بلوچ قوم نے فوجی طاقت کے بے پناہ استعمال کے باوجود انتخابات میں حصہ نہیں لیا۔ ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ

333

پاکستان نام نہاد انتخابات کو فوجی جبر کے ذریعے منعقد کرتا آیا ہے، انتخابات کے بائیکاٹ پر بلوچ قوم کو مبارک باد پیش کرتا ہوں: ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ

بلوچ قوم پرست رہنما ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے کہا کہ پاکستان نے تمام جمہوری عالمی اصولوں کے برعکس محض فوجی طاقت کے ذریعے بلوچ قوم پر اپنے نام نہاد اور ناجائز انتخابات مسلط کرنے کی کوشش کی مگر بلوچ قوم نے انہیں مسترد کیا۔ بلوچستان ایک مقبوضہ اور متنازعہ خطہ ہے بلوچ قوم نے گزشتہ انتخابات کی طرح موجود انتخابات میں بھی فوجی طاقت کے بے پناہ استعمال کے باوجود اس عمل میں حصہ نہیں لیا۔ یہ پاکستان کی شکست فاش ہے۔ میں بائیکاٹ پر بلوچ قوم کو مبارک باد پیش کرتا ہوں اور یہ بائیکاٹ بلوچ قومی تحریک کے عالمی پزیرائی میں مزید اضافے کا سبب بنے گا۔

ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے کہا کہ انتخابات جمہوری عمل کا نام ہے اور آئینی اتھارٹی کے تحت منعقد کئے جاتے ہیں۔ پاکستان ایک قابض ہے اور قبضہ گیر کو بلوچستان میں الیکشن کرانے کا کوئی آئینی اتھارٹی حاصل نہیں ہے۔ یہاں انتخابات بلوچ قوم کی منشا کے خلاف ہیں۔ اسی بنا پر بلوچ قوم نے بائیکاٹ کرکے انہیں مسترد کیا۔ پاکستان کے پاس جمہوری اقدارکی فقدان ہے جس طرح پاکستان فوجی طاقت کے ذریعے بلوچستان پر قابض ہے اسی طرح نام نہاد انتخابات کو بھی فوجی جبر کے ذریعے منعقد کرتا آیا ہے۔فوجی جبر کا اس سے بڑا اور ثبوت کیاہوسکتا ہے کہ بین الاقوامی مبصر مشن اور عالمی میڈیا کو بلوچستان میں رسائی نہیں دی گئی۔ اگر انہیں اجازت دیاجاتا تو دنیا کے سامنے پاکستان کی جانب سے بلوچ قوم پر ڈھائی جانے والی قہر اور مظالم عیاں ہو جاتیں۔

انہوں نے کہاکہ نام نہاد انتخابات کے لئے پاکستان نے اپنی تاریخ میں سب سے زیادہ فوج تعینات کیا۔ بلوچستان میں ایک لاکھ سے زائد ریگولر آرمی پہلے سے تعینات ہے۔ الیکشن کے نام پر ساٹھ ہزار مزید فوج بلوچستان میں خون ریزی کے لئے تعینات کیاگیا۔ ہم واضح کرتے ہیں کہ بلوچستان میں فوج تنہا نہیں بلکہ بنگلہ دیش طرز پر جرائم پیشہ اور قاتل گروہوں پر مشتمل بے شمار ڈیتھ سکواڈز فوج کے متوازی بلوچ نسل کشی اوراستحصال میں مصروف ہیں۔ ان نام نہاد انتخابات میں پاکستان نے اپنی قوت جھونک دی تھی تاکہ بلوچ قوم کو حصہ دار بنایا جاسکے لیکن قومی تحریک آزادی کے ساتھ شعوری وابستہ اورحمایت میں کمر بستہ بلوچ قوم تمام جبر و دہشت خیزیوں کے باوجود قابض کے سامنے سرتسلیم خم نہیں کیا بلکہ اس بربریت کا مقابلہ کیا اور نام نہاد انتخابات کوناکام بنادیا۔

ڈاکٹر اللہ نذربلوچ نے کہا کہ نام نہاد انتخابات کے نام پر ضمیر فروشوں کی ایک کھیپ کو استعمال کرنے کے بعد دوسری کھیپ سامنے لایا جاتا ہے تاکہ قومی تحریک کو کاؤنٹر کیا جاسکے۔ نام نہاد قوم پرست نیشنل پارٹی کو ٹشو پیپر کی طرح استعمال کے بعد انہیں ایک طرف رکھ کر اب ضمیر فروشوں اور قاتلوں کی نئی گروہ وجود میں لایا گیا ہے اورمذہبی جنونیوں اور دہشت گردوں کو بھی جمہوری لبادہ پہنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہ وہی لوگ ہیں جو فوجی سرپرستی میں بلوچ قوم کے لہو سے کھیلتے آرہے ہیں۔ دہشت گردی کے فروغ پر مبنی حکمت عملی سے پاکستان بلوچ قوم اور دنیا کے لئے مزید خطرناک بنتا چلا جائے گا۔ دنیا کو اس پر ضرور نوٹس لینا چاہیئے کہ عالمی طاقتیں جس دہشت گردی کے خلاف لڑرہے ہیں اس کے سرپرست اور محرک کرداروں کو پاکستانی پارلیمان کاحصہ بناکر مزید توانا کیا جارہا ہے۔

ڈاکٹراللہ نذربلوچ نے کہا کہ الیکشن کے ناکامی کے باوجود فوج اور اس کے مقامی دلالوں نے کئی علاقوں میں بندوق کے زور پر لوگوں کو گھیسٹ کر پولنگ اسٹیشنوں تک لانے کے علاوہ ٹھپہ ماری کے ذریعے ٹرن آؤٹ میں اضافہ دکھانے کی کوشش ضرور کی ہے لیکن اس سے پاکستان اپنے قبضے اور انتخابات کو قانونی جواز نہیں دے سکتا اور نہ ہی اسے بلوچ قوم کی حصہ داری قرار دی جاسکتی ہے۔ اس کے باجود پاکستان ایک کٹھ پتلی اسمبلی کو منتخب قرار دیتا ہے تو اس کی حیثیت قومی نمائندگان کا نہیں بلکہ بلوچ نسل کشی میں معاون کا ہوگا اوربلوچ قوم ایسے قومی غداروں کا ایک دن حساب ضرور لے گا۔