بلوچ فنکار قطب رند کی موت حادثاتی نہیں بلکے منصوبے کے تحت قتل کیا گیا تھا ۔
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق سندھ کے علاقے جیکب آباد سے تعلق رکھنے والے قطب علی رند کی موت حادثاتی نہیں بلکے ایک منصوبے کے تحت کیا گیا قتل ہے۔
تفصیلات کے مطابق چھنتیس سالہ بلوچ فنکار کے ہاتھ ، پاؤں تھوڑنے کے بعد چھت سے نیچے پھینک کر قتل کیا گیا تھا۔
قطب رند لاہور نیشنل کالج آف آرٹس کے ایک قابل سابقہ پوزیشن ہولڈر طالب علم رہے ہیں اور نو جوانوں میں تیزی سے مقبول ہونے والے فنکار کی حثیت رکھتے تھے۔
خاندانی ذرائع کے مطابق قطب علی رند کو گزشتہ ماہ کے 17 تاریخ کو قتل کر دیا گیا تھا جسے ابتدائی طور پر حادثاتی موت پیش کیا گیا تھا ۔
ذرائع کا کہنا ہے قطب رند کےقتل میں ملوث دونوں ملزمان پولیس کی تحویل میں ہیں جن کی شناخت حسن اور وقاص کے سے ناموں سے ہوئی ہے ۔ ملزمان کا کہنا ہے کہ قطب رند توہینِ مذہب کا مرتکب تھا جس کی بنا پر اُسے قتل کر دیا گیا۔
یاد رہے گزشتہ برس مردان کے ایک تعلیمی ادارے میں نوجوان طالب مشال خان کو بھی توہینِ رسالت کے الزام میں اسی طرح بے دردی سے قتل کر دیا گیا تھا ۔
واضح رہے پاکستان میں گزشتہ تین دہائیوں میں ستر سے زائد لوگوں کو توہینِ مذہب کےپاداش میں قتل کر دیا گیا ہے۔