شہید ریحان
تحریر۔ چاکر بلوچ
دی بلوچستان پوسٹ
شہید ریحان بلوچ اور اس کی قربانی نے تحریک آجوئی کو تروتازہ کردیا، جب ہم اپنے بے مقصد زندگی کے سوچ سے نکل کر فکرِ آجوئی کی طرف آتے ہیں، تو اس دھرتی ماں کا درد ہمیں ایک گہری سوچ میں لے جاتا ہے اور ہمیں ہر وقت اس سوچ میں مبتلا کردیتا ہے کہ ہم تحریک کے لیئے کچھ ایسی قربانی دیں کہ جس سے ہم دھرتی ماں کا حق ادہ کر سکیں اور یہی سوچ ہمیں ایک دن عملاً کچھ کرنے کا موقع دے۔
انہی صفوں میں آج ہم شہید ریحان کی قربانی کو دیکھ سکتے ہیں، بلوچ لبریشن آرمی کے سپریم کمانڈر استاد اسلم بلوچ کا بیٹے نے کسی قربانی سے دریغ نا کرتے ہوئے اور درویش کے فکر کوساتھ لیتے ہوئے، وہ خوشی سے موت کو گلے لگاتا ہے۔ ریحان کا چنندہ عمل، نوجوانوں کو ایک نئے رستے کو انتخاب کرنے کا درس دیتا ہے اور دشمن کو یہ پیغام بھی دیتا ہے کہ بلوچ سرزمین کے حقیقی وارث اب تک زندہ ہیں اور دشمن کو بلوچ ساحل و وسائل کو لوٹنے کا جواب دینے کا ہمت بھی رکھتے ہیں۔
اس نوجوان کی قربانی اس بات کی دلیل ہے کہ تحریک میں کوئی فیورٹ ازم نہیں، سب سنگتوں کو ایک نظر سے دیکھا جاتا ہے۔ آج مجید اول، درویش اور ریحان بلوچ کی شہادت نے بلوچ قوم کا سر فخر سے بلند کردیا ہے اور یقیناً آج ہر نوجوان کی یہی دلی خواہش ہے کہ وہ بھی انہی صفوں میں شامل ہوسکے اور دھرتی ماں کا حق ادا کر سکے۔
شہید ریحان جان کی بہادری اس بات کا ثبوت ہے کہ وطن سے محبت کہاں تک لے جا سکتا ہے، یقیناً ریحان جان کی تربیت ہی ایسے گھرانے سے ہوا ہے، جہاں سلیکشن کے وقت اس کے والد سب سے پہلے اپنے بیٹے کا نام کا انتخاب کرتاہے اور اس کی عظیم ماں جو کن مشکلوں سے گذر کر اپنے اولاد کو بڑا کرتا ہے، آج وہی ماں خوشی خوشی اپنے بیٹے کو وطن کا فرض ادا کرتے وقت رخصت کرتا ہے اور بیٹا خوشی خوشی وطن کے لیے قربان ہوتا ہے۔
شہید ریحان نے 2012سے فدائی کے لیئے اپنا نام مجید بریگیڈ میں دیا تھا، دوست کی بہن جب اسے کہتا ہے بھائی تم کچھ تو سوچو اتنا بڑا فیصلہ کر رے ہو، تمہاری منگنی بھی ہوئی ہے لیکن وہ بہن کو تسلی دے کر مسکراہٹ چہرے پر لاکر کہتا ہے دھرتی ماں سب سے اہم ہے۔
ریحان جان تم جیت گئے، آج تمہارے بہادری نے سنگتوں کو ایک نئے سفر پر گامزن کردیا، واقعی ہم سوچ بھی نہیں سکتے ایک باپ سب سے پہلے اپنے بیٹے کا انتخاب کرسکتاہے۔ آج ریحان کی قربانی ان تمام شہیدوں کے لواحقین کے لیئے ایک بڑا حوصلہ ہے۔ ریحان کی شہادت پر آج دھرتی ماں بھی فخر کر رہا ہے کہ اس نے ایسے بہادر بیٹے کو جنم دیا۔