سیمینار میں بلوچ سیاسی و انسانی حقوق جماعتوں کے علاوہ، سندھی، پشتون اور کشمیری قوم پرست جماعتوں کی شرکت اور خطاب۔
دی بلوچستان پوسٹ کو موصول ایک پریس ریلیز کے مطابق جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں انٹرنیشنل فرینڈز آف سندھ کی جانب سے پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سمیت اقلیتوں کے حقوق اور بالخصوص حالیہ پشتون تحفظ موومنٹ کے نام پر انقلاب کے بارے میں ایک کانفرنس کا انعقاد ہوا.
انٹرنیشنل فرینڈز آف سندھ کے آرگنائزر سلیم ثنائی نے پروگرام کا باقاعدہ ابتداء اس بات پر زور دیتے ہوئے کی کہ پاکستان میں سندھی، بلوچ، پختون، گلگتی اور کشمیریوں کو اپنے اوپر ظلم و جبر اور نسل کشی کے خلاف یکجہت ہوکر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ آج وقت کی ضرورت ہے کہ پاکستان میں غاصب قوتوں کی جانب سے پاکستان میں موجود مظلوم قوم پر ہونے والی جبر پر ہمیں ایک جگہ جمع ہوکر آواز بلند کرنے کی اشد ضرورت ہے.
کانفرنس کے تمام مقررین نے پاکستان میں بلوچ، سندھی، پختون اقوام کی نسل کشی، پیرا ملٹری فورسز کی جارحیت اور برادر اقوام کے مابین نفاق پیدا کرنے پر انتہائی غم و غصے کا اظہار کیا.
اجلاس میں بلوچ قوم کی نمائندگی بی این ایم کے رہنماء حکیم واڈیلا، بی آر پی کے رہنماء محمد بلوچ، ایف بی ایم کے رہنماء بیبگر بلوچ اور بی ایچ آر او کے نمائندہ عبداللہ عباس نے کی اور بلوچستان میں بلوچ نسل کشی حالیہ بلوچ خواتین کی عصمت دری پر تفصیلی نوٹ پیش کئے.
پختون تحفظ موومنٹ کی طرف سے صفدر خان، اورنگ زیب المے، ریاض پیرزادہ نے پختون قوم پر جبر اور حالیہ پختون انقلاب پر اپنا نکتہ نگاہ پیش کیا.
کشمیر کی نمائندگی جمیل مقصد نے کی، انہوں نے کشمیر پر پاکستان کی طرف سے جبر اور کشمیری آزادی پر اپنے خیالات پیش کیئے۔
اس کے علاوہ جرمنی میں مقیم پاکستانی نژاد صحافی شاعر انسانی حقوق کے علمبردار جناب عاطف توقیر نے حالیہ جبر پر دو شعر پیش کیئے اور اجلاس سے داد وصول کی.
اجلاس سے ایمنسٹی انٹرنیشنل پاکستان چیپٹر پر کام کرنے والی جرمن خواتین سیگرٹ کریگ نے پاکستان میں انسانی حقوق پر اپنے تمام کئے گئے کام کے اوپر تفصیلی رپورٹ پیش کی اور اس کے بعد پروگرام کے قرار داد میں اس بات پر زور دی گئی کہ آئیندہ تمام مظلوم اقوام ایک جگہ ہوکر جدوجہد کرینگے۔