بی ایل ایف نے خضدار، کولواہ، ڈنڈار، مشکے، آواران، مند، تمپ، بلیدہ اور دشت حملوں کی ذمہ داری قبول کرلی

202

 

بلوچستان لبریشن فرنٹ نے ریاستی انتخابات میں پولنگ کے دوران قابض ریاستی فورسز پر مختلف حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ سرمچاروں نے خضدار،کولواہ،ڈنڈار، مشکے،آواران،مند، تمپ، بلیدہ، دشت فورسز و پولنگ اسٹیشن کو نشانہ بنایا۔

گہرام بلوچ نے کہا کہ بلوچستان پر جبری قبضہ کے بعد پاکستان اپنی تمام منصوبوں کو زبردستی بلوچ قوم پر مسلط کرکے بلوچ قومی وسائل کی لوٹ مار میں مصروف ہے۔ وسائل کی لوٹ مار کے ساتھ ساتھ مختلف طریقوں سے بلوچوں کی قومی شناخت کو مٹانے کی کوشش میں ہے۔ اس ضمن میں بلوچستان کی ڈیموگرافی کو تبدیل کرنے کیلئے باہر سے نئے لوگوں کی آباد کاری کی سازشیں کی جارہی ہیں۔ گوادر میں ترقی کے نام پر ڈیپ سی پورٹ اور بعد میں سی پیک منصوبے کے تحت مختلف سازشی منصوبے آزمائے گئے مگر بلوچ قوم نے انہیں مسترد کرتے ہوئے ان کے خلاف مزاحمت کی۔

اسی طرح انتخابات بھی فوجی طاقت اور زبردستی بلوچ عوام کی مرضی و منشا کے بغیر منعقد کرکے بلوچوں کو طاقت کے زور پر ووٹ کاسٹ کرنے کی ناکام کوششیں کی گئیں۔ اس طاقت کے خلاف سرمچاروں نے بھرپور مزاحمت کی اور قابض فوج کے سامنے رکاوٹ بنے رہے۔ کئی علاقوں میں لوگوں کو زبرستی فوجی گاڑیوں میں بٹھا کر پولنگ میں ووٹ کاسٹ کرنے کی کوششیں کی گئیں۔ اس طاقت کے استعمال نے واضح کیا کہ بلوچستان میں کوئی الیکشن نہیں بلکہ قابض کے وہ سازشی منصوبے ہیں جن کے تحت وہ دنیا کو دھوکہ میں رکھ کر ہمیشہ بلوچستان کو پاکستان کا حصہ اور جبری قبضہ کو ایک رضاکارانہ عمل قرار دینے کی کوششیں کرتا آ رہا ہے۔

اس طرح پچھلے انتخابات کی طرح ان انتخابات کو بھی بلوچ قوم نے یکسر مسترد کرکے آزادی کے حق میں ووٹ دیا، جو ایک ریفرنڈم ہے۔ بعض پارلیمانی جماعتیں الیکشن کے دن ہی انہیں ناکام ، بوگس، دھاندلی کا نام دیکر خود اپنے ہی نظام کو مسترد کرچکے۔ ایسے میں کوئی وجہ نہیں کہ بلوچ قوم ان انتخابات کا حصہ بنے۔ بلوچستان میں عالمی مبصرین کی غیر موجودگی بھی ہمارے موقف کا اعتراف ہے کہ یہاں ٹرن آؤٹ اور عوامی شرکت صفر کے برابر رہی ہے۔

گہرام بلوچ نے فورسز و پولنگ اسٹیشنوں پر حملوں کی تفصیل میڈیا میں جاری کرتے ہوئے مزید کہا کہ25 جولائی کو سرمچاروں نے ضلع کیچ کے علاقے کولواہ،آشال میں ایک فوجی گاڑی کو باردی سرنگ سے نشانہ بنایا جس میں سوارچار اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوئے۔

کولواہ ہی کے علاقے ڈنڈار میں آرمی کی پیدل گشتی ٹیم کو باردوی سرنگ سے نشانہ بنایا جس سے ایک اہلکار ہلاک تین زخمی ہوئے۔

25 جولائی کو مشکے گجر آرمی کیمپ اور کالج آرمی کیمپ پر بھاری ہتھیاروں و راکٹوں سے حملہ کر کے فورسز کو جانی و مالی نقصان پہنچایا۔

25 جولائی کو ضلع کیچ کے علاقے دشت،سبدان میں پولنگ اسٹیشن پر راکٹوں و بھاری ہتھیاروں سے حملہ کر کے فورسز کو جانی نقصان پہنچایا۔

اسی طرح مند گوبرد پولنگ اسٹیشن پر قائم دو مورچوں کو سرمچاروں نے راکٹوں و خود کار ہتھیاروں سے حملہ کر کے فورسز کو نقصان پہنچایا۔

25 جولائی ہی کو آواران کُچ پولنگ اسٹیشن کو سرمچاروں نے بی ایم12 سے نشانہ بناکر فورسز کو نقصان پہنچایا۔

25 جولائی کو بلیدہ میناز آرمی کیمپ پر سرمچاروں نے بی ایم12 فائر کیا جو کیمپ کے اندر گرا جس سے فورسز کو بھاری جانی و مالی نقصان اُٹھانا

پڑا۔

25 جولائی ہی کو مشکے گورجک پولنگ اسٹیشن پر معمور فوجی اہلکاروں کو بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنا کر ایک کو ہلاک اور دو کو زخمی کیا۔

آج ہی ضلع کیچ میں مند سورو آرمی کیمپ پر بی ایم 12 سے حملہ کیا۔ تمپ قلات پر قائم آرمی چیک پوسٹ پر راکٹ حملہ کیا۔ تمپ کالج میں پولنگ اسٹیشن کو بی ایم12 سے نشانہ بنایا۔ تمپ دازن میں اسکول میں قائم پولنگ کو اس وقت ٹائم بم سے نشانہ بنایا جب فوجی اہلکار وہاں موجود پولنگ کی تیاری میں تھے۔ ان حملوں میں کئی اہلکار ہلاک اور زخمی ہوئے ۔

24 جولائی کی رات کے آخری پہر مشکے گورجک پولنگ اسٹیشن پر راکٹوں و بھاری ہتھیاروں سے حملہ کر کے دو اہلکاروں کو ہلاک تین کو زخمی کیا۔

24 جولائی کی رات ضلع خضدار میں کوشک پولنگ اسٹیشن کو اس وقت سرمچاروں نے نشانہ بنایا جب فورسز کے اہلکار پولنگ اسٹیشن کی سیکورٹی پر معمور تھے۔حملے میں ایک اہلکار ہلاک تین زخمی ہوئے۔

کل مغرب کو مشکے کے علاقے جیبری میں بوائز اسکول اور ہسپتال میں قائم ہونے والی آرمی چیک پوسٹ اور پولنگ اسٹیشن کو سرمچاروں نے اس وقت نشانہ بنایا جب وہ اس کی تیاری میں مصروف تھے۔ حملے میں قابض فوج کو بھاری نقصان پہنچا۔