کوئٹہ: سنجدی کوئلہ کان سے مزید 2 لاشیں نکال لی گئیں

177
File Photo

سنجدی کوئلے کی کان سے مزید 2 کانکنوں کی لاشیں نکال لی گئیں، ریسکیو آپریشن جاری

دی بلوچستان پوسٹ ویب ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق کوئٹہ کے علاقے سنجدی میں کوئلہ کان حادثے میں جانبحق ہونے والے مزید دو کانکنوں کی لاشیں نکال لی گئیں۔

چیف انسپکٹر مائنز بلوچستان افتخار احمد کےمطابق سنجدی کی متاثرہ کوئلہ کان میں ریسکیو کا کام کان میں ملبے اور زہریلی گیس کی بھاری مقدار کی وجہ سے ایک روزقبل روک دیا گیا تھا۔

آج صبح ریسکیو کاکام دوبارہ شروع کیا گیا جس کے بعد سنجدی کی کوئلہ کان سے مزید 2 کانکنوں کی لاشیں نکال لی گئی جبکہ متاثرہ کان میں حادثے کا شکار 5 کانکنوں کی لاشیں اب بھی اندر موجود ہیں۔

چیف مائنز انسپکٹر کےمطابق سنجدی کان حادثے میں 17 کانکن جاں بحق ہوگئے تھے، متاثرہ کان سے 10 کانکنوں کی لاشیں پہلے ہی نکالی جاچکی ہیں۔

یاد رہے بلوچستان کے کوئلہ کانوں میں مزدورں کی حفاظت کا کوئی انتظام نہیں ہے اور اس سے پہلے بھی کانوں میں زہریلی گیس بھرنے اور دھماکوں کی وجہ سے بہت سے کانکن جانبحق اور زخمی ہوچکے ہیں۔

بلوچستان میں زیرِ زمین کان کنی زیادہ ترپلر اینڈ روم طریقے سے کی جاتی ہے، جو کہ کان کنی کا سب سے خطرناک طریقہ ہے اور دنیا بھر میں اس طریقے کا استعمال بند کردیا گیا ہے۔

پچھلے دس سالوں میں بلوچستان مین کوئلہ کانوں میں متعدد گیس کے دھماکے ہوئے ہیں، جن میں سینکڑوں مزدوروں کی ہلاکتیں ہوئیں ہیں۔

مزدورں کے لئے مہم چلانے والوں اور ریسرچرز نے اکثر اس بات پر زور دیا ہے کہ کان کنی کے جدید طریقے لاگو کی جائیں اور کان کنوں کو ذاتی حفاظتی سامان بھی مہیا کی جائیں، جن میں سانس کے لئے ماسک، چشمے، آکسیجن سیلنڈر اور گیس کی مقدار کو بھانپنے والے آلات شامل ہیں۔