اسرائیلی فوجیوں کو لاتیں اور تھپڑ مارنے کے جرم میں آٹھ ماہ تک قید کاٹنے والی فلسطینی لڑکی احد تمیمی نے رہائی کے بعد کہا ہے کہ اسرائیلی قبضے کے خلاف مزاحمت جاری رکھی جائے گی۔
اتوار کے روز آٹھ ماہ سزا کاٹنے کے بعد فلسطینی لڑکی احد تمیمی کو رہا کر دیا گیا ہے۔ اس لڑکی کو دو اسرائیلی فوجیوں کو تھپڑ اور لاتیں رسید کرنے کے جرم میں سزا سنائی گئی تھی۔ 17 سالہ تمیمی کی اسرائیلی فوجیوں کے ساتھ اس لڑائی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھی اور اس طرح یہ نوجوان لڑکی فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے کے خلاف فلسطینیوں کی مزاحمت کی ایک علامت بن گئی۔
اتوار کے روز 17 سالہ تمیمی اور ان کی والدہ کو شارون جیل سے مغربی کنارے پہنچایا گیا۔ اسرائیلی جیل کے ترجمان اساف لیراتی نے بتایا کہ انہیں ایک گاڑی کے ذریعے اسرائیلی علاقے سے چیک پوسٹ عبور کرا کے فلسطینی علاقے میں اسرائیلی فوجیوں کے حوالے کیا گیا، جنہوں نے ان دونوں خواتین کو ان کے گاؤں نبی صالح پہنچایا۔
فوجیوں کی جانب سے رہا کیے جانے کے بعد تمیمی نے اپنے وہاں موجود ہجوم اور صحافیوں کے سامنے اپنے ایک مختصر بیان میں کہا کہ انہیں امید ہے کہ سب آج شام کو نیوزکانفرنس میں آئیں گے۔
فلسطینی علاقے میں پہنچنے پر تمیمی کے والد باسم نے ان دونوں خواتین کو بانہوں میں لیا اور دونوں کے کندہوں پر بازو رکھے سڑک پر چلنے لگے، جب کہ اس دوران سڑک کے دونوں کنارے پر کھڑے فلسطینی ’ہم آزادی سے رہنا چاہتے ہیں‘‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔
اس موقع پر اسرائیلی حکام نے میڈیا کوریج کو تمام ممکنہ حد تک محدود بنا رکھا تھا۔ اور اس بابت تمیمی کے فلسطینی علاقے میں پہنچنے کے وقت اور درست جگہ سے متعلق ٹھیک معلومات تک نہیں دی گئی تھیں۔ اتوار سے قبل تمیمی اور ان کے والدہ کو تلکرام کی سرحدی چوکی پر چھوڑنے کی اطلاعات سامنے آئی تھیں، تاہم آخری وقتوں میں جگہ تبدیل کر دی گئی۔
بتایا گیا ہے کہ اس موقع پر بعض مقامات پر فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان قدرے کشیدگی بھی دیکھی گئی، تاہم کسی علاقے میں کسی پرتشدد واقعے کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ دسمبر میں سزا ماننے سے متعلق ڈیل کے بعد ایک اسرائیلی فوجی عدالت نے تمیمی اور ان کی والدہ کو آٹھ ماہ قید کی سزا سنائی تھی۔