گیارہ اگست کو جرمنی میں کانفرنس منعقد کی جائے گی۔ بی این ایم

264

 

بلوچ نیشنل موومنٹ کے ترجمان نے کہا ہے کہ 11اگست کے تاریخی پس منظر کے بارے میں جرمنی کے شہر فرینکفرٹ اوڈے میں ایک کانفرنس کا انعقاد کیاجائے گا۔ کانفرنس کا اہتمام بی این ایم جرمنی زون کررہا ہے۔ کانفرنس میں شمولیت کے لیئے تمام بلوچ سیاسی ورکروں سے شرکت کی اپیل کی جاتی ہے۔

ترجمان نے کہاکہ ایک سو آٹھ سالہ انگریز قبضے کے بعد 11اگست کو بلوچستان آزاد ہوا تھا اوربلوچ قوم نے قومی اقتداراعلیٰ کے حصول کے بعد اپنی آزادی کو برقرار رکھنے اور ریاست کے نظام کو چلانے کے لئے دو ایوانی جمہوریت متعارف کروائے جو قومی فیصلوں کامجازتھے۔ بلوچ قوم نے آزادی کے چند ہی دنوں میں یہ فیصلہ کیاتھا کہ وہ جمہوری بنیادوں پر ریاست کے نظام کو چلائیں گے۔ ادھر بلوچستان کے آزادی کے ساتھ ہی ہندوستان کی تقسیم عمل پذیر ہوئی اور مغربی طاقتوں کی سازشوں سے پاکستان معرض وجود میں آگیا۔ ساتھ ہی بلوچستان پر قبضے کے لئے سازشوں کا آغاز شروع ہوا۔ بلوچستان کو غلام بنانے کی سازشوں میں پاکستان کو اس کے مغربی آقاؤں کی بھرپور مدد حاصل تھی۔ حالانکہ خود پاکستان نے بلوچستان کی آزادی کو تسلیم کیاتھا اور تنازعات اور مسائل کے حل کے لئے باہمی مذاکرات بھی چل رہے تھے کہ مختصر مدت کے بعد پاکستان نے فوج کشی کرکے بلوچستان پر قبضہ کرلیا۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان پر پاکستانی قبضے کو بلوچ قوم نے کبھی بھی تسلیم نہیں کیابلکہ قبضے کے اولین دن سے شروع ہوکر بلوچ قومی تحریک مختلف نشیب و فراز سے گزر کر آج بھرپور اور منظم شکل انداز میں آگے بڑھ رہاہے۔ پاکستان کی تمام جبر و تشدد بلوچ قوم کے دلوں سے آزادی کی محبت کو ختم نہیں کرسکے ہیں اور نہ ہی پاکستان بربریت اور حیوانیت سے ہماری تحریک کو کچل سکتاہے۔ پاکستان نے بلوچ قوم کو غلام بنانے کے بعد ہماری تاریخ وثقافت اور تہذیبی نقوش کو مسخ کرنے کی بھی بھرپور کوشش کی ہے لیکن تاریخ سے آشنا بلوچ اپنی تاریخ اور تہذیبی اقدارکے تحفظ کے لئے ماضی کی طرح آج بھی سینہ سپر ہے اور آج بلوچ فرزند دنیا بھر میں قومی آزادی کے تحریک سے جڑے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ جرمنی میں کانفرنس بلوچ قومی آزادی کے تاریخی پس منظر کا فہم حاصل کرنے اور اسے پھیلانے کا اہم ذریعہ ثابت ہوگا۔ ہم امید کرتے ہیں کہ ماضی کی طرح اس بار بھی جرمنی میں بلوچ سیاسی ورکرکانفرنس میں بھر پور شرکت کریں گے۔