بی این ایم کی جانب سے جنوبی کوریا میں احتجاجی مظاہرہ

بلوچستان میں ہونے والے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بلوچ خواتین کے ساتھ ہونے والے ظلم کے خلاف جنوبی کوریا میں بی این ایم کا احتجاجی مظاہرہ

372

بلوچستان میں ہونے والے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بلوچ خواتین کے ساتھ ہونے والے ظلم کے خلاف جنوبی کوریا میں بی این ایم کا احتجاجی مظاہرہ

دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق جنوبی کوریا کے شہر بوسان میں بلوچ نیشنل موومنٹ کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کیا گیا ۔

بی این ایم کے مطابق جنوبی کوریا کے شہر بوسان میں ہونے والے مظاہرے کا مقصد پاکستانی فوج کی جانب سے بلوچ خواتین کا اغواء اور عصمت دری سمیت فوجی آپریشن اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو دنیا کے سامنے آشکار کرنا ہے۔

اتوار کے روز ہونے والے اس مظاہر ے میں جنوبی کوریا میں آباد بلوچوں کے ایک بڑی تعداد نے شرکت کی ۔ شرکاء نے پلے کارڈ اور پوسٹرز اٹھا رکھےتھے جن میں بلوچستان میں ہونے والے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بلوچ خواتین کی عصمت در کے

خلاف نعرے درج تھے ۔

مظاہرین کا کہناتھا کہ بلوچستان میں آپریشن اور اغوا کے بعد بلوچوں کی گمشدگی اور خواتین کے عصمت دری کے واقعات میں نہایت تیزی لائی گئی ہے۔ ان مظالم کا مقصد بلوچ عوام کو آزادی کی جد وجہد سے دستبردار کرانا ہے۔ مگر قابض ریاست پاکستان یہ جان لے کہ دو دہائیوں پر محیط موجودہ تحریک کو دبانا ناممکن ہے۔ اس میں ہزاروں بلوچوں کا خون اور بلوچ عوام کا جذبہ شامل ہے۔

دوسری جانب بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ مظاہرے کے شرکاء نے پاکستانی بربریت اور حیوانیت کے خلاف نعرہ لگائے اور پمفلٹ تقسیم کئے۔ بی این ایم جنوبی کوریا کے صدر نصیر بلوچ اور دوسرے عہدیداروں اور کارکنوں نے مقامی لوگوں کو پاکستانی مظالم، بلوچ نسل کشی، حالیہ دنوں بلوچ خواتین کی گرفتاری اور فوجی کیمپوں میں ان کی عصمت دری کے بارے میں آگاہی دی۔ترجمان نے کہا کہ بلوچستان میں آپریشن اور اغوا کے بعد بلوچوں کی گمشدگی اور خواتین کے عصمت دری کے واقعات میں نہایت

تیزی لائی گئی ہے۔ گزشتہ مہینے ناگ ضلع واشک میں کئی خواتین کو زبردستی فوجی کیمپ منتقل کیا گیا اور ان کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی۔ اس دوران تشدد کی وجہ سے ایک حاملہ خاتون کا حمل ضائع ہوگیا۔ اس طرح کے مظالم اسی فوج نے بنگلہ دیش میں اپنائی تھیں اور ایک لاکھ بنگالی عورتوں کو جنسی حوس کا نشانہ بنانے کے علاوہ تین ملین بنگالیوں کا قتل عام کیا گیا۔ بنگالیوں کی نسل کشی کی گئی۔ اس جرم پر دنیا کی خاموشی نے پاکستان کو موقع دیا ہے کہ وہ بلوچستان میں بلوچ خواتین کے ساتھ بنگالیوں جیسا سلوک کرے۔ ان مظالم کا مقصد بلوچ عوام کو آزادی کی جد وجہد سے دستبردار کرانا ہے مگر قابض ریاست پاکستان یہ جان لے کہ موجودہ تحریک کو دبانا ناممکن ہے۔ اس میں ہزاروں شہدا کا خون، بلوچ قوم کی بیش بہا قربانی اور بلوچ عوام کا جذبہ آزادی شامل ہے۔

ترجمان نے کہا کہ اس دوران سوشل میڈیا میں #SaveBalochWomen کے ہیشٹیگ سے ایک آن لائن مہم چلائی گئی تاکہ بلوچ خواتین کے گرفتاری، عصمت دری اور پاکستانی فوج کی مظالم کو دنیا کے سامنے آشکار کی جا سکے۔