بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ قابض ریاست بلوچ قومی تحریک آزادی کو کچلنے کے لئے بلوچستان کے طول و عرض میں مظالم اور درندگی کے تمام حدوں کو پار کررہاہے،انہوں نے گزشتہ روزتمپ کے نواحی علاقے گومازی میں بلوچ فرزندوں کی جبری گمشدگیاں کے واقعات کو قابض ریاست کی بوکھلاہٹ اور بلوچ قومی تحریک آزادی کے سامنے ریاست کی شکست قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنے زر خرید ایجنٹوں کے ساتھ مل کر اپنے نام نہاد انتخابات کو کامیاب کرانے کے لئے بلوچ فرزندوں کو جبری طور پر لاپتہ کررہا ہے اور لاپتہ کرنے کے واقعات تسلسل کے ساتھ رونما ہورہے ہیں جو ایک گھمبیر شکل اختیار کرتا جارہا ہے۔
پاکستان روز اول سے بلوچ تحریک کو کاؤنٹر کرنے کی پالیسیوں پر عمل پیراہے،ہزاروں بلوچ فرزندوں کو اٹھا کر زندانوں میں انسانیت سوز اذیت کانشانہ کرنا انہیں شہید کرکے مسخ لاشوں کو پھینکنا ایک معمول بن چکاہے ’’مارواوپھینکو‘‘باقاعدہ پالیسی بن چکاہے۔ اجتماعی قبروں کی برآمدگی،خواتین پر تشدد اور اغواء کے واقعات اس امر کوثابت کرنے کے لئے کافی ہیں کہ پاکستان بلوچ جہد آزادی سے خائف ہوچکا ہے اور شہیدوں اور جہد کاروں کے اہلخانہ کواذیت سے دوچار کر اپنے خوف کے اثرات کو زائل کرنے کی ناکام کوشش کررہا ہے۔
ترجمان نے کہا گزشتہ روز فورسز نے شہید طاہر اور انکے والد شہید چئیرمین دوست محمد جنہیں ریاستی سربراہی میں ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں نے شہید کردیا تھا انکے عزیز و اقارب کے گھروں پر چھاپہ مار کر گھر گھر تلاشی کے دوران خواتین اور بچوں کے ساتھ ناروا و نازیبا زبان کا استعمال کیا اور گھروں کے قیمتی سامان لوٹ کر لے گئے اور چودہ بلوچ فرزندوں کو جبری طور پر گرفتار کرکے اپنے ساتھ لے گئے جو پاکستان کے جاری بریت اورمظالم پر مبنی پالیسی کا حصہ ہے۔
کل کے واقعہ یہ ثابت کرتاہے کہ نام نہاد انتخابات کی کامیابی کے لئے پاکستان کے زرخرید لوگوں کو حصہ داری پرمجبورکرنے کے لئے ہر قسم کے ہتھکنڈے استعما ل میں لارہے ہیں اور علاقائی میر و معتبر اپنے آقا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے بلوچ شہداء کے اہلخانہ کو شدید ذہنی دباؤ کا شکار بنا رہے ہیں تاکہ الیکشن کے لئے راہ ہموار ہو۔
جبکہ بلوچستان کے علاقے گریشہ بدرنگ میں فوجی کاروائی کی گئی جس میں گھر گھر تلاشی کے دوران عام عوام کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا واضح رہے کہ مواصلاتی نظام نہ ہونے کے سبب فوجی کاروائیوں سے ہونے والے نقصانات کے تفصیلات فوری طور پر نہیں آتے ہیں۔
ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ بلوچ خواتین کی جبری گمشدگی کے واقعات اور شہداء کے اہلخانہ کو زد وکوب اور گمشدہ کرنے کے واقعات انسانی مسئلے ہیں اور ایسے مسئلوں کو حل کرنا مہذب دنیا کی ذمہ داری بنتی ہیں تاکہ ایسے واقعات کا سدباب کرکے انسانیت کو تذلیل سے بچایا جائے۔