تربت سے فورسز نے ایک شخص کو حراست میں لینے کے بعد نا معلوم مقام پر منتقل کر دیا
دی بلوچستان پوسٹ ویب ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت کے نادرا کے دفتر سے سیکورٹی فورسز اور حساس ادارے کے اہلکاروں نے ایک شخص گرفتار کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق نادرا آفس تربت سے گذشتہ روز فورسز اور حساس ادارے کے اہلکاروں نے نظام ولد حامد سکنہ جلال آباد مند کو گرفتار کرنے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔
واضح رہے کچھ روز قبل ضلع کیچ ہی کے علاقے کولواہ سے فورسز نے شاہ مراد ولد فقیر داد سکنہ کولواہ بلور کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیاتھا ۔
علاقائی ذرائع کے مطابق شاہ مراد جو کہ پیشے کے اعتبار سے دکاندار ہےلوکل گاڑی میں تربت کی طرف سفر کر رہا تھا کہ فورسز نے کولواہ کے سگک چیک پوسٹ پر شناخت کے بعد اسے گاڑی سے اُتار کر گرفتار کرلیا تھا ۔ گرفتاری کے بعد اسے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا تھا جو تاحال لاپتہ ہے۔
بلوچستان میں جبری طور پر لاپتہ افراد کا مسئلہ سنگین شکل اختیار کرچکا ہے۔ بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے آواز اٹھانے والی تنظیموں کے مطابق 30 ہزار سے زیادہ بلوچ افراد جبری طور پر لاپتہ ہیں جن میں خواتین و بچے بھی شامل ہیں۔ ان تنظیموں کا کہنا ہے کہ ان جبری گمشدیوں میں پاکستانی فورسز اور خفیہ ادارے ملوث ہیں۔
جبکہ وائس فاربلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر نے گزشتہ دنوں اپنے بیان میں کہا تھا کہ لاپتہ افراد کی حقیقی اعداد و شمار 45000 ہیں جن میں سے دس ہزار سے زائد کو قتل کر کے ویرانوں میں پھینک دیا گیا ہے۔