70 کے دہائی میں لڑنے والے میر سفر خان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں:بی ایس ایف

328

آزادی کی تحریکوں کو بے دریغ خون بہانے سے ختم نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ بی ایس ایف ترجمان

(دی بلوچستان پوسٹ ویب ڈیسک)

بلوچ وطن موؤمنٹ، بلوچستان انڈیپینڈنس موؤمنٹ اور بلوچ گہار موؤمنٹ پر مشتمل الائنس بلوچ سالویشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں 70 کے دہائی میں لڑنے والے بلوچ گوریلا شہیدمیر سفر خان زرکزئی بلوچ کو آزادی کی جدوجہد میں غیر معمولی قربانیوں، شہادت اور عملی کردار پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ 70 کی دہائی میں پہاڑوں کومورچہ بنانے والے شہید سفر خان زرکزئی بلوچ آرام، آسائش، مراعات، مفادات، مال و زر اور بنگلہ گاڑی کی کرپٹ سیاست کو ٹھکرا کر آزادی کی مشکل اور کھٹن راہ پر چلتے ہوئے اپنے ہم خیال ساتھیوں کے ساتھ مزاحمتی جدوجہد میں کلیدی کردار ادا کیا۔ ان کی سوچ و فکر اور عمل ہمارے لئے چراغ راہ ہے، ریاست کی جانب سے ان کے گرد گھیرا تنگ کرنے اور ان کے راہ میں مختلف قسم کی مشکلات پیدا کئے گئے لیکن وہ حوصلہ اور جرأت کے ساتھ کسی بھی قسم کے ریاستی ہتھکنڈوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے برابر قومی آزادی کا پر چم بلند رکھا۔ ان کے ساتھی ہم سفر اور ہم راہ دار ساتھی پیروکار ان کی ایمانداری اور مخلصانہ جدوجہد کی معترف ہے ان کی قائدانہ صلاحتیں فکر و فلسفہ خیالات و نظریات غلامی کے خلاف بلوچ قوم اور جدوجہد آزادی کے لئے مثالی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ شہید سفر خان زرکزئی 9 ستمبر 1976 کو قلات مامہ تاوہ کے علاقہ پیمازی میں محاز پر موجود شہید ہوا۔ شہید سفر خان اپنی تاریخ سرزمیں آزادی اور سلامتی کی جدوجہد میں جو کردار ادا کیا تاریخ ان کی کردار اور عمل کو ہمیشہ دہرائے گئی تاریخ انہیں ان کی قربانیوں اور قومی عمل کی وجہ ان لوگوں سے منفرد اور الگ مقام ومنصب دے چکا ہے جو ان کی راہ آزادی میں رکاوٹ تھے آج سفر خان بلوچ قومی تاریخ میں سرخرو ہے ان کی آخری یادگار بلوچ قوم کے لئے عقیدت و احترام کے باعث ہے جب کہ ان کے دشمن قبضہ گیر کو تاریخ انسانیت ہمیشہ ملامت کرتی رہیگی۔

ترجمان نے کہا کہ اگرچہ بلوچ وطن کے بہادر سپوت قومی آزادی اور نیشنلزم کے فکر اور عمل سے وابسطہ شہید سفر خان کو شہید کرکے ریاست جسمانی طور پر ہم سے جدا کرتا ہے لیکن وہ نظریاتی روحانی اور فکری حوالہ سے آج بھی ہمارے درمیان موجود ہے ان کی جدوجہد پر مبنی زندگی کے حالات واقعات، تکالیف اور مشکلات ایک کھلی کتاب کی صورت میں موجود ہے وہ جس فلسفہ اور مقصد سے وابسطہ شہید کئے گئے وہ غلامی کے خاتمہ کی جدوجہد اور ایک آزاد و خوشحال بلوچ مستقبل کے قیام پر مبنی ہے انہیں یاد کرنے کا مقصد ان کی مشن اور آزادی کی عزم کے ساتھ تجدید عہد ہے۔

ترجمان نے کہا کہ آزادی کی تحریکوں کو بے دریغ خون بہانے اور شہادتوں سے ختم نہیں کیا جاسکتا جس طرح کہ ریاست شہید سفر خان کو شہید کرنے کے بعد اس خواب خیالی کے ساتھ کہتا رہا کہ وہ تحریک آزادی کو ختم کرچکا ہے۔