاڑیوں سے رشوت لیکر گزارا جاتا رہا ہے لیکن اس بار مکمل پابندی لگنے پر کاروبار سے منسلک عوام مایوس ہوکر احتجاج کررہی ہے.
دوسری جانب وزیر اعلیٰ کی جانب سے اٹھائے گئے اقدام کو سوشل میڈیا میں بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے کہ دوسرے بڑے مسائل کو حل کرنے کی بجائے حکومت غریبوں کے ذریعہ معاش بند کررہا ہے.