ڈسٹرکٹ آفیسر ایجو کیشن ثناء اللہ ثناء نے کہا ہے کہ اساتذہ کی کمی کے باعث قلات میں 46 پرائمری سکول بند ہیں ،کئی پرائمری سکولوں میں صرف ایک ٹیچر خدمات سر انجام دے رہا ہے ۔
متعدد سکولوں کی عمارتیں خستہ حالت میں ہیں اگر ان کی تعمیر و مرمت پر توجہ نہ دی گئیں یہ بڑے حادثے کا پیش خیمہ بن سکتی ہیں ہمارے اہلسیز کو ٹی اے ڈی اے نہیں مل رہے ہیں مالی سال 2018 اور 19کے مالی بجٹ میں بھی کٹوتی کی گئیں ہیں ۔
ہم سے رزلٹ اور کوالٹی تو مانگتے ہیں مگر سہولیات نہیں دیتے ہیں پرائمری سطح پر طلباء کے درمیان بہت جلد تعلیم کی اہمیت اور ہمارا کردار کے عنوان پر ایک تقریری مقابلہ شروع کیا جا رہا ہے جس کا مقصد پرائمری سطح پر طلباء کی صلاحیتوں کو اجا گر کرنا ہے اس سال پانچویں کی امتحانات انیس نومبر سے شروع کر رہے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے روز اپنے اہلسیزکے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم میں بھر تیاں نہ ہونے کی وجہ سے قلات میں سو سے زائد پرائمری سکول ٹیچرز کی آسامیاں خالی ہیں جبکہ ایسے کئی سکولز ہیں کہ جن میں بچوں کی تعداد 70سے زائد ہیں اور ان میں صرف ایک ہی استاد خدمات انجام دے رہا ہے اگر کبھی استاد کو کوئی ایمر جنسی ہو یا وہ بیمار ہو جائے تو سکول میں پڑھا نے والا کوئی نہیں ہو گا جس کی وجہ سے تعلیمی معیار بری طرح متاثر ہورہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تحصیل قلات میں اس وقت 46اسکول مکمل بند ہیں جسکی بنیادی وجہ اساتذہ کی کمی ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ہم بار بار حکام بالا کے نوٹس میں لائے ہیں کہ ہمارے پاس اساتذہ کی بے حد کمی ہیں اسکولوں میں طلباء کے لیے سہولیات کا فقدان ہیں لیکن کوئی شنوائی نہیں ہورہی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہماری پوری ٹیم روزانہ کی بنیاد پر سکولوں کا دورہ کرتی ہیں بجٹ میں پی او ایل کی کمی کی وجہ سے تعلیمی دوروں میں ہمیں شدید مشکلات کا سامنا ہو تا ہے تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کے لیے ضروری ہیں کہ سکولوں میں اساتذہ کی کمی دور اور سکولوں میں سہولیات فراہمی سمیت بجٹ میں کٹوتی کو روک دیا جائے ۔
انہوں نے کہا کہ طلبا ء کی صلاحیتوں کو اجا گر کرنے کے لیے بارہ اکتوبر سے تعلیم کی اہمیت اور ہمارا کردار کے عنوان سے تقریری مقابلہ منعقد کیا جائے گا جس میں سٹی کے سولہ اور دیہی علاقوں سے چار سکول کے بچے حصہ لینگے ۔
انہوں نے کہا کہ انیس نومبر سے پانچویں کے سالانہ امتحانات کو شروع کیا جارہا ہیں جسکے لیے مختلف سینٹرز قائم کر دئیے گئے ہیں انہو ں نے کہا کہ تعلیم کی بہتری کے لیے تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لا رہے ہیں اساتذہ کی لا پرواہی اور کوتاہی کسی صورت برداشت نہیں کی اور نہ ہی کریں گے تاہم محنتی اور قابل اساتذہ کرام کی حوصلہ افزائی میری ذمہ داری ہے