بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ، بی این ایم نے اگست کی رپورٹ جاری کردی

325
بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات دلمراد بلوچ نے ماہ اگست کی تفصیلی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ اگست کے ماہ ریاستی فورسز نے بلوچستان بھر میں دستیاب اعداد و شمار کے مطابق 56 آپریشن کیے۔ اسی ماہ فورسز نے 53 افراد کو حراست میں لینے بعد اپنی عقوبت خانوں میں منتقل کیا۔
دوران آپریشن فورسز نے84 گھروں میں لوٹ مار کرکے تمام اشیاء کا صفایا کیا جبکہ14گھروں کو نذر آتش کیا گیا۔17 نعشیں ملیں۔ جس میں سے10 کے محرکات سامنے نہ آ سکے جبکہ ایک مسخ و پرانی لاش ملی جسکی شناخت نہ ہو سکی۔ خدشہ ہے کہ وہ لاپتہ افراد میں سے تھی،6 بلوچ فرزند شہید ہوئے۔ ایک نوجواں محمد بخش جسے پاکستانی فورسز نے2015 کو لاپتہ کیا تھا ،اس کی لاش کراچی سے ملی جسے زیر حراست قتل کیا گیا۔جبکہ دس اگست کو پسنی سے فورسز نے بابو محراب کو لاپتہ کیا اور13 اگست کو زیر حراست اسے قتل کر کے لاش پھنکی گئی۔
اسی ماہ24 افراد بازیاب ہوئے۔ جس میں8 افراد2016 سے فورسز کے حراست میں تھے۔جبکہ بازیاب ہونے والوں میں سے 4 بلوچ 2017 اور12 افراد2018 کے مختلف مہینوں میں دوران آپریشن لاپتہ کیے گئے تھے بازیاب ہوئے۔
بلوچستان کے مختلف علاقوں میں فوجی آپریشن اگست کے ماہ بھی شدت سے جاری رہا۔ضلع آواران کے علاقے جھاؤ سے اسی ماہ70 سے زائد خاندان نقل مکانی پر مجبور ہوئے،واضح رہے کہ جھاؤ سے نکل مکانی کا سلسلہ8 اکتوبر2015 سے شروع ہوا تھا۔
انہوں نے کہاکہ لاپتہ افراد کی بازیابی کا شوشہ لوگوں کی توجہ اس سنگین صورت حال سے ہٹانے کی ایک بھونڈی کوشش کے سوا کچھ بھی نہیں ہے حقیقت یہ ہے کہ بلوچستان میں پاکستانی ریاست اورفوج جنگی جرائم میں ملوث ہیں لوگوں کو اٹھاکر لاپتہ کرنا،انسانیت سوز تشددسے شہید کرناایک معمول بن چکاہے ۔
ماہانہ ریکارڈشائع کرنے کامقصد میڈیااور ذمہ دار عالمی اداروں کو اس سنگین انسانی بحران کی جانب متوجہ کرنا ہے لیکن اب تک عالمی میڈیا اور انسانی حقوق کے ادارے اپنی بنیادی فرائض کے انجام دینے سے قاصر ہیں ۔1 اگست

۔۔۔ نو مہینے قبل اوتھل سے پاکستانی فوج و خفیہ اداروں کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے دو سگے بھائی فیصل ولد علی بخش اور سخیداد ولد علی بخش گذشتہ رات خضدار کے ملٹری کیمپ سے بازیاب ہوگئے ۔
2 اگست
۔۔۔لاپتہ عبدالواحد مری کے اہلخانہ نے میڈیا میں جاری کردہ بیان میں کہا کہ عبدالواحد ولد منظور احمد کوضلع کھچی میں بولان اور کوئٹہ کے درمیان عید سے ۷ دن پہلے فورسز نے حراست بعد لاپتہ کر دیا ہے۔
۔۔۔سبی کے علاقے لہڑی گوڑی میں فورسز نے آپریشن کے دوران ڈنا ولد دودا ڈمکی اور درو ولد بچّا ڈومکی کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا

ڈیتھ اسکواڈ کے ہاتھوں اغواء ہونے والا شخص یحیی ولد جمادار ستار بازیاب. جنکو 31جولائی 2018 کو مند کے علاقے گیاب سے پاکستانی خفیہ ایجنسیوں کے قائم کردہ ڈیتھ اسکواڈ نے اغوا کیا تھا۔
پنجگور کے علاقے گچک میں پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیوں نے 31جولائی 2018کو جْمل ولد دوست محمد سکنہ گچک کرکِ ڈل کو حراست میں لینے بعد لاپتہ کردیا جو تاحال لاپتہ ہے۔
۔۔۔پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیوں کے اہلکاروں نے مشکے کے علاقے شْردوئی سے میر کریم بخش اور زوری سکنہ شْردوئی کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا.۔
پسنی کے علاقے وارڈ نمبر4سے 2017 پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیوں کے ہاتھوں اغواء ہونے والے دیدگ ولد دلمراد سکنہ پسنی وارڈ نمبر 4 تین دن قبل پسنی سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا.
3 اگست
گیارہ جون آواران پیراندر سے اغوا ہونے والا اسماعیل ولد پٹھان بازیاب
4 اگست
۔۔۔دو دن کے وقفے کے بعد زہری میں ایک بار پھر فائرنگ ، چشمہ زہری میں فائرنگ سے سمالانی قبیلے کے دو نوجوان قتل کردیئے گئے، ۔
جنکی شناخت عبدالحفیظ ولد ماسٹر عبدالعزیز سمالانی اور ریاض احمد ولد محمد عظیم سمالانی سے ہوئے۔ دونوں نوجوانوں کا تعلق زھری پنجکان سے تھا۔
واضح رہے کہ کہ دو روز قبل اسی علاقے میں فائرنگ سے جتک اور سمالانی قبیلے کے ایک ایک شخص مارے گئے تھے۔ آپسی لڑائی میں پانچ سال کے دوران اب تک38 بلوچ مارے جا چکے ہیں،۔الیکشن سے قبل ثناہ زہری نے میڈیا کے سامنے آپسی لڑائی میں صلح کا ڈرامہ رچایا ،مگر انتخابات میں اپنی کرسی بچانے کے لیے صلح کا ڈرامہ رچایا گیا اور اب انتخابات کے فورا بعد اپنی مفادات و سرداری کو بچانے کے لیے پھر سے بلوچ نوجوانوں کی قتل عام کو ہوا دی گئی ہے،کچھ دنوں کے اندر چار بلوچ نوجوان آپسی لڑائی کے نام پر مارے گئے ہیں۔
۔۔۔ وادی مشکے سے فورسز نے اسیر بلوچ بیٹی نورملک کے بھائی خلیل ولد لشکری اور حبیب اللہ ولد امین کو لاپتہ کر دیا ہے،۔
۔۔۔ تربت کے علاقے سنگ آباد میں آج پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیوں کے اہلکاروں حسن ولد رگام اور نورداد ولد میران کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا۔
5 اگست
۔۔۔ لاہور میں 26 سالہ بلوچ فنکار کے ہاتھ ، پاوں تھوڑنے کے بعد چھت سے نیچے پھینک کر قتل کیا گیا تھا۔ سندھ کے علاقے جیکب اباد سے تعلق رکھنے والے قطب علی رند کی موت حادثاتی نہیں بلکے ایک منصوبے کے تحت کیا گیا قتل ہے۔
قطب رند لاہور نیشنل کالج اف ارٹس کے ایک قابل سابقہ پوزیشن ہولڈر طالب علم رہے ہیں اور نو جوانوں میں تیزی سے مقبول ہونے والے فنکار کی حیثیت رکھتے تھے۔
خاندانی ذرائع کے مطابق قطب علی رند کو 17 جولائی کو قتل کر دیا گیا تھا جسے ابتدائی طور پر حادثاتی موت پیش کیا گیا تھا۔
قطب رند کے قتل میں ملوث دونوں ملزمان پولیس کی تحویل میں ہیں جن کی شناخت حسن اور وقاص کے سے ناموں سے ہوئی ہے۔ ملزمان کا کہنا ہے کہ قطب رند توہینِ مذہب کا مرتکب تھا جس کی بنا پر اْسے قتل کر دیا گیا۔6 اگست
۔۔۔وادی مشکے ،راھو جو میں پاکستانی فوج نے نئی چوکی قائم کر لی ہے۔واضح رہے کہ مشکے کے چاروں اطراف اس وقت تیس سے زائد چوکیاں اور کئی آرمی کیمپ قائم ہیں۔
۔۔۔ اتوار کے روز پاکستانی فوج نے گریشہ کے علاقے گونی کو محاصرے میں لے کر امیر بخش نامی شخص کو اس کے بیٹے جاسم سمیت حراست میں لے کر لاپتہ کر دیاجبکہ سابقہ سرنڈر کردہ کمانڈر برکت ولد شہک ساجدی کو بھی فوج اپنے ساتھ لے گئی،واضح رہے کہ سرنڈر کرنے بعد مذکورہ شخص برکت فوج کے ساتھ ڈیتھ اسکواڈ چلارہا تھا۔جو مشکے گریشہ کئی آپریشنوں میں باقاعدہ فوج کے ساتھ دیکھا گیا ہے۔
گزشتہ دنوں مشکے سے ثناہ اللہ بلوچ نامی نوجوان کو فورسز اغوا کر کے ساتھ لے گئے تھے ۔ انکے فورسز ہاتھوں اغوا بعد خاندان کے خواتین و بچوں نے اپنی جدی پشتی جگہوں کو چھوڑ کر نقل مکانی پر مجبور ہوگئے تھے ۔
۔۔۔آواران کے علاقے جھاؤ میں درجنوں افراد حراست کے بعد فوجی کیمپ منتقل کر دئیے گئے۔جھاؤ نورا گوٹھ سے پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیوں کے اہلکاروں نے 50سے زائد لوگوں کو حراست میں نے لینے کے بعد فوجی کیمپ منتقل کردیا جن کی شناخت۔
مولابخش ولد نورا ،رمضان ولد نوت، عبدالستار ولد صمد،عبداسلام ولد صمد،جنگیان ،حمل ولد سومار ،دوست محمد ولد زوبو،نزیر ولد زوبو،عید محمد ولدلعل محمد،، مولابخش ولد عثمان، عبدالستار ولد فتح محمد، علی جان ولد فتح محمد، عبدالغنی ولد فتح محمد، رحیم بخش ولد فتح محمد، قاسم ولد سنجر، شاہ محمد ولد سنجر، سہراب ولد گلداد، نصیر احمد ولد سہراب، شبیراحمد ولد سہراب، محمد رحیم ولد نوت، عید محمد ولد احمد، حضوربخش ولد فتح محمد، ثناء اللہ ولد فتح محمد، محمد بخش ولد محمد جان، عبدالصمد ولد محمد بخش، قادربخش ولد محمد بخش، عبدالوحید ولد محمد بخش، منیراحمد ولد زوبو، بدل ولد محمد بخش، بدل ولد داد محمد، عبدالغفور ولد داد محمد کے ناموں سے ہوچکا ہے
7 اگست
۔۔۔جھاؤسے حراست میں لئے گئے پچاس سے زائد افراد فوجی کیمپ شدید تشددکے بعد رہا،متعددلوگوں کی حالت تشویشناک
۔۔۔ کیچ پاکستانی فوج کے ساتھ جھڑپ میں بی ایل ایف کے سرمچاردو بلوچ فرزند ولید ولد موسیٰ،نقیب ولد رسول بخش شہید ہوئے۔
۔۔۔گریشہ اسیر بلوچ نوجوان کے خاندان کی گرفتاری کے لیے آپریشن جاری
۔۔۔ کوئٹہ میں سمگلی روڈ پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے دو بھائی محمد عثما ن اور محمد اقبال زخمی ہوگئے ۔
۔۔۔ کولواہ کے علاقے سگک کے مقام پر پاکستانی فوج نے اپنے چیک پوسٹ پر شاہ مراد ولد فقیر داد سکنہ کولواہ بلور کولوکل گاڑی سے اتار کر حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا ، شاہ مراد شاپ کیپر ہے جو تربت جارہا تھا ۔.
۔۔۔ بالگتر کے علاقے سری گڈگی پر فوج نے دھاوا بول کر آج علی الصبح تمام لوگوں اکٹھے کرکے یرغمال بنالیا اورکئی گھنٹوں تک شدید کے بعد رہا کیاگیا۔
8 اگست
۔۔۔ثنا ہ اللہ زہری کے اپنے مخالفین کے خلاف کریک ڈاؤن شروع،تین نوجوان فوج کے ہاتھوں اغوا۔
ضلع خضدار کے تحصیل زہری کے علاقے تراسانی میں پاکستانی فوج نے کئی گھروں میں گزشتہ روز چھاپے مار کر خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور تین افراد کو حراست میں لے کر لاپتہ کر دیا،وہاب ولد وڈیرہ رستم،حاجی کفایت اللہ ولد عبداللہ، بشیر احمد ولد خدا بخش۔
۔۔۔تربت،آب سر سے ایک لاش برآمد،آبسر فٹ بال چوک سے برآمد ہونے لاش کا شناخت اختر ولد حامد سکنہ ہوشاپ بل کے نام سے ہوا۔(وجہ معلوم نہ ہو سکی)
۔۔۔گریشہ میں پاکستانی فوج نے ایک بلوچ ماں کو انکے 3 کمسن بیٹیوں سمیت حراست میں لاپتہ کر دیاہے۔مشکے کے رہائشی ثنا اللہ کے زوجہ اور انکے 3 کمسن بیٹیوں کوپاکستانی فوج نے چھاپہ مار کر حراست میں اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔
گریشہ کے علاقے لوپ میں پاکستانی فوج نے ایک گھر پر دھاوا بول کر ایک بلوچ ماں عدیلہ بلوچ بنت امان اللہ کو انکے 3 کمسن بیٹیوں6سالہ’’ صورت ‘‘، 4سالہ ’’سمّو‘‘اور ایک دودھ پیتی پیتی بچی ’’چمّی‘‘ سمیت حراست میں لیکر ملٹری کیمپ منتقل کردیا ہے ۔
۔۔۔بلوچی زبان کے ممتازشاعرو ادیب اور ماہر لسانیات غوث بہار انتقال کرگئے۔
۔۔۔کوئٹہ سے ایک شخص حراست سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا.، 28فروری کو نوشکی سے اغواء ہونے والے قدرت اللہ جمالدینی بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا۔

9 اگست
تربت سے لاپتہ دو سگے بھائی فورسز کے حراست سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔ 17جون 2018 کو مند علاقے سورو سے آپریشن کے دوران پاکستانی فوج کے ہاتھوں اغواء ہونے والے غلام حسین ولد شگراللہ اور فدا حسین ولد شگراللہ آج تربت ایف سی کیمپ سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔یاد رہے 16دسمبر 2016کو پاکستانی فوج نے آپریشن کے انہی کے بھائی ظہور بلوچ فائرنگ کرکے شہید کیا تھا۔
آواران ،کریم بخش بازار:پاکستانی فوج کا خواتین پر حملہ،اغوا کی کوشش ،گزشتہ رات9 بجے پاکستانی فوج نے پیر اندر ،کریم بخش بازار میں آبادی پر دھاوا بول کر خواتین کو گھسیٹ کر فوجی گاڑیوں میں ڈالنے کی کوشش کی، ریاستی بربریت کے خلاف تمام خواتین نے مزاحمت کی جس کی وجہ سے فوجی اہلکار پسپا ہو گئے۔
فوجی آپریشن گھروں کو لوٹ ماری کے بعد نزر آتش کردیا گیا۔ 8اگست کوضلع واشک کے علاقے راغے میں پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیوں کے اہلکاروں نے بڑے پیمانے پر آپریشن کرتے ہوئے ،جی ماسٹر محمد حسین , عبدالمنان ولد حاجی ماسٹر محمد حسین اور ڈاکٹر عبدالسلام ولد حاجی ماسٹر محمد حسین کے
،گھروں سے قیمتی سامانوں کے لوٹ ماری کے بعد انکو نذر آتش کردیا ہے۔
بلوچستان میں پریزائیڈنگ افسران کو اغوا کرکے زبردستی نتیجہ بنوایا گیا ،آر او
پروم پنجگور کے علاقے ریش پیش کا رہائشی جعفر ولد حاجی مولاداد فوج کی خفیہ زندانوں سے بازیاب، اسے دس مارچ کو اغوا کرکے لاپتہ کیا گیا تھا۔
10 اگست
تربت کے سول ہسپتال میں پاکستانی فوج و خفیہ اداروں نے ایک بلوچ فرزند کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا ہے ۔جس کی شناخت نظام ولد حامد سکنہ جلال آباد مند کے نام سے ہوگئی ۔
۔27ستمبر 2016 کو سنگ آباد تجابان ضلع کیچ سے اغوا ہونے والے رمضان ولد بھائیان، جلال ولد جمعہ اور غفور ولد جلال بازیاب۔
11 اگست
گذشتہ رات چار بجے کے قریب پسنی کے علاقے کلانچ بیلار امبی بازار میں ایک گھر پر چھاپہ مارکر بابو ولد محراب کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا۔
یاد رہے اس سے قبل 2014کو بھی بابو کو پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیوں نے اغواء کیا تھا جسے بعدازاں رہا کیا گیا۔واضح رہے کہ بابو شہید صابر کے چاچا ہیں۔
جھاؤ کے علاقے وادی شفع محمد گاؤں سے گزشتہ روز صدیوں سے آباد محمد انور عبدالحکیم محمد اسحاق ولد علی مراد بدل ولد جنگو محمد مراد اور محمد صالح ولد بازید گزشتہ روز اپنے آبائی گاؤں جھاو وادی سے نقل مکانی کرتے ھوئے مہاجرت پرمجبور ہو گئے، جب علاقے کے لوگوں سے ان لوگوں کی حالیہ نقل مکانی کیوجہ پوچھا گیا تو لوگ بہت خوفزدہ تھے لوگوں کا کہنا تھا سکیورٹی فورسز کی بربریت اور روزانہ بلا جواز آرمی کیمپ میں پیش ھونے کیوجہ سے لوگ نقل مکانی کررھے ھیں اور بھی بڑے پیمانے پر لوگ جھاؤ کے مختلف علاقوں سے نقل مکانی کرنے کی تیاری کر رھے ہیں ۔یاد رہے جھاؤ سے 8 اکتوبر 2015 سے نقل مکانی کا سلسلہ شروع ہوتے ہوئے تا ہنوز جاری ہے ۔

12 اگست
۔کوہلو کے علاقے تمبو میں ایک کنویں سے نوجوان کی لاش برآمدہوئی ہے ۔برآمدلاش کی شناخت کمال خان کے نام سے ہوئی ہے۔ مذکورہ نوجوان 2 روز قبل گھر سے بازار کے لئے نکلا تھااور واپس نہیں آیاتھا۔

13 اگست
کوئٹہ کے علاقے سنجدی میں گیس بھرنے سے دھماکے کے باعث کوئلے کی کان میں پھنسنے والے 14 کان کنوں میں سے 7 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں۔
پسنی کلانچ سے فورسز ہاتھوں لاپتہ ہونے والے شخص کی لاش برآمدہوگئی ۔جس کی شناخت بابو ولد محراب کے نام سے ہوگئی ۔
بابو محراب کو دس اگست کو پاکستانی فوج و خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے اس کے گھرکلانچ بیلار امبی بازارسے حراست میں لیکر لاپتہ کیا تھا۔

14 اگست
ناصر آباد کے رہائشی نظام کو تربت میں بلوچ کالونی سے فورسز نے اغوا کیا۔
15 اگست
پنجگور چار سال سے لاپتہ بلوچ اسیر کی ماں راہ تکتے تکتے آخر کار انتظار دم توڑ گئی۔آخری دیدار تک نصیب نہیں ہوا۔ 16جون 2014 کوپنجگور کے علاقے پروم سے اغواء ہونے والے خیربخش بلوچ کے والد صاحب کو پنجگور ایف سی کیمپ میں بلا کر یہ کہہ دیا کہ آپ کے بیٹے کو سات ماہ قبل قتل کرکے پنجگور درگِ دپ میں دیگر بلوچ اسیران کے ساتھ اجتماعی قبر میں دفن کردیا گیاہے۔ واضح رہے 18جولائی کو پنجگور کے علاقے پروم درگِ دپ میں ایک اجتماعی قبر سے چار لاشین برآمد ہوئے تھے جو انتہائی مسخ ہونے کی وجہ سے شناخت نہ ہوسکے جنہیں انتظامیہ نے دفنا دیا تھا۔

16 اگست
دالبندین میں مسجد روڈ پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے قبائلی رہنما سردار حنیف سائنی کو ہلاک کردیا ہے ۔(وجہ معلوم نہ ہو سکی)
مستونگ سے مسخ شدہ لاش برآمد ہوگئی ہے جو مکمل ہڈکیوں کا ڈھانچہ بن گیا ہے ۔
پاکستانی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں کاروائی کر کے چار مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا۔
ایف سی حکام نے بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ خفیہ اطلاعات پر کوہلو اور سنجاوی میں تخریب کاری کے منصوبے ناکام بناتے ہوئے 4 مشتبہ افراد گرفتار کر لیئے گئے، کارروائیوں کے دوران بھاری تعداد میں اسلحہ اور گولا بارود بھی برآمد کی گئی ہے۔پاکستانی فوجی ترجمان مطابق آپریشن ردالفساد کے تحت کی جانے والی کاروائی میں 12.7 ایم ایم گولے، آر پی جی سیون ، 2 عدد ایل ایم جیز، 3 عدد کلاشنکوف، آئی ای ڈی میں استعمال ہونے والے فیوز، ڈیٹونیٹرز، بارود، مواصلاتی آلات اور مختلف ساخت کی ہزاروں راونڈز شامل ہیں۔
ایف سی حکام کا کہنا تھا کہ حراست میں لیئے گئے چار مشتبہ افراد کو خفیہ مقام پر منتقل کرنے کے بعد اْن سے تفتیش کی جارہی ہے۔ تاہم حسب معمول کسے بھی گرفتار شخص کے تفصیلات ظاہر نہیں کیے گئے،واضح رہے کہ بلوچستان بھر میں فورسز ایسے دعوؤں کے بعد مسخ لاشیں پھنکتے ہیں۔
۔خضدار، تحصیل زہری سے فورسز کے ہاتھوں اغواء ہونے والے تین افراد بازیاب، 7 اگست کو بلوچستان کے ضلع خضدار کے تحصیل زہری کے علاقے تراسانی سے فرنٹیئر کور نے مختلف گھروں پر چھاپہ مار کر تین افراد وہاب ولد وڈیرہ رستم تراسانی، حاجی کفایت اللہ ولد عبداللہ اور بشیر احمد ولد خدا بخش سکنہ تراسانی کو گرفتاری کرنے بعد لاپتہ کردیا تھا۔آج تینوں افراد بازیاب ہوکر اپنے گھروں کو پہنچ گئے۔علاقی ذرائع کے مطابق ان افراد کو شدید جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
چار اکتوبر 2017 کو پل آباد تمپ سے اغوا ہونے مولا بخش ولد محمود بازیاب۔
17 اگست
ہیرونک پاکستانی فوج کی بڑی تعداد میں آمد،آپریشن کی تیاری۔
قلات ، تحصیل خالق آباد منگچر میں نامعلوم مسلح افراد کے فائرنگ سے ایک شخص زینت اللہ ولد امیرجان قوم سمالانی سکنہ جگسور ہلاک ہو گیا ہے،جبکہ اس حملے میں ایک شخص رحمت اللہ ولد عطاء اللہ سکنہ کرد کیمپ ڈھاڈر ضلع کچھی زخمی ہوا ہے۔
تربت کے علاقے شاپک، سامی اور گردنواح میں فوج کا بڑے نوعیت کے آپریشن کا آغاز، شاپک گٹِ کور اور سامی گیشکور سے پاکستانی فوج بڑی تعداد میں اونٹوں،گدھوں اورموٹر سائیکلوں میں ذریعے پہاڑی سلسلہ میں داخل۔
کوئٹہ کے علاقے ارباب کرم خان پہ واقع ایک گھر سے خاتون پروفیسر ریحانہ سمیع کی لاش ملی ہے۔

18 اگست

گچک : ایک گاوں سے رات گئے پاکستانی فوج اپنی چوکیاں چھوڑ کر بھاگ نکلے۔
ضلع پنجگور کے تحصیل گچک کے ایک علاقے تحصیل سے پاکستانی فوج نے رات گئے اپنی چوکی چھوڑ کر بھاگ نکلے،نامہ نگار کے مطابق مذکورہ بازار دمہلی کور کے پاس واقع ہے، میں پاکستانی فوج نے آبادی کے درمیان ایک گھر پر قبضہ کر کے اسے اپنی منی کیمپ میں تبدیل کرنے کے ساتھ چوکیوں سمیت کئی مورچہ قائم کیے تھے۔واضح رہے کہ پاکستانی فوجی اہلکاروں نے آبادی کے عین درمیان گھر پر قبضہ کر کے اسے کیمپ میں تبدیل کیا تھا،جس سے لوگوں کی چادر و چار دیواری کی پامالی روز کا حصہ رہی،۔واضح رہے کچھ عرصے قبل دمہلی کور کے اس گاؤں سے ایک بلوچ ماں کو فورسز نے اغوا کر نے بعد شدید تشدد بعد رہا کر دیا تھا،جبکہ اسی علاقے سے کئی افراد کو فورسز نے لاپتہ کیا جن کے بارے میں تاھال کوئی اطلاعات نہیں۔مقامی لوگوں نے صبح جب دیکھا کہ پاکستانی فوج اپنی چوکیاں خالی کر کے جا چکے ہیں تو اس سے عوام کو راحت کی سانس ملی ہے۔

19 اگست
ڈیرہ بگٹی، تین سال قبل اغواء ہونے والے شیر دل بگٹی حراست سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا۔
20 اگست
کولواہ کے علاقے سیگک میں فوج نے آپریشن کرتے ہوئے گھروں میں تھوڑ پوڑ اور قیمتی سامانوں کا صفایہ کرتے ہوئے گھروں میں موجود خواتین اور بچوں کو شدید ذہنی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے گلاب ولد رحیم بخش,وہاب ولد سیدو اور حسن کو حراست میں لینے کے لاپتہ کردیا۔
سات سال قبل اغواء ہونے والا 14سالہ عمران بگٹی ولد علی شیر بگٹی کو کسی امداد لغاری نامی شخص نے اغواء کرکے کراچی کے علاقے لانڈھی لے گیا تھا جن کو وہ پچھلے سات سالوں سے مزدوری کروا رہا تھا اور کل وہ ایک سیمنٹ کی گاڑی کے ذریعے سے بھاگنے میں کامیاب ہوگیا کوئٹہ آکر پہنچا وہ اس وقت نہیں جانتا اسکے ماں باپ کہاں ہے اور بقول عمران کے اس امداد لغاری کے پاس اسکے علاوہ بھی بہت سے لڑکے اس کے پاس ہیں جو انہیں مزدوری کرواتا ہے۔

21 اگست
۔۔۔ڈیرہ بگٹی سے فورسز کے ہاتھوں کئی عرصوں سے لاپتہ نو رک ولد مزار ،نواز حسین ولد گل حسن ،جونور خان ولد حاصل مری کو پولیس کے حوالے کردیئے گئے ۔

۔۔۔ بلوچستان کے علاقے وڈھ سے پاکستانی فوج کے ہاتھوں تین سال قبل لاپتہ ہونے والا شخص بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گیا ہے۔جس کی شناخت بشیر احمد بارانزئی کے نام سے ہوگئی ہے ۔
۔۔۔تربت تین افراد حراست کے بعد لاپتہ ایک شخص حراست سے بازیاب۔ ہوشاپ سے پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیوں کے اہلکاروں نے تین دن قبل آپریشن کے دوران چاکر ولد دلداد ,خان محمد اور اس کے بیٹے علی کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا اور 31جنوری2018کو تربت علاقے شہرک سے اغواء ہونے والے عامر ولی سکنہ شہرک گزشتہ روز حراست سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا
۔۔۔ پنجگور کے علاقے خدابادان میں بی این ایم کے اسیر رہنما بختیار بلوچ کی اہلیہ بی بی ذکیہ بلوچ بجلی کا کرنٹ لگنے سے وفات پاگئیں۔
بختیار بلوچ کو تین سال قبل پنجگور سے پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیوں کے اہلکاروں نے حراست میں لے کر لاپتہ کیا تھا جوتاحال لاپتہ ہیں
۔۔۔پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیوں نے کولواہ کے علاقے سگک میں وشدل ولدمقصود سکنہ کولواہ سگک کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا.۔
22 اگست
۔۔۔عید کے روزپاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیوں کے اہلکاروں نے ہوشاپ کے علاقے دمب میں باہوٹ ولد پیر محمد اور قمبر ولد پیر محمد سکنہ ہوشاپ دمب کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا ۔
۔۔۔پسنی سے اختر ولد رگام کو بھی فورسز نے لاپتہ کر دیا ہے،جو ڈاک بازار کلانچ کا رہائشی ہے۔
۔۔۔ دشت کے علاقے مچی بل نگور میں بلوچ سیاسی کارکن, شاعر و ادیب عصاء بجار کے گھر پر پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیوں کے اہلکاروں نے چھاپہ مارکر گھروں میں توڑ پھوڑ کے بعد گھروں میں موجود قیمتی سامان اپنے ساتھ لے گئے یاد رہے عصاء بجار خود کئی سالوں سے جلاوطنی کی زندگی گزاررہے ہیں۔
۔۔۔ نمازِ عید کے بعد ایف سی اہلکاروں نے پنجگور کے علاقے دز پروم میں شہید ستار بلوچ کے رشتہ داروں کے گھروں میں چھاپہ مارکر گھروں کے دروازے کھڑکیاں نکال کر گھروں میں موجود قیمتی سامان اپنے ساتھ لے گئے ۔
23 اگست
۔۔۔ گذشتہ روزشام کے وقت کیچ کے علاقے ہوشاب دمب میں پاکستانی فوج و خفیہ اداروں نے ایک شخص کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا ۔جس کی شناخت امیر بخش ولد گہرام کے نام سے ہوگئی ۔
24 اگست
۔۔۔ وادی مشکے کے علاقے تنک کور،و گردنواع میں پاکستانی زمینی فوج کے دو سو کے قریب پیدل اہلکار تنک کور و گرد نواع جانب رات گئے پیش قدمی،آپریشن شروع کر دیا گیا۔
۔۔۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر نے پاکستانی حکومت کی ایما پربلوچ آزادی پسندوں کے اکاؤنٹس منجمد کردیئے۔
25 اگست
۔۔آواران ،حیر بخش ولد ولد پنڈوک جب پاکستانی آرمی کیمپ اپنے اونٹوں کی بازیابی کے لیے کیا تو اسے بعد آرمی کیمپ میں قید کر لیا گیا۔ جبکہ ہوشاپ دمب سے ہی فورسز نے سالم ولد الھی بخش کو بھی لاپتہ کر دیا ہے۔
۔۔۔ضلع خضدار کے علاقے گریشہ میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے میردادالرحمن کی اہلیہ جان بحق۔
26 اگست
۔۔۔آواران گزی پاکستانی فوج کا پانی کے واحد سپلائی لائن پر قبضہ ،پاکستانی آرمی نے گزی میں واحد پانی کے سپلائی لائن پر قبضہ کرکے آبادی کو پانی لینے پر پابندی لگا دی،لوگ گھنٹوں لائن پر کھڑا رہنے کے لیے مجبور۔
۔۔۔ ڈیرہ بگٹی سے فورسز ہاتھوں لاپتہ 33 افراد لیویز اور پولیس کے حوالے کردیئے گئے۔ بروز اتوار کوپاکستانی فوج و خفیہ ادارں نے ڈیرہ بگٹی میں لاپتہ کئے گئے 23فراد کو لیویز فورس جبکہ 10افراد کو سوئی پولیس کے حوالے کردیا گیاہے۔
۔۔۔تربت ، 22اگست 2018کو تربت کے علاقے ہوشاپ دمب سے پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیوں کے ہاتھوں اغواء ہونے والے امیر بخش ولد گہرام حراست سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا۔
27 اگست
۔۔۔ ضلع کیچ کے علاقے مند گوبرد میں پاکستانی فوج نے آپریشن کرکے گھر گھر تلاشی لی ، خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا ۔ دوافراد ڈاکٹر فارق ولد محمد حسین اورصمداللہ کو حراست بعد لاپتہ کر دیا۔
۔۔۔تربت، 20اگست2018کو ہوشاپ کے علاقے تل سے پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیوں کے ہاتھوں اغواء ہونے والے چاکر ولد دلداد سکنہ ہوشاپ تل اور اسی طرح 22اگست2018کو ہوشاپ کے علاقے دمب سے اغواء ہونے والے سالم ولد علی بخش سکنہ دمب حراست سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے
۔۔۔مشکے کے علاقے نوکجو میں پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیوں کے اہلکاروں نے گھر پر چھاپہ مارکر گھر میں موجود خواتین اور بچوں کو ذہنی اور جسمانی تشدد کے بعد گھروں سے قیمتی سامانوں کے لوٹ ماری کے بعد سراج ولد ستار کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا۔
28 اگست
۔۔۔ وادی مشکے،تنک فوجی آپریشن جاری،ایک شخص حراست بعد لاپتہ،کل تنک کور کے پاس بشیر ولد شیر محمد سکنہ ٹوبہ کو فورسز نے حراست بعد لاپتہ کردیا ہے۔
۔۔۔ وادی مشکے گن شپ ہیلی کاپٹروں،زمینی فوج کا آپریشن ، تنک، میں آپریشن ۔،منجو میں ریاستی ڈیتھ اسکواڈ کی بڑی تعداد کو فوج کے ساتھ جاتے دیکھا گیا ہے،مذکورہ علاقوں میں دن بھر گن شپ ہیلی کاپٹروں کا گشت جاری رہا ہے۔
۔۔۔ضلع آواران سے فضل ولد واحد بخش، سکنہ پیراندر ،کریم بخش بازار اور عاظم ولد ڈاکٹر تاج محمد سکنہ زومدان آج بازیاب ہو کر اپنے گھر پہنچ گئے ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ ماہ پاکستانی فورسز نے انکو دوران آپریشن حراست بعد لاپتہ کر دیا تھا،انکے ساتھ دیگر دو افراد واحد بخش ولد دین محمد،واحد ولد رسول بخش سکنہ زومدان تاحال فورسز کے حراست میں ہیں۔
۔۔۔ پنجگور گوارگو میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے پیر جان ولد ابراھم زخمی
۔۔۔ آواران میں فورسز نے دولہے کو حراست بعد لاپتہ کردیا۔پیر 27 اگست 2018ء کو پاکستانی فوج نے ضلع آواران کے علاقے مشکے گجر سے ایک دولہے صادق عمر ولدمولوی محمد عمر کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا ہے ۔عمرایک روز قبل رشتہ ازدواج سے منسلک ہوگئے تھے۔ روزِ نکاح فوج نے انہیں گھر سے گرفتار کرکے اپنے ساتھ لے گئے تھے۔ البتہ گرفتاری کے دوسرے روز اس کو رہا کردیا گیا تھا لیکن کل بروز پیر دوبارہ فوج نے گھر سے صادق عمر کو گرفتار کرکے لاپتہ کردیا جو تاحال لاپتہ ہے۔
واضح رہے کہ مولوی محمد عمر کے دو فرزند ساجد بلوچ کو مستونگ میں بی این ایم کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر منان بلوچ کے ساتھ اور ماجد بلوچ کو آواران میں فوج نے دوران حراست شہید کیا تھا۔
29 اگست
۔۔۔قلات میں آپریشن کا خدشہ ،بڑی تعداد میں جنگی ہیلی کاپٹر و گاڑیوں کی آمد،
قلات جوہان اور دلبند میں تین جنگی ہیلی کاپٹروں کا گشت اور ڈیڑھ سو سے زائد فوجی گاڑیاں علاقے میں پہنچ گئی ہیں۔
خدشہ ہے کہ یہاں ایک خونی آپریشن کی تیاری کی جارہی ہے۔ اس سے پہلے بھی ان علاقوں میں فوجی آپریشن کے دوران کئی عام شہریوں اور چرواہوں کو قتل کیا گیا ہے۔
۔۔۔کراچی سے لاپتہ شخص کی لاش برآمد، 18اگست 2018کو کراچی میں پولیس اسٹیشن اسٹیل ٹاؤن سے ایک لاش بر آمد ہوئی ہے جس کی شناخت محمد بخش ولد کلملی سکنہ کلر آوارن کے نا م سے ہوگئی ہے۔مقتول کے اہلخانہ نے خبر ملنے پر آج لاش کو شناخت کے بعد اپنے تحویل میں لیا ہے۔ محمد بخش کو2015میں بلوچستان کے علاقے آواران سے پاکستانی فوج نے حراست میں لیکر لاپتہ کیا تھا۔
۔۔۔ترت ، 11اگست 2017کو دشت کے علاقے شے سیچی سے فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے عدنان ولد حاجی علی محمد سکنہ شے سیچی آج دشت کے علاقے بل نگور کے فوجی کیمپ سے بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گیا ہے۔
30 اگست
۔۔۔کراچی ملیر میں سندھ رینجرزکے ہاتھوں لاپتہ ہونے والا بلوچ فرزند بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا ۔
آمدہ اطلاعات کے مطابق 23اپریل 2018کو کراچی کے علاقے ملیر میں سندھ رینجرز و خفیہ اداروں کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے حنیف ولدداد محمد جو دشت پنودی کا رہائشی ہے بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گیا ہے جبکہ اس کے ساتھ لاپتہ ہونے والے صدام ولد اسماعیل تا حال لاپتہ ہیں ۔
۔۔۔ گذشتہ شب پاکستانی فوج و خفیہ اداروں نے مندکے علاقے گوبرد میں ایک گھر پر حملہ کرکے خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بناکر ،گھرمیں توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کے بعد ایک شخص کو حراست میں لیکر اپنے ساتھ لے گئے جو ہنوز لاپتہ ہیں ۔جس کی شناخت فدا ولد محمود کے نام سے ہوگئی ۔
۔۔۔آواران، چیدگی کے مقام پر پاکستانی فورسز نے آبادی پر دھاوا بول کر خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ گھروں میں لوٹ مار بعد ایک نوجوان حاصل ولدلعل محمد کو حراست میں لے کر اپنے ساتھ لے گئے۔
۔۔۔آواران،لباچ ڈنسر، گزشتہ رات ریاستی ڈیتھ اسکواڈ مسلح دفاع کے کارندوں نے لباچ ڈنسر میں بی ایس او آزاد کے اسیر رہنما،شبیر عرف لکمیر بلوچ،شہید مجید بلوچ و لکیمر بلوچ کے رشتہ داروں کے گھروں پر دھاوا بول کر گھروں کے دروازے ،کھڑکیاں اکھاڑنے کے ساتھ ،الماریوں کو تھوڑ کر تمام سامان لوٹ کر اپنے ساتھ لے گئے۔
۔۔۔واشک راغے کے علاقوں پیزغ،کنر کور،تریپ بند و گرد نواع میں پاکستانی فوج و ڈیتھ اسکواڈ مسلح دفاع کے کارندوں کا آپریشن جاری ہے۔گزشتہ رات فوج کی بیس گاڑیوں اور مسلح دفاع کے بیس سے زائد موٹر سائیکل سوار کارندوں نے گھر گھر دھاوا بول کر لوٹ مار کے ساتھ خواتین و بچوں کو شدید تشدد کانشانہ بنایا۔ دوران آپریشن دو افراد کو لاپتہ کر دیا گیا ہے جنکی شناخت مجید ولد لعل جان،ثناہ ولد نبی بخش سے ہوئی ہے۔
۔۔۔آواران پاکستانی فوج نے کولواہ کے علاقے گشانگ میں دھاوا بول کر دو بلوچ نوجوانوں ذاکر ولد مراد، خلیل ولد امین کو حراست بعد اپنے ساتھ لے گئے ۔
۔۔۔گریشہ، گزشتہ رات،سر کرودی کے علاقے میں پاکستانی فوج نے چھاپہ مار کر نیکو رودینی نامی مسلح دفاع کے کارندہ اور مہر اللہ کے مقامی ڈیتھ اسکواڈ کا اہم رکن کو اپنے ساتھ لے گئے ۔ واضح رہے کہ اس نے مہر اللہ کے ساتھ سرنڈر کیا تھا۔
31 اگست
۔۔۔نوشکی میں خاران کے رہائشی چوبیس سالہ نسیم کی لاش برامد۔
۔۔۔ ضلع واشک کے علاقے راغے تریپ میں پاکستانی فوج نے ایک نوجوان کی تشدد زدہ لاش ان کے ورثہ کے حوالے کردیا ہے ۔
گذشتہ روز پاکستانی فوج و اسکے لے پالک ڈیتھ اسکواڈ نے ضلع واشک کے علاقے راغے تریپ میں آپریشن کرکے گھر گھر تلاشی لی ۔ خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور گھروں میں لوٹ مار کی ۔جبکہ اسی دوران فوج و ڈیتھ اسکواڈ ارکان نے دو نوجوانوں کو حراست میں لیکر لاپتہ کیا جن کی شناخت مجید ولدعلی جان اور ثنا ولد نبی بخش کے ناموں سے ہوگئی تھی ۔
ٓآج صبح پاکستانی فوج و اسکے ڈیتھ اسکواڈ نے لاپتہ نوجوان مجید ولد علی جان کی تشدد زدہ لاش ورثہ کے حوالے کردیا ہے ۔جبکہ ثنا ولد نبی بخش تاحال لاپتہ ہیں ۔
مجید کو بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے ان کی گردن اور ہاتھ پاؤں توڑ دیئے گئے ہیں۔مجیدکی عمر ،17سال تی ہے ۔

۔۔۔ بلوچ نیشنل موومنٹ کے آواران ریجن کے رہنمااقبال بلوچ کے زیلگ جھاؤمیں واقع گھر پر پاکستانی فوج نے چھاپہ مارکر خواتین اور بچوں کو تشدد بنایاہے اور گھروں میں توڑ پھوڑ کی ہے ۔اور اقبال بلو چ کی عدم موجودگی میں ان کے عمررسیدہ ماں سے بدکلامی کی ۔واضح رہے کہ بلوچستان میں سیاسی کارکنوں کے گھروں پر چھاپہ ،خواتین اور بچوں پر تشدد ایک معمول بن چکاہے ۔