چالیس سال سے اپنے بھائی کی لاش دیکھنے کے لیے ترس رہا ہوں۔ اختر مینگل

383

جاکر کوئی پوچھے جن کے بچے غائب ہیں وہ کس طرح کا احتجاج کریں ۔ اختر مینگل

بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ و رکن قومی اسمبلی سردار اختر مینگل نے کہا کہ بلوچستان میں 5128لوگ لاپتہ ہیں ، وفاقی ملازمتوں میں 18ہزار آسامیوں پر بھرتیاں نہیں کی جارہیں ،گوادر میں پینے کا پانی ،بجلی اور گیس نہیں ہے۔

انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کیلئے خود مختار کمیشن تشکیل دیا جائے ،یہ بات انہوں نے جمعہ کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کر تے ہوئے کہی ۔

انہوں نے کہا کہ عوام کا شکر گزار ہوں کہ جنہوں نے ہمیں ایوان میں بھیجا بلوچستان کے عوام نے تپتی دھوپ میں دہشت کے عالم ،بھوک پیاس گرمی میں کھڑے ہوکر بہت امیدوں سے ہمیں اس ایوان میں بھیجا ہے او ر ایک ہم ہیں جو اے سی کے ماحول میں دو گھنٹے بھی قطار میں کھڑے نہیں ہوسکتے ۔

انہوں نے کہا کہ عوام نے ہمیں جو مینڈیٹ دیا نتائج اسکے برعکس آئے کچھ آر اوز اور کچھ فارم 45کی نذر ہوگئے جس پر ہم نے احتجاج کیا لیکن تعجب کی بات ہے کہ جب کسی کے چند ووٹ غائب ہو جاتے ہیں تو اس پر وہ احتجاج کر تے ہیں لیکن ان سے جاکر کوئی پوچھے جن کے بچے غائب ہیں وہ کس طرح کا احتجاج کریں ان ماؤں سے پوچھیں کہ جنکے بچوں کی مسخ شدہ لاشیں ملتی ہیں اور جب ہم احتجاج کر تے ہیں تو ہمیں غدار کہا جاتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کو مبارکباد تب دونگا جب وہ اپنے فرائض کو خوش اسلوبی سے انجام دے پائیں گے ابھی وہ آغاز پر ہیں اختتام ابھی دور ہے انکے راستے میں رکاوٹیں ہونگی ، جب ہم اور آپ فرائض سر انجام دینے میں کامیاب ہونگے تو ایک دوسرے کو مبارکبا د دیں گے ابھی ہم امتحان کے مراحل میں ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ حکومتی اور اپوزیشن پنچوں کو مل بیٹھ کر قومی ایجنڈا طے کرنا ہوگا اس کیلئے ضروری ہے کہ آزاد خود مختیار پارلیمنٹ ،عدلیہ، آزاد میڈیا اہم جز ہیں آج میڈیا کی صورتحال جنرل مشرف کی آمریت میں بھی ایسی صورتحال نہیں دیکھی کیا ہم جمہوریت کی طرف جارہے ہیں ،ہم خود جمہوریت کی گاڑی کو آمروں کی گود میں پھینکنا چاہتے ہیں کیا ہم جمہوریت پسند کہنے کے لائق ہیں ؟

انہوں نے کہا میڈیا پر پابندی ہے، عدلیہ کی ناانصافی کے بارے میں بات کریں تو توہین عدالت حق تلفی کی بات کریں تو غدار اور مجرم کہا جاتا ہے اور ظلم و زیادتی کے بارے میں بات کریں تو پھر بھی ہم پر الزامات لگائے جاتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ یہ واحد الیکشن نہیں جس پر سوالیہ نشان ہیں الیکشن میں دھا ندلی کی تحقیقات کے لئے ایک کمیشن بنا یا جائے جس کسی بھی جس حلقے سے شکایات ہیں انکی تحقیقات کی جائیں اس سے غیر جمہوری قوتوں کی جانب سے اٹھنے والے آندھی اور طوفان اسے روکا جا سکتا ہے سب سے پہلے میرے حلقے سے تحقیقات کی جائیں کہ وہاں دھاندلی ہوئی یا نہیں،انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں 5ہزار128لوگ لاپتہ ہیں جن میں نوجوان ، بزرگ، خواتین اوربچے بھی ہیں ۔

انہوں نے لاپتہ افراد کی فہرست ایوان کی پراپرٹی بھی بنائی ،سردار اختر مینگل نے مزید کہا کہ کچھ دن پہلے ایک شخص چار سال بعد گھر آیا اسکے والدین نے کہا کہ ہم چار سال بعد عید منائیں گے لیکن بلوچستان میں ایسی لوگ بھی ہیں جو دس دس سالوں سے غائب ہیں میں خود بھی چالیس سال سے اپنے بھائی کی لاش دیکھنے کے لیے ترس رہا ہوں ،اگرلاپتہ لوگ مار دیے گئے ہیں تو کم از کم بتا دیں تا کہ انکے لواحقین اپنے پیاروں کا غم منا سکیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے عزتیں محفوظ نہیں آج ہماری سر زمین پر ہماری عزتوں کو تار تار کیا جارہا ہے جب ہم احتجاج کر تے ہیں تو ہمیں کہا جا تاہے کہ آپ ملک ،قانون ،آئین کو نہیں مانتے کونسا آئین اور قانون ہے جو ہمیں احساس تحفظ دلاسکے 70سالوں سے بلوچستان کو ساتھ چلانے کوشش ہی نہیں کی گئی بلوچستان پر رحم کیا جائے آج دنیا بھر میں گوادر کی بات کی جارہی ہیں لیکن اس ترقی سے بلوچ قوم کا تشخص خطرے میں ڈال دیا گیا ہے ۔

گوادر میں پینے کا پانی تک میسر نہیں ایران سے آنے والی بجلی بند ہے ،ہم صنعت لگا رہے ہیں لیکن گیس نہ ہونے کی وجہ سے چولہے لکڑ ی سے جلتے ہیں بنیادی سہولیات سے محروم ہیں گوادر میں ترقی کے دعوے حقیقت نہیں ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا وفاقی سروسز کے کوٹے میں 18ہزار آسامیاں خالی پڑی ہیں ان پر بھرتیاں کیوں نہیں جارہیں ،وفاقی کوٹہ میں بلوچستان سے ساتھ زیادتیاں کی جا رہی ہیں انکا ازالہ کیا جائے حکومت کے مثبت اقدامات کی حمایت کریں گے لیکن بلوچستان اور اسکے عوام کے حقوق پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کریں گے ۔