چند مفاد پرستوں کو شہداء کی قربانیاں نظر نہیں آرہی ہے: ماما قدیر بلوچ
کوئٹہ پریس کلب کے جبری طور پر لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز تنظیم کی جانب سے لگائے گئے بھوک ہڑتالی کیمپ 3134 دن مکمل ہوگئے، سیاسی و سماجی کارکن خدا بخش بلوچ اور نور محمد بلوچ نے لاپتہ افراد و شہدا کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کرنے کیلئے کیمپ کا دورہ کیا۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے بات کرتے ہوئے کہا کہ قومیں مرنے سے نہیں جھکنے سے مٹ جاتی ہیں، بے غیرتی لالچ سے مٹ جاتی ہے، کیا بلوچ نے اپنی دھرتی ماں کو اپنے لہو سے سیر آب نہیں کیا تھا کہ بلوچ قوم انتشار کا شکار ہو یا قوم کے جوان انقلابی روش چھوڑ کے غیروں کی ڈگڈگی پر پرواز کریں۔ کیا بلوچ قوم نے سینہ تھان کر دشمن کی شعلے برساتی گولیاں اپنے سینے پہ اس لیے سہہ لیے کہ قوم غیروں کی زبان بولنا شروع کرے، کیا تمیں احساس ہے کہ عقوبت خانوں میں دشمن کا سلوک بلوچ مجاہدوں کے ساتھ کیا ہوتا ہے۔ یقیناً نہیں کیونکہ اگر تمھیں احساس ہوتا ہے تو دشمن کے غیر انسانی برتاؤ اور جسمانی تشدد سے انسان پر کیا گزرتی ہے۔
ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ چند مفاد پرست ایسے بھی ہیں جنہیں شہیدوں اور اسیروں کی وہ قربانیاں آج نظر نہیں آرہے ہیں، لیکن جیت ضرور شہداء کی ہوگی، یہ ہمارا ایمان ہے۔ پاکستانی قبضے کے بعد بلوچستان کے لوگ ریاستی ظلم و بربریت کے لامتناعی سلسلے کا شکار ہیں، اس پر ظلم کے سائے کبھی بھی تھم نہ سکے گا۔ پورا بلوچستان ماتمی ہے. ریاست کے ظلم سے بلوچ کٹ رہا ہے، مر رہا ہے آج ہم غلامی کے باعث ان سارے مصائب و مشکلات کا شکار ہیں اور ان ساری مصائب و مشکلات کا علاج غلامی سے چھٹکارہ اورقومی آزادی ہے۔