سردار بہادر خان وومن یونیورسٹی کی وائس پرنسپل کے خلاف طلبہ کا احتجاج۔
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بلوچستان کی واحد وومن یونیورسٹی بہادر خان یونیورسٹی کے طالبات نے الزام لگایا ہے کہ یونیورسٹی کی وائس پرنسپل کی جانب سے انہیں پردہ کرنے سے روکا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سردار بہادر خان وومن یونیورسٹی کی طلبہ کی جانب سے جاری کی جانے والی ویڈیو پیغام میں چمن سے تعلق رکھنے والی طلبہ کا کہنا تھا کہ کچھ روز قبل پرنسپل کی جانب سے انہیں ہدایت دی گئی تھی کی اُن کے دفتر کے سامنے جمع ہو جائیں، جس پر طلبہ نے پردہ کرنے کی کوشش کی تو پرنسپل کی جانب سے انکے ذات اور خاندان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
طلبہ نے ویڈیو پیغام میں الزام لگایا ہے کہ گذشتہ ہفتے میرے گھر والے مجھ سے ملنے آئے تھے، مگر مجھے کسی نے اطلاع نہیں دی اور میرے گھر والوں کو بتایا گیا تھا کہ میں ہاسٹل میں موبائل استعمال کر تی ہوں، جس کی وجہ سے میرے گھر والوں اور سسرال والوں کی بیچ شدید اختلافات پیدا ہو چکے ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے ان پر باربار تحریری معافی نامہ لکھنے پر دباؤ ڈالا جارہا ہے۔
ویڈیوں وائیرل ہوجانے کے بعدبلوچستان کے نگران وزیر اعلیٰ علاؤدین مری نےواقع کا نوٹس لیتے ہوئے یونیورسٹی کے اعلیٰ حکام سمیت انتظامیہ کو فوراً ایکشن لینے کا حکم جاری کر دیا ہے۔
اسکے علاوہ کچھ وقت سے یونیورسٹی میں کچھ افراد پر الزام لگایا جاتا رہا ہے کہ وہ طلبہ پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ غیر اخلاقی سرگرمیوں میں حصہ لیں تاہم کچھ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ الزامات کچھ مخصوص لوگوں کی جانب سے پھیلائی جارہیں ہیں تاکہ یونیورسٹی کو بد نام کیا جائے۔ آزاد ذرائع سے دونوں اطراف کے الزامات کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔