کوئٹہ: سنجدی کوئلہ کان میں دھماکہ، 13 سے زائد مزدور محصور
دی بلوچستان پوسٹ ویب ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق کوئٹہ کے علاقے سنجدی میں کوئلہ کان میں دھماکے کے نتیجے میں تیرا سے زائد مزدور پھنس گئے۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق پھنسے ہوئے مزدوروں کو نکالنے کیلئے ریسکیو آپریشن کا آغاز کردیا گیا۔
یاد رہے بلوچستان کے کوئلہ کانوں میں مزدورں کی حفاظت کا کوئی انتظام نہیں ہےاور اس سے پہلے بھی کانوں میں زہریلی گیس بھرنے اور دھماکوں کی وجہ سے بہت سے کانکن جانبحق اور زخمی ہوچکے ہیں۔
بلوچستان میں زیرِ زمین کان کنی زیادہ ترپلر اینڈ روم طریقے سے کی جاتی ہے، جو کہ کان کنی کا سب سے خطرناک طریقہ ہے اور دنیا بھر میں اس طریقے کا استعمال بند کردیا گیا ہے۔
بلوچستان میں پچھلے دس سالوں میں کوئلہ کانوں میں متعدد گیس کے دھماکے ہوئے ہیں، جن میں سینکڑوں مزدوروں کی ہلاکت ہوئی ہے۔
مزدورں کے لئے مہم چلانے والوں اور ریسرچرز نے اکثر اس بات پر زور دیا ہے کہ کان کنی کے جدید طریقے لاگو کی جائیں اور کان کنوں کو ذاتی حفاظتی سامان بھی مہیا کی جائیں، جن میں سانس کے لئے ماسک، چشمے، آکسیجن سیلنڈر اور گیس کی مقدار کو بھانپنے والے آلات شامل ہیں۔