شہری آبادی پر خودکش حملوں بابت نیویارک ٹائمز سے کوئی بات نہیں ہوئی – طالبان

202

طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ’نیو یارک ٹائمز‘ کی خبر کی تردید کی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ شدت پسند تحریک نے پہلی بار شہری آبادی پر خودکش حملوں پر بندش عائد کر دی ہے۔

اس سے قبل، نیو یارک ٹائمز نے خبر شائع کی تھی کہ 17 جون کو جب سے افغان حکومت اور طالبان کے مابین جنگ بندی کا خاتمہ ہوا، ’’طالبان نے اپنی حکمت عملی میں تبدیلی کی ہے‘‘۔

اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کابل میں واقع اقوام متحدہ کے اعانتی مشن نے بتایا ہے کہ گذشتہ چھ ماہ کے دوران افغانستان میں شہری آبادی کا شدید جانی نقصان ہوا ہے۔

افغان خبر رساں ادارے ’پژواک‘ نے طالبان ترجمان ذبیح اللہ کے حوالے سے کہا ہے کہ باغیوں سے کہا گیا ہے کہ وہ شہروں میں خودکش حملے بند کریں، جن سے شہری آبادی کو نقصان پہنچنے کا امکان ہے۔

طالبان اور افغان حکومت کے مابین جنگ بندی 17 جون کو ختم ہوئی تھی۔ پژواک نے بتایا ہے کہ جب اُن سے رابطہ کیا گیا تو مجاہد نے اس بات کی تردید کی ہے کہ اُن کی نیو یارک ٹائمز سے کوئی بات ہوئی ہے۔

نیو یارک ٹائمز کی خبر میں صدارتی ترجمان شاہ حسین مرتضوی کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ جنگ بندی کے بعد شہروں میں طالبان حملوں میں کمی واقع ہوئی ہے۔

ادھر، خامہ پریس کی خبر کے مطابق، طالبان نے ان خبروں کی تردید کی ہے کہ گروپ کی قیادت نے شہروں میں خودکش حملے بند کرنے کا حکم دیا ہے۔

تردید میں کہا گیا ہے کہ طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں اُنھوں نے اُن سے منسوب رپورٹ کو غلط قرار دیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ اُن کا گروپ شہروں میں مزید خود کش حملے نہیں کرے گا۔

اس سے قبل، ’نیو یارک ٹائمز‘ نے افغان حکام اور طالبان کے حوالے سے کہا تھا کہ طالبان باغی افغانستان میں عام شہری اہداف کو نشانہ بنانے سے گریز کر رہے ہیں۔

اخبار کے مطابق، اسے افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا ہے کہ طالبان قیادت نے “جنگجووں کو ہدایت کی ہے کہ وہ شہروں میں حملے نہ کریں تاکہ عام شہری ہلاک و زخمی نہ ہوں۔”