یونیورسٹی کی طالبات کو ہراساں کرنے کی ابتدائی کمیٹی کی رپورٹ مرتب

160

سردار بہادر خان وومن یونیورسٹی کوئٹہ میں طالبات کو ہراساں کرنے سے متعلق اطلاعات کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی ابتدائی کمیٹی نے اپنی رپورٹ مرتب کرلی۔

دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق نگران وزیراعلیٰ بلوچستان علاؤالدین مری کے حکم پر بننے والی ابتدائی تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی رپورٹ مرتب کرلی۔

تفصیلات کے مطابق بلوچستان کی واحد وومن یونیورسٹی کی طالبات کی جانب سے سوشل میڈیا اور بلخصوص واٹساپ پر گردش کرنے والی الزامات کا وزیر اعلیٰ بلوچستا ن نے نوٹس لیتے ہوئے فوری تحقیقاتی کمیٹی بنانے کا حکم دیا تھا ۔

جس کے بعد ابتدائی کمیٹی نے یونیورسٹی کا دورہ کیا اور متعلقہ افراد کے بیانات قلمبند کئے ، ملاقات کرنے والوں کا ریکارڈ چیک کیاگیا اور یونیورسٹی کے حفاظتی انتظامات کا بھی جائزہ لیا گیا۔

تحقیقاتی کمیٹی نے ادارے کی حفاظتی انتظامات اور طالبات کے یونیورسٹی کے اندر آنے باہر جانے اور ملاقات کرنے کے طریقہ کار کو اطمینان بخش کرار دیا ہے۔ جسکے بعد کمیٹی نےیونیورسٹی میں طالبات کو ہراساں کرنے کی خبروں کو بے بنیاد کر دیا اور لگائے گئے الزامات کو یونیورسٹی کو بد نام کرنے کوشش کرار دیا اور اس واقعے میں شامل افراد کے خلاف ایف آئی اے کے ذریعے تحقیقات کرانے کی سفارش کی ہے۔

ابتدائی کمیٹی کے رپورٹ میں یونیورسٹی انتظامیہ کو اس بات پر غفلت کا مرتکب کرار دیا گیا کہ شکایات کے بروقت اور مؤثر ازالہ کیلئے کوئی سنجیدہ اقدام نہیں اُٹھایا گیا ہے۔ یونیورسٹی نے پروٹیکشن اگینسٹ ہراسمنٹ آف وومن ایٹ ورک پلیش ایکٹ پر بھی عملدرآمد نہیں کیا جس کے تحت ادارے میں ہراساں کرنے سے متعلق کمیٹی کا قیام لازمی ہے۔

واضح رہے سردار بہادر خان وومن یونیورسٹی کی طلبہ کی جانب سے جاری کی جانے والی ویڈیو پیغام میں چمن سے تعلق رکھنے والی طلبہ کا کہنا تھا کہ کچھ روز قبل پرنسپل کی جانب سے انہیں ہدایت دی گئی تھی کی اُن کے دفتر کے سامنے جمع ہو جائیں، جس پر طلبہ نے پردہ کرنے کی کوشش کی تو پرنسپل کی جانب سے انکے ذات اور خاندان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

طلبہ نے ویڈیو پیغام میں الزام لگایا تھا کہ میرے گھر والے مجھ سے ملنے آئے تھے، مگر مجھے کسی نے اطلاع نہیں دی تھی اور میرے گھر والوں کو بتایا گیا تھا کہ میں ہاسٹل میں موبائل استعمال کر تی ہوں، جس کی وجہ سے میرے گھر والوں اور سسرال والوں کی بیچ شدید اختلافات پیدا ہو چکے ہے۔