احتجاج میں کثیر تعداد میں لاپتہ افراد کے اہلخانہ کی شرکت
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو مقامی میڈیا سے موصول معلومات کے مطابق بلوچستان کے ضلع پنجگور میں لاپتہ افراد کے بازیابی کیلئے پنجگور کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنےوالےلاپتہ افراد کے اہلخانہ کی جانب سے ڈپٹی کمشنر پنجگور کے دفتر کے سامنے اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ ہمارے پیاروں کو گذشتہ پانچ سال کے دوران پنجگور اور بلوچستان کے مختلف علاقوں سے گرفتار کرکے لاپتہ کیا گیا ہے۔
احتجاج میں شامل لاپتہ ممتاز بلوچ کی والدہ کا کہنا تھا کہ میرے دوبیٹوں کو مختلف مقامات سے ایف سی اہلکارگرفتار کرکے لے گئے تھے، جن میں ایک بیٹے مختار احمد کو ایک سال قبل اس وقت گرفتار کیا گیا تھا، جب وہ اپنے دوستوں کے ساتھ تفریح پر گئے تھے، جبکہ میرے دوسرے بیٹے ممتازاحمد کو 2016 کو پنجگور بازار سے گرفتار کیاگیا تھا، جس کے بعد سے وہ تاحال لاپتہ ہیں۔
احتجاج میں شامل دیگر لاپتہ افراد کے لواحقین کے ساتھ ساتھ عرض محمد سکنہ پروم ، خیر بخش ولد حضور بخش سکنہ پروم ،عبدالرب ولد اللہ بخش اور التیاز ولد صبراللہ کے اہلخانہ بھی شامل تھے، ان افراد کو کوئٹہ اور پنجگور سے مختلف اوقات میں گرفتار کرکے لاپتہ کیا گیا تھا۔
احتجاج کے شرکاء کا کہنا تھا کہ گذشتہ پانچ سالوں سے ہمارےپیارے لاپتہ ہیں، ہم نے انکی بازیابی کیلئے تمام قانونی آئینی راستے اختیار کرچکے ہیں۔
لواحقین کا کہنا تھا کہ ڈسٹرکٹ عدالت، ایف سی کرنل ،سابق وزیراعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کو پنجگورآمد کے موقع پر درخواست دیا گیا، سردار اختر جان مینگل، میر رحمت صالح اور تمام سیاسی لیڈران کو ہم نے اپنے عرض مجبوری بیان کی ہے لیکن گذشتہ پانچ سالوں سے کسی قسم کی بازیابی ممکن نہیں ہوئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے بچے بےقصور ہیں، اگر انکا کوئی قصور ہے انہیں منظر عام پر لایا جائے اور عدالت میں پیش کیا جائے، اگر قصور وار پائے گئے تو انہیں باقاعدہ قانونی طور پر عدالتوں سے سزا دی جائے۔
لوا حقین کا مزید کہنا تھا کہ لاپتہ افراد کے ا چھوٹے چھوٹے بچے رات بھر سوتے نہیں ہیں، گھر کو چلانے والے بھی یہی افراد تھے، گھروں میں اب دو وقت کی روٹی تک میسر نہیں،گھروں میں انتہائی درد والم کا سماں ہے۔
انہوں نے چیف جسٹس بلوچستان، چیف جسٹس پاکستان، نگران وزیراعظم ،وزیر اعلیٰ ودیگر اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا کہ لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنائیں بصورت دیگر ہم ایف سی کیمپ کے سامنے احتجاجی کیمپ لگائیں گے۔