عشق
تحریر: شیراک بلوچ
دی بلوچستان پوسٹ
میں نے عشق کرنے والے بہت دیکھے، مگر حقیقی عاشق وہ ہوتا ہے جو اپنے محبوب کو جنون کی انتہاء سے بھی زیادہ عشق کرے. اب عشق خدا سے ہو محبوب سے یا مادرِ وطن سے ہو عشق عشق ہی ہوتا ہے. ویسے تو یہ اگست کا مہینہ بلوچ قوم کیلئے بڑا ہی بے رحم ثابت ہوا ہے، اور اگر دوسری طرف دیکھا جائے، تو اسی اگست کے مہینے نے ہمارا سر فخر سے اونچے کیا ہے، 11 اگست بلوچ اور بلوچستان کے آزادی کا دن مانا جاتا ہے اور اسی دن ہمارے سنگت اپنے وطن بلوچستان کے عشق میں فدا ہوئے ہیں. 11 اگست 2018 صبح کے تقریباً 11:00 بجے کے وقت ایک سنگت نے اپنے فیس بک پر پوسٹ کیا تھا کہ رخصت اف اوارن سنگت میں کچھ الجھن میں پڑ گیا کہ سنگت نے آج شہید امیر الملک کے یہ الفاظ کیوں لکھے ہیں اور فیلنگ پراوڈ بھی مینشن کیا ہوا تھا۔
اسی کشمکش میں تھا کہ ایک خبر چلنے لگی کہ بلوچستان کے شہر دالبندین میں دھماکا ہوا ہے، کچھ آگے خبر کی حقیقت میں جانے کی کوشش کی پتہ چلا کہ کہ سیندک پروجیکٹ پر کام کرنے والے انجینئرز کی بس پر دالبندین میں ایک خود کش حملہ ہوا ہے. اب آنجہانی کیفیت میں مبتلا ہوا دماغ کی دوڑیں لگ گئیں، کچھ دوستوں کے پوسٹ ملے جن پر( لمہ نا قرض اے ادا کریس) مادر وطن کا قرض ادا کیا لکھا ہوا تھا، آخر کار سنگت شاہ دوست کا پوسٹ سمجھ میں آیا کہ سنگت نے ایسا کیوں لکھا تھا یہ پوسٹ بس 6 سے 7 منٹ پہلے کیا ہوا تھا جس پر لکھا ہوا تھا (رخصت اف اوارن سنگتاک).
اکثر خودکش حملوں کی خبریں سن کر یہی کہتے ہیں کہ یہ طالبان نے کیا ہے یا کسی اور شدت پسند تنظیم نے لیکن آج ریحان نے مادر وطن کے عشق کی انتہا کر دی، یہ عشق ہی ہے جو حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ کی فرمان کی ادائیگی کے لیئے خوشی خوشی تیار ہوئے وہ بھی قربانی تھی اور یہ بھی، حضرت اسماعیل علیہ السلام خواب کی تعبیر کے لیے قربان ہونے کیلئے تیار ہوئے اور شہید ریحان مادر وطن کیلئے، اسے بھی باپ کی تربیت نے عشقِ مولا سکھایا اور ریحان کو بھی باپ کی تربیت نے عشقِ مادر سکھایا، اسے بھی ماں نے رخصت ہونے پر فخر محسوس کیا، اور ریحان کی ماں نے بھی فخر سے الوداع کیا ہوگا یہ عشق ہی ہے، جو قربانی کے جنون میں شدت لاتی ہے.
جب سے اس کام کو سرانجام دینے کیلئے تیار ہوا ہوگا، اسی دن سے شہید درویش بھی انتظار میں ہوگا کہ میرا چھوٹا دوست آرہا ہے، جانے کیا تیاریاں کی ہوں گی اپنے چھوٹے ہم سفر کیلئے، درویش بھی 11 اگست کے انتظار میں ہونگے اور ریحان بھی درویش سے ملنے کیلئے بےتاب ہونگے. اس دن درویش دالبندین کے گرم ریگستان میں اپنے دوست کیلئے خود آیا ہوگا. کیا کیفیت ہوگی، دو درویشوں کے ملن کا سما ہو گا. میں آرہا ہوں دنیا کو یہ باور کرانے کیلئے کہ غلامی سے نجات حاصل کرو، اپنے ماں بہنوں کو سامراجیت کے چنگل سے نجات دلانے جو ان کی زندانوں میں ان کی عصمت دری کی جارہی ہے. ریحان نے راہ دکھایا کہ غلامی سے نجات حاصل کرنے کے لیئے چھوٹا بڑا ہونا ضروری نہیں، اپنے مقصد کو پانا ہوتا ہے مقصد کو پانا ہی عشق ہوتا ہے اور اس عشق کو پانے کیلئےاور اس میں شدت لانا ہم سب پر فرض ہے.
دی بلوچستاں پوسٹ : اس مضمون میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔