اقوام متحدہ کے کونسل سیشن میں بلوچ وائس ایسوسیشن کی طرف سے پروگراموں کا انعقاد

307

بلوچ وائس ایسوسیشن نے اپنا پروگرام شیڈول کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی وی اے کے جانب سے اقوام متحدہ کے 39ویں کونسل سیشن کے موقع پر مختلف پروگراموں کا انعقاد کیا گیا، جن کا مقصد بلوچ قومی تحریک کو عالمی سطح پر اجاگر کرنا اور انسانی حقوق کی پامالی کےخلاف اقوام متحدہ کی توجہ کو مبذول کرانا تھا۔

تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ اس سلسلے میں سب سے پہلے 12 ستمبر کو جنیوا کے پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس کا کا اہتمام کیا گیا۔جس میں وائس آف بلوچ مسنگ پرسن کے وائس چیرمین ماما قدیر بلوچ ،ورلڈ بلوچ وومن فورم کے چیئرپرسن نائلہ قادری بلوچ، انٹرنیشنل ہیومن رائٹس کے چیئرمین بصیر نوید اور کشمیر کے آزادی پسند رہنما یو کے پی این پی کے چیرمین سردار شوکت کشمیری نے شرکت کیا۔

ماما قدیر بلوچ نے جنیوا کے پریس کلب میں تاریخ میں پہلی بار اپنی مادری زبان براہوئی زبان میں تقریر کی جس کی منیر مینگل نے ساتھ ساتھ انگریزی میں ترجمہ کیا۔ جس میں بین اقوامی صحافیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

تفصیلات میں مزید بتایا گیا ہے کہ پروگرام کا آغاز کرتے ہوئے منیر مینگل نے بلوچستان کے تمام لاپتہ افراد اور بلوچ شہداء کے احترام اور اظہار یکجہتی میں تمام شرکاء سے ایک منٹ خاموشی اور اپنے نشستوں سے کھڑے ہونے کو کہا۔
اس کانفرنس میں ماما قدیر بلوچ بلوچ لاپتہ افراد کے بارے سیر حاصل گفتگو کی اور عالمی اداروں سے دست بستہ اپیل کی کہ وہ بلوچ لاپتہ افراد کے بازیابی کے لیئے اپنی ذمہ داری اور کردار کو ادا کریں۔

پروفیسر نائلہ قادری نے بلوچستان کے مسائل اور بلوچ خواتین کی گمشدگی کے بارے میں تفصیلی گفتگو کی اور سی پیک کے تناظر میں بلوچ نسل کشی جس میں پاکستان اور چین کے فوجی عزائم کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

تفصیلات کے مطابق بلوچ وائس ایسوسیشن کے چیئرمین منیر مینگل نے پاکستانی عقوبت خانوں بلوچ لاپتہ افراد پر ہونے والوں کا تفصیلی ذکر کیا۔

یاد رہے کہ منیر مینگل نے 2 سال پاکستانی عقوبت خانوں میں جبری گمشدگی کے طور پر گذارے ہیں۔اور پہلی دفعہ بین القوامی سطع پر بلوچوں کے لاپتہ افراد کے گواہ ایک ساتھ کسی عالمی سطع پر اکھٹے ہو کر لاپتہ افراد کے لیئے آواز اٹھائی گئی۔

آخر میں تمام شرکاء کی طرف لاپتہ افراد کو منظر عام پر لانے کی قرارداد منظور کی گئی۔