بلوچ آزادی پسند مسلح جماعت کے سربراہ نے سخت الفاظ میں چینی سفیر کو تنبیہہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بلوچستان کے معدنیات کا استحصال کرنا بند کردیں۔
بلوچستان کے متحرک ترین آزادی پسند مسلح جماعت بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سربراہ، ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے پاکستان میں چینی سفیر یو ینگ کے نام ایک خط لکھا ہے اور براہ راست ان سے مخاطب ہوا ہے۔
15 اگست 2018 کو لکھے گئے اس خط کے مطابق، ڈاکٹر اللہ نظر نے کہا ہے کہ “بلوچستان میں آسان اور سخت اہداف کے بیچ تفریق کیئے بغیر تمام چینی شہریوں کو نشانہ بنایا جائے گا۔”
ایک گولڈ میڈلسٹ ڈاکٹر سے گوریلا کمانڈر بننے والے ڈاکٹر اللہ نظر بلوچ نے اس خط کو ایک ایسے وقت میں لکھا ہے، جب چند دن پہلے ہی بی ایل ایف کی اتحادی تنظیم بلوچ لبریشن آرمی نے ایک خود کش حملے میں چینی انجنیئروں کے بس کو دالبندین کے مقام پر نشانہ بنایا۔
11 اگست 2018 بی ایل اے کے اعلیٰ کمانڈر اسلم بلوچ کے بڑے صابزادے ریحان بلوچ چینی انجنیئروں کے بس پر دالبندین کے مقام پر ایک خودکش حملہ کرتا ہے، ہسپتال ذرائع کے مطابق اس حملے میں کم از کم چار افراد ہلاک ہوتے ہیں، جن میں تین چینی شہری اور سیکیورٹی اہلکار شامل ہیں، جبکہ کئی افراد اس حملے میں زخمی ہوتے ہیں۔ تاہم پاکستانی دفترِ خارجہ کے مطابق اس حملے میں پانچ چینی انجنیئر زخمی ہوئے ہیں۔ چین اس حملے کے فوری بعد اپنے کراچی قونصل خانے میں ” ایمرجنسی رسپونس میکینزم” کا آغاز کرتا ہے۔
اس حملے کی ایک ویڈیو بھی میڈیا میں جاری کی گئی تھی، جس میں 22 سالہ ریحان بلوچ کو حملے سے قبل اپنے والدین سے رخصت کرتے ہوئے دِکھایا جاتا ہے۔ ایک خود کش حملہ، وہ بھی بلوچ تحریک کے ایک رہنما کے بیٹے کا، جیسے عمل کو بلوچ مزاحمتی تحریک میں ایک بڑی تبدیلی کی علامت سمجھا جارہا ہے کیونکہ ماضی میں ایسے حکمت عملیوں کی نظیر نہیں ملتی۔ اس عمل کو بلوچ تحریک کی نئی جہتوں کی جانب رواں ہونے سے تعبیر کیا جارہا ہے۔
اپنے خط میں ڈاکٹر اللہ نظر چین پر الزام لگاتا ہے کہ “چین اپنےنئے حاصل طاقت کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے دوسرے اقوام پر قبضہ کررہا ہے، چین مختلف ممالک میں اپنے اغراض کیلئے ایسے پراجیکٹس پر کام کررہا ہے جو مقامی باشندوں اور ماحول کو تباہ کررہے ہیں۔”
ڈاکٹر نظر چین کے تعاون سے بننے والے ملٹی بلین ڈالر پراجیکٹ چین پاکستان اقتصادی راہداری کو مسترد کرتے ہوئے کہتا ہے کہ ” یہ پروجیکٹ تین آزمائشوں میں ناکام ہوچکا ہے، اسے بلوچوں کی رضامندی حاصل نہیں ہے، اسکی بنیاد رکھتے وقت اس امر کو ملحوظِ خاطر نہیں رکھا گیا کہ اسکے اثرات بلوچستان کے نایاب ماحولیاتی نظام پر کیا ہونگے، اس پروجیکٹ کے معاشی و ماحولیاتی اثرات کے پیش نظر بلوچ زاویہ نظر کو ملحوظِ خاطر نہیں رکھا گیا۔”
ڈاکٹر اللہ نظر چین پر ” بلوچستان پر دہری قبضہ گیریت” میں ملوث ہونے کا الزام لگاتے ہیں، وہ کہتے ہیں ” چین یہ بات سمجھ لینا چاہیئے کے بلوچستان سینکیانگ یا تیانمن نہیں ہے کہ ہم چینی تسلط کو برداشت کریں۔”
وہ چین کو دھمکی دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ ” سخت اور آسان اہداف میں تفریق کیئے بغیر بلوچستان میں تمام چینیوں کو نشانہ بنایا جائے گا۔”
ڈاکٹر اللہ نظر چینی سفیر کو خط میں تنبیہہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ “چینی سیاح، ماہیگیر، مزدور وغیرہ سب چینی توسیع پسندیت کے آلہ کار ہیں، لہٰذا سب ہمارے جائز اہداف ہونگے۔”
بلوچستان میں ایک طویل عرصے سے آزادی کی تحریک چل رہی ہے، جہاں سیکیولر مسلح بلوچ مزاحمتی تنظیمیں پاکستان کے خلاف برسرِ پیکار ہیں، انکا مطالبہ بلوچستان کی مکمل آزادی ہے۔ چین کا بلوچستان میں ایک کثیر موجودگی ہے کیونکہ چین نے سیندک پروجیکٹ، سی پیک سمیت دوسرے منصوبوں میں بہت بھاری سرمایہ لگایا ہوا ہے۔
خط کا مکمل متن: