سندھ کے مختلف شہروں سے 13 قومپرست کارکنان فورسز کے ہاتھوں لاپتہ
دی بلوچستان پوسٹ ویب ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق سندھ کے مختلف شہروں سے فورسز نے تیرہ قومپرست کارکنان کو گرفتاری بعد لاپتہ کردیا۔
تفصیلات کے مطابق سندھ کے شہر لاڑکانہ سے جئے سندھ قومی محاذ اور دوسری جماعتوں سے وابسطہ کارکنان مشتاق زہرانی، کاشف ٹگو، آفتاب چانڈیو اور عبدالغفور ساریوں کو فورسز نے گرفتاری بعد لاپتہ کردیا جبکہ خیر پور میرس کے گاؤں پیروسن سے دو بھائیوں نصراللہ جمالی اور آزاد جمالی کو رینجرز اور ریاستی اداروں نے گھر پر چھاپے کے دوران گرفتاری بعد نامعلوم مقام پے منتقل کردیا ۔
دریں اثناء جامشوروں سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق قومپرست کارکن راجا نوحانی اور کوٹری کے جانو محلہ سے شاہد جھتیال، زاہد جھتیال اور آصف میمن کو لاپتہ کردیا گیا جبکہ ضلع دادو کے شہر میہڑ کے قریب درگاہ سعدی موسانی کے مسافر خانے کو چلانے والے نوجوان نثار ساہڑ کو گرفتاری بعد لاپتہ کردیا گیا۔
حیدر آباد سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق قاسم آباد سے مہران میرانی جبکہ سندھ یونیورسٹی کے طالبعلم نثار کو گزشتہ روز گھر لوٹتے ہوئے محرابپور کے قریب گرفتاری بعد لاپتہ کردیے گئے۔
واضح رہے سندھی قومپرست حلقے فورسز اور خفیہ اداروں پر الزام عائد کرتے رہے ہیں کہ ان گرفتاریوں اور جبری گمشدگیوں میں فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکار ملوث ہیں اور ان کا موقف ہے کہ 14 اگست یوم پاکستان کے قریب آتے ہی سندھی قومپرست کارکنان کی گرفتاریوں میں تیزی لائی گئی۔
سندھ میں جبری طور پر لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے آواز اٹھانے والی تنظیم وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی اعداد و شمار کے مطابق سندھ سے 180 سے زائد قومپرست کارکنان اور دوسرے افراد لاپتہ ہیں۔