بلوچستان:87 سے زائد آپریشنز، 109 افراد لاپتہ، 15 نعشیں،43 گھر نذر آتش ۔ بی این ایم رپورٹ

193

بلوچستان:87 سے زائد آپریشنز، 109 افراد لاپتہ، 15 نعشیں،43 گھر نذر آتش کردیئے گئے: بلوچ نیشنل موؤمنٹ ماہانہ رپورٹ

(دی بلوچستان پوسٹ ویب ڈیسک)

بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات دلمراد بلوچ نے ماہانہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ جولائی2018 میں نام نہاد انتخابات کو یقینی بنانے کے لیے ریاستی فوج نے بلوچستان بھر میں87 سے زائد آپریشن اور چھاپوں میں 109 افراد کو حراست کے نام پر لاپتہ کیا گیاجن میں خواتین و بچے بھی شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 48 گھروں کو لوٹا گیا جبکہ دوران آپریشن43 گھروں کو جلایا گیا۔ ملٹری و پیرا ملٹری فورسز کی فائرنگ و تشددسے11 افراد زخمی ہوئے جس میں کولواہ کے دو خواتین بھی شامل ہیں۔ جبکہ اس مہینے 15 نعشیں ملیں جس میں سے8 کو شہید کیا گیا جبکہ چار لاشیں پنجگور کے اجتماعی قبر سے ملیں جنکی شناخت نہ ہو سکی۔ دیگر تین کے محرکات سامنے نہ آ سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جولائی کے مہینے میں ریاستی فورسز نے ایک ہسپتال اور 14 اسکولوں کو آرمی کیمپ و چوکیوں میں تبدیل کرکے بڑی تعداد میں فوجی اہلکار تعینات کیئے۔
اسی ماہ 34 افراد بازیاب ہوئے جس میں2013 سے فورسز ہاتھوں گرفتار کیئے جانے والے15 بچے بھی شامل ہیں،جبکہ تین افراد2016 سے فورسز کی غیر قانونی حراست میں تھے جبکہ ایک بلوچ تین سال بعد بازیاب ہوا۔ دیگر پندرہ بلوچ فرزند جو بازیاب ہوئے وہ2018 ہی میں مارچ و جون میں مختلف آپریشنوں کے دوران پاکستانی فوج کے ہاتھوں لاپتہ ہوئے تھے۔

مرکزی سیکریٹری اطلاعات دلمراد بلوچ نے مزید کہا کہ قابض ریاست کی بربریت اس ماہ عروج پر رہی جہاں بلوچستان کے علاقوں دشت، کیچ، مند، تمپ، بلیدہ، زعمران، ہوشاپ، گیشکور، کولواہ، آواران، جھاؤ، مشکے، گریشہ، خاران، پنجگور، پروم، بالگتر، لہڑی، سبی میں فورسز کی زمینی و فضائی آپریشن سے سینکڑوں لوگوں کو متاثر کرکے ان کے مال مویشیوں اور فصلوں کو نقصان پہنچایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ بی این ایم اپنی ماہانہ رپورٹ میں دئیے گئے اعداد و شمار کی تفصیل شائع کرتی ہے۔ ہم تمام انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بلوچستان کا دورہ کرکے زمینی حقائق کا جائزہ لیں اور مقبوضہ بلوچستان میں جاری انسانیت کے خلاف ہونے والی جرائم کا نوٹس لیں۔ ریاستی فورسز روزانہ کی بنیاد پر انسانی حقوق کی دہجیاں اڑا رہی ہیں۔ میڈیا کے نہ ہونے اور عالمی اداروں کی خاموشی کی وجہ سے بلوچستان میں صورت حال انتہائی تشویشناک رخ اختیار کرچکی ہے۔

دلمراد بلوچ نے بی این ایم کی جانب سے ماہ جولائی کی تفصیلی رپورٹ میں درج ذیل اعداد شمار میڈیا کو جاری کیئے ہیں:

1 جولائی: گزشتہ رات فورسز نے تمپ سے دو افراد کو لاپتہ کردیا،ضلع کیچ،تمپ کے علاقے کوشقلات میں آبادی پر دھاوا بول کر گھروں میں لوٹ مار کے ساتھ خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور دو افراد ماما باہڈ ولد محمد بخش خلیل ولد رسول بخش کو حراست بعد لاپتہ کر دیا۔
کراچی یونیورسٹی سے بلوچ طالب صغیر بلوچ بازیاب ہوگھر پہنچ گیا،تفصیلات کے مطابق20 نومبر 2017 کو شام پانچ بجے کراچی یونیورسٹی سے سادہ کپڑوں میں ملبوس خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے صغیر بلوچ کو اس وقت اغوا کیا تھا، جب وہ یونیورسٹی کے کینٹین میں موجود تھے۔ صغیربلوچ کراچی یونیورسٹی میں پولیٹیکل سائنس کے طالبعلم تھے۔ ان کا تعلق بلوچستان کے ضلع آواران کے علاقے تیرتیج سے ہے۔

2 جولائی: کولواہ کے علاقے شاھو باتل،رودکان،جیرک میں پاکستانی زمینی فوج کا آپریشن، آپریشن کے ساتھ ایک نئی آرمی کیمپ کے قیام میں لایا جا رہا ہے۔کولواہ شاپکول سے فوج نے بجار ولد بیام کو اغواء کیا۔
ضلع کیچ کے علاقے دشت کاشاپ میں علی الصبح فورسز نے آبادی پر دھاوا بول کر خواتین بچوں کو حراساں کرنے کے ساتھ گھروں میں لوٹ مار کی اور وحید ولد شیر محمد کو حراست بعد لاپتہ کر دیا گیا۔

3 جولائی:مشکے النگی سے دس سالہ بچہ ضمیر ولد اللہ بخش فوج کے ہاتھوں اغوا۔
مشکے گن شپ ہیلی کاپٹروں کی پروازیں،مشکے کے علاقے تنک و گرد نواع کے پہاڑی علاقوں میں پروازیں کی ہیں، مذکورہ علاقوں میں گن شپ ہیلی کاپٹروں کی پٹرولنگ۔
سیکورٹی فورسز نے تمپ کے علاقے گومازی میں شہید چئیرمین دوست محمد اور ان کے رشتہ داروں کے گھرپر دھاوا بول کر خواتین و بچوں کو تشدد نشانہ بنایا،گھروں میں لوٹ ماری کے بعد 14 افراد کو حراست میں تمپ کے کیمپ میں منتقل کردیا جن میں سے چھ افراد کوشدید تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد چھوڑ دیاجبکہ آٹھ افراد فوج کے حراست میں ہیں،لاپتہ ہونے والوں میں سے چھ افراد کی شناخت خالد ولد انور،فدا ولد خداداد، جلال ولد خداداد، آدم ولد ابراہیم،صغیر ولد عبدالصمد اور ملا زاہد ولد برکت کی ناموں سے ہوئی۔
زعمران جالگی منشیات فروشوں کی فائرنگ سے بی ایل ایف کے دو سرمچار حسین شہسوار،حنیف لعل شہیدہوگئے۔

4 جولائی: دشت ،پاکستانی ٹاچر سیل سے بازیاب شخص ایک بار پھر حراست کے بعد لاپتہ، 13 اگست 2017کو دشت کے علاقے کپکپار سے اغواء ہونے والے راشد ولد حدابخش سکنہ کپکپار دشت کل دشت بلنگور کے ایف سی کیمپ سے بازیاب ہوکر اپنے گھرپہنچ گیا۔ پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیوں کے اہلکاروں نے راشد کے گھر پر چھاپہ مارکر ایک بار پھر راشدولد خدا بخش کو اغواء کرکے حراست کے بعد لاپتہ کردیا.
پاکستانی فوج نے گریشہ کے علاقے بدرنگ میں سرچ آپریشن کیا، آپریشن کے دوران فوج نے متعدد لوگوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔
مشکے تنک و گرد نواع میں پاکستانی فوج نے دوران آپریشن دس افراد کو حراست بعد لاپتہ کیا۔جس میں سے چھ افراد کو شدید تشدد بعد چھوڑ دیا گیا۔تنک کے علاقے میں بزرگ ملنگ بلوچ کو بھی فورسز نے لاپتہ کیا،جبکہ دیگر تین افراد کے نام تاحال معلوم نہ ہو سکے۔
مشکے ہوگار کے رہائشی ماما کریم ولد علی کو بھی کل دوران آپریشن فورسز ساتھ لے گئے تھے۔جسے نیم مردہ حالت میں چھوڑ دیا گیا ہے۔ ماما کریم کی حالت انتہائی غیر ہے اور انکے زندہ بچنے کی امید بہت کم ہیں۔
جبکہ آج بروز بدھ فورسز نے لاپتہ بزرگ ملنگ بلوچ کے گاؤں کو مکمل نذر آتش کر دیا ہے۔

5 جولائی: مند کے علاقے گوبرد میں فورسز نے چھاپہ ماکر چھ افراد قیوم ولدشیرمحمد، امام ولد اقبال، یاسرولد ناصر، دودا ولد مراد بخش، باہڑولد مراد بخش،خالدولد حامد آواراور گوَک سے تین افراد جمال، بشیر اور یارمحمد کوحراست میں لے کر لاپتہ کیاہے۔
پنجگور: فائرنگ سے ایک شخص وسیم ولد ریاض ہلاک۔مجید اور نواز زخمی۔
مشکے النگی سے فورسزنے چارافراد کو حراست بعد لاپتہ کیاہے جن کی شناخت حسن ولدعید محمد،امیرولدحسین،خان محمدولدمحمدحسین اورمحمدخان ولدبیزن کے ناموں سے ہوئی ہے جن میں خان محمد اورمحمد عالم سرنڈرشدہ ہیں۔
خاران میں بڑے پیمانے پرفوج کا آمد آپریشن شروع، دوروز قبل بسیمہ سے فوج کی مزید پندرہ گاڑیاں پہنچ چکے ہیں، رات گئے خاران کے متعدد علاقوں میں آپریشن شروع ہوچکاہے،قلعہ محلہ،یاسین گز محلہ،مگیری محلہ،شیروزی،کلاں،ہسپتال محلہ،گزی اورگروک میں فوج بڑے پیمانے پر آپریشن کررہاہے،بتایاجارہاہے کہ فوج گھر گھر تلاشی کے دوران لوگوں پر تشدد کررہاہے۔
جھاؤ،گزشتہ سال آپریشن کے دوران فورسز کے ہاتھوں حراست لاپتہ ہونے والے شخص بازیاب، گزی ولد مندو سکنہ سورگرشش بھینٹی گزشتہ روزلسبیلہ کے صنعتی شہر حب چوکی سے بازیاب ہوگئے ہیں۔واضح رہے کہ گزی کو20 مئی2017 کو سورگر کے پہاڑی سلسلے میں پاکستانی فوج نے ایک بڑے آپریشن کے دوران حراست بعد لاپتہ کیاتھا۔
مسلسل ایذارسانی وٹارچرکی وجہ سے گزی کی جسمانی اور ذہنی حالت انتہائی خراب ہے،14مہینے کی قید اور ٹارچرسے ان کا ذہنی توازن بھی درست نہیں ہے۔
کوئٹہ: دھماکوں کے الزامات پر قید 15 بچے بری،کوئٹہ کی انسداد دہشت گردی عدالت نے بم دھماکے کرنے کے الزامات میں 2013 میں گرفتار ہونے والے 15 بچوں کو شواہد کی کمی کی وجہ سے بری کردیا۔
خیال رہے کہ کوئٹہ پولیس نے مارچ 2013 کو 15 بچوں کو گرفتار کرتے ہوئے ان کے کوئٹہ میں 20 سے زائد دھماکوں میں ملوث ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔

7 جولائی
ضلع کیچ کے علاقے گورکوپ میں پاکستانی فوج کا آپریشن کئی افراد آرمی کیمپ منتقل، زمینی فوج نے آبادی پر دھاوا بول کر گھروں میں لوٹ مار کے ساتھ خواتین و بچوں کو حراساں کیا اور وہاں موجود کئی مردافراد کو حراست بعد اپنے ساتھ لے گئے۔

8 جولائی
بلیدہ کے علاقے میناز میں پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیوں کے اہلکاروں نے ایک گھر پر چھاپہ مارکرنوجوان سمیر ولد رحیم جان سکنہ میناز بلیدہ کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا، فورسزنے گھر میں بچوں اور عورتوں کو شدید ذہنی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا۔
مشکے کے علاقے بنڈکی سے ایک نوجوان شاہ جان ولد برپو سکنہ بنڈکی کوحراست میں لے کر لاپتہ کیاہے۔
بلیدہ میناز کے ہائی سکول پر پاکستانی فوج نے قبضہ کرکے اسے آرمی کیمپ میں تبدیل کردیا۔
مشکے تنک کور میں فوج کی بڑی تعداد میں نقل و حرکت آپریشن کا خدشہ۔

9 جولائی
آواران، فورسز کا آپریشن جاری ایک سو پچاس سے زائد افراد حراست میں۔ آواران کے علاقوں گزی،زیلگ، پیراندر کریم بخش بازار، زومدان، فوجی محاصرے مرد و بچوں سمیت 150 سے زائد افراد فورسز نے حراست میں لے کر اپنے ساتھ لے گئے۔
فورسز نے پیراندر،زیلگ میں دھاوا بول کر، 25 افرادکو حراست بعد لاپتہ،کچھ کی شناخت ہو گئی میر اعبدالحی ولد میر محمد،،عبدالسلام ولد میر محمد، نورا ولد میر محمد، امداد،شیر محمد،سیری ولد ہارون،جنگان ولد سیری،عبدالواحد ولد براہیم،یار محمد ولد براہیم،بشیر احمد ولد غلام محمد، الحی بخش ولد احمد، رحیم بخش ولد میا دلمراد۔اعظم،سلیم ولد وشدل، نصیر اولد براہیم،ایاز ولد نورا۔

10 جولائی
دشت کے علاقے باھوٹ چات میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے فضل ولد باھوٹ سکنہ دشت باھوٹ چات ہلاک ہوگئے۔(چیک کرنا ہے)
تمپ ،پاکستانی فوج نے اسکول پر قبضہ کرکے اپنا کیمپ قائم کردیا۔
کولواہ کے علاقے سگک میں پاکستانی فوج نے آپریشن کے دوران ندیم ولد محمد علی،الہی بخش ولد حمید اور شاہنواز ولد عبدالغفور کو پاکستانی فوج نے حراست میں لیکر لاپتہ کردیا.۔
تمپ کے علاقے کوہاڑ میں قابض پاکستانی حواس بختہ فورسز نے عام آبادی پر مارٹر گولہ فائر کر کے جس کے نتیجے میں عورتیں اور کمسن بچیاں زخمی ہوئیں ایک مارٹر گولہ ابابگر کے گھر گر گیا ایک خاندان کی پانچ آدمی زخمی ہوہیں ابابگر کے ستر سالہ اہلیہ بی بی تلیان اور اس کا بیٹی رضیہ اور اسکی پوتا لالاجان زخمی ہوےَ ایک مارٹر گولہ محمد نامی شخص کی گھر گرگیا اور اسکی بیٹی زخمی ہوا اور ایک مارٹر گولہ سیٹ رشید نامی شخص کی گھر پر گرگیا گھر کو شدید نقصان ہوا اور زخمی ہونے والے بلوچ فرزندوں کو تُربت سیول ہسپتال میں منتقل کردیا ہے ۔
کراچی سے ایک نوجوان حراست سے بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گیا، 25اپریل 2018کو ملیر سے سندھ رینجرز اور خفیہ ایجنسیوں کے ہاتھوں اغواء ہونے والے حکیم ولد ولی محمد سکنہ دشت درچکو آج کراچی سے بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گیا۔

11 جولائی
آواران:فورسز ہاتھوں لاپتہ چھ افرادبازیاب، 08 جولائی2018 کے رات آواران کے علاقے پیراندر زیلگ سے پاکستان فوج کے ہاتھوں دوران آپریشن لاپتہ ہونے والے چھ افراد بازیاب ہوگئے ہیں بازیاب ہونے والوں کی شناخت جنگان ولد سیری، میر عبدالحئی ولدِ میر محمد، الٰہی بخش ولدواحد، سیری ولد ہارون، امدادولدیعقوب سکنہ پیراندر زیلگ آواران کے ناموں سے ہوئی ہے بتایاجارہاہے کہ یہ افرادآواران کے مرکزی کیمپ سے بازیاب ہوگئے ہیں اوران کے ساتھ لاپتہ کئے جانے والے متعدد افراد ابھی تک فوج کے حراست میں ہیں۔
جھاؤ:تیس گاؤ ں میں بیک وقت آپریشن،لوگوں پر فوج کی بہیمانہ تشدد، کوہڑو، شندی، کنگرائی،تلاری،گلی،کچ، ڈولیجی،نوندڑہ،بدرنگ،جلونٹی سمیت بالائی جھاؤ کے اکثر گاؤ ں میں پاکستانی فوج نے بیک وقت آپریشن کیا،فوج نے ان گاؤں کے تمام لوگوں کو حراست میں لے کر ڈولیجی کے کیمپ میں منتقل کیا اوردن بھر تشددکے بعد چھوڑدیا،تشددسے کئی لوگوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے،تشددسے شدید زخمی حسن نامی شخص کو علاج کے لئے کراچی منتقل کیاگیاہے۔
واضح رہے کہ کئی عرصے سے جھاؤ میں آپریشن مسلسل جاری ہے، ان آپریشنوں میں لوگوں کو حراست میں لے کر کیمپ منتقل کیاجاتاہے اور دن بھر تشددکے بعد رہاکیاجاتاہے آج کے آپریشن میں خواتین اور بچوں کو بھی تشدد کانشانہ بنایا جوکہ ان آپریشنوں میں فوج کا معمول بن چکاہے۔کئی دن سے کوہڑوکے تمام مردوں کو فوج روزانہ صبح سویرے تشددکرتے ہوئے پیلارمنتقل کرتاہے جہاں ان سے دن بھر نئی کیمپ کے تعمیر میں زبردستی کام لیاجاتاہے۔

12 جولائی:
کراچی ائیرپورٹ سے دراسکی چوکو ضلع آواران کا رہائشی امیت علی ولد عبدالکریم فوج اور خفیہ اداروں کے ہاتھوں اغوا۔
پراندر آواران سے جاوید ولد ملا سبزل اغوا۔

13 جولائی:
آواران کے علاقے پیراندر کریم بخش بازار میں پاکستانی فوج نے چھاپہ مارکر دو افراد کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا۔جن کی شناخت فضل ولد واحد بخش اوراسماعیل ولد پٹھان کے ناموں سے ہوگئی۔
یکم جون2018کو پنجگور پروم سے پاکستانی فوج کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے دو سگے بھائی فارق ولد حاجی محمد کریم اور نسیم ولد حاجی محمد کریم گذشتہ شام بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے ہیں

14 جولائی:
مشکے پاکستانی فوج کا چھاپہ،دوسگے بھائی حراست بعد لاپتہ،پروار میں ایک گھر پرچھاپہ مار کر دو سگے بھائی عبدالحق،محمد آصف ولدجنگی خان کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔
پاکستانی فوج نے رات گئے کیچ کے علاقے ہیرونک میں چھاپہ مارکر دولت ولد حسن سکنہ ہیرونک کوحراست میں لے کر لاپتہ کیاہے، فوج نے چھاپے کے دوران خواتین،بچوں اور گھرمیں موجو د دوسرے لوگوں کو شدید تشدد کانشانہ بنایا۔
ہوشاپ سے فوج نے ایک شخص کو حراست بعد لاپتہ کیاہے، ہوشاپ کے علاقے پرکوٹگ میں چھاپہ مارکر منیرولد مزار کو حراست میں لاپتہ کیاہے۔

15 جولائی:
تین سال پہلے وڈھ ضلع خضدار سے اغوا ہونے والا زاہد ولد عبدالعزیز گمشاد زئی مینگل بازیاب۔
کولواہ، پاکستانی فورسز و بی ایل ایف کے سرمچارون درمیان جھڑپ،خیر بخش ناز عرف بابا گہرام،واحد بلوچ عرف تلار، استاد جنگیان عرف استاد جعفر،پٹھان عرف شکاری ساربان شہید ہوگئے۔

16 جولائی:
مشکے اورکولواہ کے مختلف علاقوں میں آپریشن کے تازہ سلسلے میں مزید شدت، مشکے میں گجلی،پلین،راحت،گرّوسمیت مختلف علاقوں میں آج شروع ہونے والے آپریشن کے تازہ سلسلے میں مزید شدت لائی گئی ہے،ان علاقوں میںآج جنگی ہیلی کاپٹروں نے شدید شیلنگ کی ہے اور زمینی فوج برابر پیش قدمی کرتارہا،
ضلع آواران کولواہ میں بھی پاکستانی گن شپ ہیلی کاپٹروں و زمیے فوج کا آپریشن جاری ہے،کولواہ نیچی و گرد نواع میں آپریشن میں شدت۔
آواران،سکول پر قبضہ۔
مندکے علاقے گوبرد میں پاکستانی فوج نے بوائزمڈل اسکول پر قبضہ کرکے اپنا کیمپ قائم کردیا۔.
تربت کے علاقے ہیرونک میں بوائز ہائی سکول پر پاکستانی فوج نے قبضہ کرکے اپنا کمیپ قائم کردیا.
بلیدہ، جاڑین میں پاکستانی فوج نے آپریشن کرکے متعدد گھروں میں لوٹ مچائی تاہم گھروں کے مکین موجود نہیں تھے اس لئے تشدد اور لاپتہ ہونے سے محفوظ رہے،۔

16 جولائی:
بلیدہ کے علاقے الندور میں پاکستانی فوج کے گشتی ٹیم نے اندھا دھند فائرنگ کرکے فائرنگ کی زد میں آکر حفیظ ولد قاضی مراد سکنہ بلیدہ الندور شدید زخمی ہوئے
پنجگور،فورسزہاتھوں دولاپتہ افرادبازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے، 25نومبر 2017کو پنجگور سے خفیہ ایجنسیوں کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ دو بلوچ فرزند خدارحم ولد پھلان سکنہ گچک پلکی اور نزیر ولد امیت سکنہ گچک کرک ڈل آج پنجگور ایف سی کیمپ سے بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے. دونوں لوکل گاڑیوں کے ڈرائیور ہیں جنہیں خفیہ ایجنسیوں کے اہلکاروں نے اغواء کیا تھا۔

17جولائی:
پنجگور سے ایک اجتماعی قبر برآمد،لاشیں ناقابلِ شناخت، پروم سے ایک اجتماعی قبر سے چار لاشیں برآمد ہوئی ہے جو بہت زیادہ مسخ ہونے کی وجہ سے ناقابل شناخت ہے،۔
دشت اورتمپ میں بڑے فوجی قافلے پہنچ گئے،دشت:مقامی باشندوں کی گاڑیاں فوج نے قبضے میں لے لئے۔
دشت سے دوبلوچ حراست بعد لاپتہ، جتانی بازار سے فوج نے ساٹھ سالہ مرادجان ولد محمداوربلال ولدغفورکوحراست بعدلاپتہ کردیاہے۔
کیچ کے علاقے گھنہ چیک پوسٹ پر فوج نے ماسٹرممتاز ولد ماسٹر اکبرسکنہ خیرآبادکوحراست بعد لاپتہ کر دیا۔
تمپ کوہاڑ سے شیہک ولد عثمان، اور خالد ولد عبدالقادر فوج کے ہاتھوں اغوا،۔

18 جولائی:
بولان ضلع بولان سے ناصر مزارانی مری اور وشین فوج کے ہاتھوں اغوا،

19جولائی:
سبی:فوجی آپریشن،متعددلوگ حراست بعد لاپتہ،لہڑی اوراردگرد کے علاقوں میں آپریشن، اب تک فوج نے سات افراد گرفتار کرلیا ہے،ان میں سے دو افراد کی شناخت ہو گئے ہیں ایک کا نام سلطان والد حوران اور دو سرا کدبدن والد پھاردین کے نام سے معلوم ہوا ہے۔

20جولائی:
خاران کے علاقے قلعہ محلہ سے عبیداللہ ولد برکت تگاپی سکنہ خاران قلعہ محلہ کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا.
27مارچ 2018کو خاران سے پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیوں کے اہلکاروں کے ہاتھوں اغواء ہونے والے سوشل میڈیا اکٹیوسٹ امانت حسرت گزشتہ روز بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے ہیں۔
خاران، بلوچ سرمچاروں اور قابض پاکستانی فورسز کے درمیان جھڑپ میں مسلح تنظیم کے دو سرمچار عبدالباری بلوچ اور شکراللہ بلوچ ک شہید ہوئے.
مشکے:،کوہ جانی،کوہ پتندر،پاکستانی فوج کا آپریشن۔
مشکے کلر سے دس سالہ منیر ولد بہرام فوج کے ہاتھوں اغوا۔

20 جولائی:
مشکے پروار، فوج کا آپریشن جاری، 100سے زائد خواتین، بچے، بڑے بوڑھوں کوتشدد کا نشانہ بناکر کیمپ منتقل کردیا گیا۔کیمپ پر حملے بعد علی الصبح پاکستانی فوج کی بڑی تعداد نے علاقے کا محاصرہ کر کے آپریشن کا آغاز کر دیا ہے۔گھر گھر تلاشی دوران خواتین و بچے، بوڑھے جوان سب کو شدیدتشدد کا نشانہ بناکر 100سے زائد افراد کو کیمپ منتقل کردیا ہے۔
فوج کی ایک بڑی تعداد مشکے کے پہاڑی علاقوں منجو اور گردو نواح کی جانب پیش قدمی کر کے اندر داخل ہورہی ہے۔جبکہ کپو اور دراج کورمیں پہلے سے فوج کی بڑی تعداد موجود ہے اور پورے علاقے محاصر ے میں ہیں۔
کوئٹہ میں ایف سی کے اہلکاروں کی فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق اور ایک شدید زخمی۔ ایک 14 سالہ ریڑھی بان جانبحق جبکہ ایک اور شخص شدید زخمی ہوگیا۔ ایف سی اہلکاروں نے اس وقت اچانک فائرنگ کھول دیا جب وہاں پہ موجود لوگ ایف سی اہلکاروں کی بدسلوکی پر ویڈیو بنارہے تھے.
پنجگور کے علاقے پروم کو پاکستانی فوج نے مکمل گھیرے میں لے لیاہے،متعدد طلباء کے موٹر سائیکل ضبط.
پاکستانی فوج نے آواران کے مختلف پہاڑی علاقوں کندھار،چکلی،جکر،بشخی میتگ پر چڑھائی کرکے گھروں کو نذرآتش کرنا شروع کردیاہے،علاقہ محاصرے میں ہونے کی وجہ ہرقسم کی آمدورفت پر مکمل پابندی ہے،۔

21 جولائی:
آواران،آپریشن میں تیزی ایک اور پہاڑی علاقے میں فوج داخل،شدید بمباری،مالار کہن اور آہوری میں فوج داخل۔
حب چوکی، نوجوانوں دوستوں کی گروپ فورسزہاتھوں لاپتہ،تربت کے علاقے دازن سے نوجوان دوستوں کی سات رکنی گروپ لسبیلہ کے شہرحب چوکی میں پاکستانی فوج نے مسافر بس سے اتارنے کے بعد ہاتھ پاؤں باندھ کر نامعلوم مقام پر منتقل کیاہے۔لاپتہ ہونے والے نوجوانوں کاشناخت مجید ولد قادر بخش,عزیرولدتاج محمد،جابر ولد الٰہی بخش,شعیب ولد پیرمحمد,ساجدولد نذیر قدیر ولد موسیٰ اور زاہد ولد کریم بخش سکنہ تمپ دازن کے ناموں سے ہوئی ہے۔
تربت، 17جولائی 2018کو تربت کے علاقہ گھنہ چیک پوسٹ سے اغواء ہونے والے ماسٹر ممتاز ولد ماسٹر اکبر سکنہ خیر آباد بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے۔
تربت اور پنجگور میں تین اسکولوں اور ایک ہسپتال پر پاکستانی فوج نے قبضہ کرکے چوکی میں تبدیل کردئے۔ تربت کے علاقے ہوت آباد اورتجابان میں پاکستانی فوج کی بڑی تعداد نے علاقے کو گھیرے میں لے کروہا ں کے سکول اور ہسپتالوں پر قبضہ کرکے انہیں فوجی چوکیوں میں تبدیل کر دیاہے۔ پنجگورکے علاقے پروم دزکوفورسز نے محاصرے میں سرکاری ہائی سکول کے عمارت پر قبضہ کرکے اسے اپنے فوجی چوکی میں تبدیل کردیاہے۔
دشت ہوچات میں فوج کی بڑی تعداد کی نقل و حرکت و آپریشن۔

22 جولائی:
آواران، فوج متعددگھروں اورگندم کے ذخیروں کوزرعی آلات سمیت نذر آتش کردیا، درمان بینٹ میں پاکستانی فوج نے آپریشن کے دوران متعدد گھروں کے ساتھ گندم کے ذخیروں اور زرعی آلات نذرآتش کئے ہیں۔
واضح رہے کہ ان علاقوں میں لوگوں کا ذریعہ معاش زمینداری ہے اور یہ لوگ اناج خرمن گاہ (جوہان ڈن)میں ذخیرہ کرتے ہیں اور سارا سال انہیں استعمال کرتے ہیں لیکن پاکستانی فوج کے اس بہیمانہ ظلم سے لوگ جبری نقل مکانی کے بعد دانے دانے کو محتاج ہوچکے ہیں۔
مقامی لوگوں کا کہناہے کہ جبری نقل مکانی کے بعد اناج کے ذخیروں اورقیمتی زرعی آلات کو نذرآتش کرنے کا مقصد فوج انہیں بھوکوں مارنا چاہتاہے۔
آواران کے علاقے پیراندرکچ میں پاکستانی فوج نے اسکول پر قبضہ کرکے اسے چوکی میں تبدیل کردیا۔
مشکے، فوج نے تین خواتین کو حراست میں لے کر کیمپ منتقل کیا، مشکئے کے علاقے النگی سے خواتین بی بی نور ملک اور بی بی حسینہ اور ثمینہ کوآج سہ پہرکے وقت حراست میں لینے کے بعد کیمپ منتقل کیاہے۔النگی سے داد محمد اور شیر محمد کو بھی اغوا کیا گیا۔ 21جون 2018کو ایک آپریشن کے دوران النگی کے مرد حضرات سمیت دو خواتین کو فوج نے حراست میں لے کر کیمپ منتقل کیاتھا جہاں شدید تشدداور اذیت رسانی کے بعد رہاکردیاگیاتھا۔
بلوچستان، متعددسکولوں پرفوج کا قبضہ،چوکیوں میں تبدیل، دشت کے علاقے پنودی کے گرلز پرائمری اسکول،تمپ اور گوادر کے علاقے جیونی کلدان میں اسکولوں پر فوج نے قبضہ کرکے انہیں اپنے چوکیوں میں تبدیل کردیاہے۔
تمپ، کلاہو میں پاکستانی فوج نے پرائمری اسکول کے بعد ہائی اسکول پر بھی قبضہ کرکے سکول کو اپنے چوکی میں تبدیل کردیا.
آواران کے علاقے کولواہ مالار شم اور لڈی شیپ میں پاکستانی فوج نے اسکولوں پر قبضہ کرکے اپنا چوکیاں قائم کی،۔
وادی مشکے کے مغربی و مشرقی پہاڑی سلسلوں میں دن بھر وقفے وقفے سے پاکستانی گن شپ ہیلی کاپٹروں کی بمباری،شیلنگ کا سلسلہ جاری ہے۔
ضلع کیچ، کولواہ زر بار کی جانب پہاڑی سلسلوں میں موجود تمام آبادیوں کو فورسز نے زبردستی نقل مقامی پر مجبور کرنے کے ساتھ،گھروں میں لوٹ مار کے ساتھ انکو تباہ کر دیا، ہے۔

23 جولائی:
مشکے تنک،واٹیل کور،سن کور میں فورسز ڈیتھ اسکواڈ و مسلح دفاع کے کارندوں نے راستے سیل کر دئیے ہیں۔
آواران کے کئی پہاڑی علاقے فوجی محاصرے میں۔،سورک،لوپ،تلاروک،پوونڈوک،قندھار، دراج کور، گواش کو پاکستانی زمینی فوج نے مکمل محاصرے میں لے رکھا ہے۔
واضح رہے کہ ابتخابات کو یقینی بنانے کے لیے ایک ہفتہ سے جہاں بلوچستان کے دیگر علاقوں میں آپریشنز،فوجی نقل و حرکت میں تیزی لائی گئی ہے،وہیں،ضلع آواران کے تمام علاقے بشمول وادی مشکے مکمل سیل کر دئیے گئے ہیں۔
بلیدہ، سلو،میناز،گردانک فوجی آپریشن جاری،متعدد افراد آرمی کیمپ منتقل
دازن، انتخابی پولنگ اسٹیشن دھماکے سے تباہ،۔

24 جولائی:
آواران، ووٹ کاسٹ نہ کرنے پر ریاستی امیدواروں کا عوام کو سخت نتائج کی دھمکیاں
مندگیاب میں پولنگ اسٹیشن پر راکٹ حملہ۔
دو سال پہلے فوج کے ہاتھوں اغوا ہونے والا مند گوبرد کے رہائشی جان محمد ولد یعقوب اور واجو محمد بازیاب۔
گیارہ فروری دو ہزار سولہ کو اغوا ہونے والا مند کے رہائشی اسکول ٹیچر منیر رہشون بازیاب۔

25 جولائی:
خضدار میں دو پولنگ اسٹیشنوں پر دستی بموں سے حملہ،شہیرمیں ہیلی کاپٹروں کی نیچی پروازیں
آواران، مشکے دھماکوں سے گھونج اُٹھا۔پولنگ اسٹیشنوں پر حملوں کا سلسلہ جاری
آواران گیشکور، فوج کا عوام پر تشدد،ٹرکوں میں لاد کر پولنگ اسٹیشن منتقلی۔
دشت کلیرو میں فوج و ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں کا آپریشن جاری،زبردستی عوام کو پولنگ اسٹیشن میں لے جانے کے لیے تشدد۔
جھاؤ انتخابی پولنگ اسٹیشن ویران،مختلف علاقوں میں زبردستی عوام کو تشدد کے ذریعے ووٹ ڈالنے پر مجبور کرنے کی فوجی کوششیں
گریشہ صبح سے ویران پولنگ اسٹیشن، فوج کا آبادیوں پر تشدد۔۔
آواران ،فوجی تشدد سے دو خواتین شدید زخمی،گن شپ ہیلی کاپٹروں کا گشت جاری، گیشکور سنڈم فوجی تشدد سے دو خواتین شدید زخمی ہوگئے۔دونوں خواتین کے بازو تشدد سے ٹھوٹ گئے ہیں۔
خضدار،سول کالونی پولنگ اسٹیشن پر دھماکہ

26جولائی:
تربت ،الیکشن میں حصہ نہ لینے والے فوجی انتقام کا نشانہ بن گئے۔
گورکوپ اور پیدارک میں فوج اورمقامی ڈیتھ اسکواڈ نے تربت سے واپس آنے والے گوارکوپ،سری کلگ اورجمک کے لوکل گاڑیوں کو روک کرسواریوں کو شدید ذہنی اور جسمانی تشدد کے بعد واپس تربت بھیج دیا گیا۔

28 جولائی:
مشکے،آواران فوج کی نقل و حرکت و گن شپ ہیلی کاپٹروں کی آمد کا سلسلہ جاری،

29 جولائی
گوادر تین افراد لاپتہ، پاکستانی فورسز نے فقیر کالونی میں شادی کی تقریب پر دھاوا بول کر فیصل ولد محمد،سلمان ولد مھراب، نوید ولد غلام محمد سکنہ دشت کمبیل کو حراست بعد لاپتہ کر دیا۔
آواران زومدان سے اعظم تاج ولد ڈاکٹر تاج فوج کے ہاتھوں اغوا،

30 جولائی:
گیشکور،گزی میں پاکستانی فوج نے آبادی پر دھاوا بول کر علاقے کو سیل کردیا ہے۔ اور خواتین کی بے حرمتی کے ساتھ چند خواتین کے
نام لے کر انھیں حراست میں لے جانے کے لیے علاقے کو سیل کردیا گیا ہے۔
پسنی، فورسز کے ہاتھوں لاپتہ شخص بازیاب، عطاء اللہ ولد غلام حسین سکنہ وارڈنمبر1۔کلانچی بازار پسنی کوپاکستانی فوج اور خفیہ اداروں نے یکم نومبر 2016کوگھر چھاپے کے دوران حراست میں لے کر لاپتہ کیاتھا۔
کوئٹہ ہزار گنجی سے اللہ دتہ ولد عبدالکریم،سکنہ گھوٹکی نامی شخص کی لاش برآمد۔
گوادر، دو شخص حراست سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے. 28جولائی 2018کو گوادر زیروپوئنٹ سے پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیوں کے ہاتھوں اغواء ہونے والے دودا ولد مجیب اور ساجد ولد حاجی نبی بخش سکنہ گومازی شنکن آج گوادر سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے.
یاد رہے یہ دونوں کراچی سے تمپ جارہے تھے کہ فوج اور خفیہ ایجنسیوں کے اہلکاروں نے گوادر زیروپوائنٹ سے حراست میں لیکر لاپتہ کئے تھے.

31 جولائی:
اسی سال چار مارچ کو اغوا ہونے والا چودہ سالہ تربت کیچ کے رہائشی عاصم ولد امین بازیاب۔
آواران،جھکرو پاکستانی فوج نے تین بستیاں نذر آتش کر دیں ضلع آواران کے علاقے جھکرو،میں،زرین، شیر محمد،کریم بخش، تین بستیوں کو فورسز نے مکمل نذر آتش کر دیا ہے۔ریاستی انتخابات سے ایک روز قبل جھکرو میں دوران آپریشن ان تین بستیوں کو مکمل نذر آتش کر دیا گیا۔