بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات دلمراد بلوچ نے جون 2018 کی تفصیلی رپورٹ میڈیا میں جاری کرتے ہوئے کہا کہ قابض فورسز نے 64آپریشنزکر کے70 سے زائد گھروں میں لوٹ مار کی گئی،دوران آپریشنز109 بلوچ فرزندوں کو حراست میں لے کر لاپتہ کیا گیا۔ جنکی تفصیل رپورٹ میں موجود ہے۔ فورسز نے200 سے زائد گھروں کو نذر آتش کیاسب سے زیادہ گھر آواران میں نذرآتش کئے گئے ۔
فوجی بربریت کے ہولناک واقعات میں روزبروز اضافہ اور شدت آرہاہے ،اس مہینے متعددخواتین کو حراست میں لے کر شدید ذہنی ،جسمانی اورجنسی تشددکاشکاربنایاگیا۔4جون کو رخشان میں شازیہ قادربخش،نازیہ قادربخش،حواخدابخش،شاہ گل خدابخش ،فریدہ ہاشم اورامینہ رزاق سمیت متعددخواتین کوفوج نے کیمپ منتقل کرکے انہیں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا اور27جون کو جھاؤ کے علاقے لال بازار اورکوہڑوسے تین خواتین گل بانو،ا ن کی بیٹی اورصائمہ انیس کوحراست میں لے کرکیمپ منتقل کیااورشدیدذہنی و جسمانی ایذارسانی کے بعد رہاکیا،اس واقعے کے دودن بعد ایک بلوچ بیٹی امینہ کو حراست میں لے غائب کیاگیااوردوسرے دن بازیاب ہوگئے ۔مشکئے اسپیت کے علاقے سے بلو چ خواتین بی بی نور ملک،بی بی ماہ جان،بی بی سکینہ، بی بی سہتی کوفوج نے حراست میں لے کر شدیدتشددکے بعدرہاکردیاجن کی حالت تشویشناک ہے۔
اس مہینے جبری نقل مکانی کرانے کے سلسلے میں بھی بہت اضافہ کیاگیاحالیہ جبری نقل مکانی کا مقصد 25جولائی کو نام نہاد انتخابات میں لوگوں سے زبردستی ووٹ ڈلوانا ہے ،اس سلسلے میں جھاؤ،آواران اور مشکے میں ہزاروں لوگ جبری نقل مکانی کا شکار بنے ،فوج نے ان علاقوں میں سینکڑوں خاندانوں کو نہ صرف اپنے آبائی علاقوں سے بیدخل کرکے فوجی کیمپوں اور چوکیوں کے بغل میں منتقل کیاہے بلکہ کے گھروں کو نذرآتش بھی نذرآتش کیاگیا آواران میں ایک ہی دن میں سو کے قریب گھر نذرآتش کئے جبکہ تاحال یہ سلسلہ جاری ہے ۔
جبری نقل مکانی کے شکار سینکڑوں خاندان گرمی میں فوجی کیمپوں کے بغل میں انتہائی بے بسی ،لاچارگی اور بھو ک و پیاس کے عالم میں کھلے آسمان تلے پڑے ہیں ان لوگوں کے پاس کھانے کے لئے کچھ ہے نہ سرچھپانے کو سایہ ،یہ لوگ اپنے ذریعہ معاش سے محروم ہوچکے ہیں ۔جبری نقل مکانی کے شکار زیادہ تر لوگ پہاڑی سلسلوں میں آباد لوگ ہیں جہاں وہ مالداری اور زمینداری سے اپنا گزر بسر کرتے ہیں لیکن وہ اپنے تمام ذرائعوں سے محروم ہوچکے ہیں ،یہ لوگ نان شبیہ کامحتاج بن چکے ہیں۔
اسی مہینے کو منعقد ہونے والے انتخابات بلوچ قوم کے لئے پاکستانی فوج کے مظالم اور درندگیوں میں شدت کا سبب بناہے اور نام نہاد انتخابی ڈرامے کو کامیاب بنانے کے لئے فوج بربریت کی نئی داستان رقم کرکے جنگی جرائم کا ارتکاب کررہاہے لیکن اس جنگی جرم میں وہ پارٹی بھی براہ راست شریک ہیں جو ان نام نہاد انتخابات میں شریک ہیں بلوچ قوم نے جس گزشتہ انتخاب کا بائیکاٹ کیاتھا اس بار بھی قومی جذبہ اسی طرح جوان ہے اسی جذبے کو شکست دینے کے لئے پاکستانی فوج اور پارلیمانی پارٹیاں ظلم وجبر میں روز افزوں اضافہ کررہے ہیں ۔
جون کے ماہ22 لاشیں ملیں،جس میں 11 بلوچ فرزندشہید ہوئے جبکہ دیگر 11کے محرکات سامنے نہ آ سکے۔
جون کے ماہ حسب معمول دیگر دو اسکولوں کو آرمی کیمپ میں تبدیل کیا گیا۔ اسی ماہ مشکے ،آواران، پہاڑی علاقوں میں کئی مقامات پرفوج نے پانیوں میں زہر ملادئیے تاکہ لوگ از خود علاقے خالی کردیں۔
جون کے ماہ26 افراد ریاستی عقوبت خانوں سے بازیاب ہوئے، جس میں تیرہ افراد کو2017 ،چار افراد کو2018 کے شروع کے ماہ،سات افراد کو2016 جبکہ دو افراد پانچ سال سے لاپتہ تھے۔
تفصیلی رپورٹ
1 جون
۔۔۔گوادر کے علاقے جیونی گنز آرمی چیک پوسٹ پر فوجی اہلکاروں نے موٹر سائیکل پر سوار ذکریا اور عثمان نامی دو نوجوانوں کو فائرنگ کر کے زخمی کر دیا۔
۔۔۔گوادر کے علاقے پشکان میں گزشتہ شب فائرنگ سے 3 ہندو درزیوں کو قتل کیا گیا جن کی لاشیں کراچی منتقل کر دی گئیں ، پشکان واقع میں قتل کئے گئے 3 ہندؤ درزیوں نے استاد نریش کمار اور اس کے دو مقتول شاگرد ہیں ۔
۔۔۔ پروم کے علاقے ریش پیش میں رات کو سحری کے وقت پاکستانی فوج نے آپریشن کرکے دوسگے بھائی فاروق ونسیم ولد حاجی محمد کریم کو حراست میں لے کر لاپتہ کیا ہے ۔ فوج نے خواتین اور بچوں کو شدیدتشددکا نشانہ بنایااورمتعددگھروں میں تلاشی کے ساتھ ساتھ توڑپھوڑ کی ،کئی گھروں کے دروازے اور کھڑکیاں توڑ دیں اورحاجی دادمحمد ولد عبداللہ کے گھر میں تلاشی اور توڑ پھوڑ کے علاوہ ایک موٹر سائیکل بھی فوج لوٹ کر لے گیاہے ۔
2جون
۔۔۔ تربت کے علاقے دشت سے پاکستانی ٹارچر سیلوں سے تین بلوچ فرزند بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے ۔ 6 ستمبر 2017کو دشت کے علاقے بلنگور سے پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیوں کے ہاتھوں اغواء ہونے حکیم ولد یعقوب سکنہ بل نگور اور 16دسمبر 2017 کودشت کے علاقے کلیرو سے پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسی کے ہاتھوں اغواء ہونے والے بیگ محمد ولد قادر بخش سکنہ کلیرو ، اسی طرح 15اگست 2017کو دشت کے علاقے کپکپار سے اغواء ہونے والے رستم ولد علی سکنہ بل نگور آج بل نگور کے ایف سی کیمپ سے بازیا ب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے ۔
۔۔۔ بی این ایم کے دوزواہ اورمعروف ٹیچر ماسٹر محمد سلیم جھاؤ میں انتقال کرگئے ۔ ماسٹر سلیم بی این ایم کے دوزواہ اور علاقے میں مشہور استاد کی حیثیت سے جانے جاتے تھے وہ نوندڑہ مڈل سکول کے انچارج تھے،بی این ایم کے دوستوں کے ساتھ ہر مشکل میں ساتھ رہے اورآزادی کے تحریک کو سپورٹ کرتے رہے، وہ گزشتہ کئی سالوں سے کینسر کے موذی مرض میں مبتلا تھا۔
3 جون
۔۔۔ ضلع آواران کے علاقوں بزداد، بزداد گواش میر تکی،میں پاکستانی گن شپ ہیلی کاپٹروں نے شیلنگ و بمباری کی اسی دوران زمینی فوج نے بھی علاقوں کو گھیر کر گھروں میں لوٹ مار کے ساتھ لوگوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا،وشدل بازار میں فورسز نے لوٹ مار و تشدد کے ساتھ دو بلوچ فرزندوں سلیم ولد وشدل اور دیدگ ولد علی کو حراست میں لے کر اپنے ساتھ لے گئے۔
۔۔۔عبدی ولد محمد عمر پیشکان ضلع گوادر سے فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ۔
۔۔۔پانچ سالوں سے لاپتہ نوجوان کی اہلیہ ذہنی مریضہ بننے کے بعدچل بسے۔بی بی گنجل لاپتہ نوجوان سفر بلوچ کی اہلیہ تھیں اور بی ایس او آزاد کے انفارمیشن سیکریٹری شبیر بلوچ بھی ان کے کزن ہیں۔ ان کی شوہرسفر ولد قادربخش کو24اکتوبر 2013 حب چوکی سے اپنے گھررات 2بجے پاکستانی آرمی اورخفیہ اداروں نے حراست میں لے کر لاپتہ کیاتھا اوران کے لاپتہ ہونے کے بعد اہلیہ ذہنی مریض بن چکی تھیں،دن رات شوہر کا نام لیتی اور بے ہوش ہوجاتی تھیں۔
پھر 4اکتوبر 2016کوان کے کزن بی ایس او آزاد مرکزی انفارمیشن سیکریٹری اورشوہرسفربلوچ کے بھانجے شبیر بلوچ پاکستانی آرمی نے دن دھاڑے حراست میں لے کر لاپتہ کیا،یہ خبر بھی اس ذہنی مریضہ پر ایک اور کاری ضرب تھی اوراس کے بعدان کی ذہنی اور جسمانی صحت گرتی ہی چلی گئی،خاندانی ذرائع کے مطابق انہیں مختلف نفسیاتی ہسپتالوں میں علاج کرایاگیا مگر وہ کارگر ثابت نہ ہوسکیں اورآج اپنے شوہر سفربلوچ اور کزن شبیربلوچ کے جدائی کا درد لئے اس دنیا سے چل بسے۔
4 جون
۔۔۔پاکستانی فوج جس نے دراسکی گواش کے کئی علاقوں میں گزشتہ روز آپریشن کے ساتھ گن شپ ہیلی کاپٹروں سے شیلنگ کی اور فوج نے علاقے کو محاصرے میں لے رکھا تھا۔ پیر کی صبح فوج نے دراسکی گواش کی آبادی پر دھاوا بول کر سب سے پہلے تمام مال مویشیوں کو ٹرکوں میں ڈال کر لے گئے۔
۔۔۔آواران آپریشن الیکشن ،مزید تین انسانی بستیاں تباہ،لوگ آرمی کیمپ منتقل،تیرتیج،گواش،زنڈو ،کٹھ کور، صبح سے آپریشن جاری،سو سے زائد گھر تاحال نذر آتش،سینکڑوں افراد تیرتیج آرمی کیمپ کے پاس منتقل۔
5جون
۔۔۔ضلع کوہلو کے علاقے کاہان سورود میں پاکستانی پیراملٹری فورسز نے عام بلوچ آبادی پر ہلہ بول دیا۔ چار گھنٹے تک دو طرفہ شدید جھڑپ ہوئی۔ اس دوران کہری مری، اس کے بیٹے نجیب اور طفیل شہید ہوگئے۔
جبکہ فورسز نے ان کے بھائی مٹھا خان کو شدید زخمی حالت میں گرفتار کرکے ساتھ لے گئے۔ اس جھڑپ کے دوران گھر میں موجود خواتین اور بچے بھی زخمی ہوئے۔
۔۔۔آواران کے پہاڑی علاقے واہلی، مالار ،گواش سے لیکر تیرتیج گواش تک فوج نے آپریشن کرکے درجنوں خواتین اور بچوں کو حراست میں لے کر آہوری میں قائم عارضی کیمپ میں منتقل کرنے کے علاوہ تمام گاؤں کے گھروں کو مال و اسباب سمیت نذرآتش کردیاہے ۔واہلی سے گواش تک یہ بہت بڑی علاقہ ہے جہاں تھوڑے فاصلے پر چھوٹے چھوٹے گاؤں پھیلے ہوئے ہیں ۔ خواتین اورچند مردحضرات کو تین دن حراست میں رکھنے اور ایذا رسانی کے مقامی لیوی فورس کے حوالے کیاتھامگر دوشخص حسن ولداورصوالی لودزیرک ابھی تک لاپتہ ہیں ۔ ایک دن میں آواران کے علاقے میں اب تک جلائے والے گھروں کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے ۔
آج جلائے جانے والوں بستیوں میں گواش، کڈکور،مھرابی میتگ،گواش پیلار،محمد رحیم میت،گواش گوتوھی ،کماش نوربخش میتگ ،زنڈو نیل تاکی میتگ شامل ہیں ۔
گواش کڈکو ر مہرابی میتگ سے اٹھائے گئے خواتین اوربچوں کے نام
1۔بی بی ذرملک زوجہ مہراب بلوچ
2۔بی بی عرض ملک دخترِ مہراب زوجہ خیر بخش(بی بی عرض ملک کے دو کمسن بچے داد بخش اور شبانہ بھی ہیں)
3۔جمیلہ دختر مہراب زوجہ شبیر بلوچ
4۔جماعتی دختر کریم بخش زوجہ صابر
5۔سمیر ولد مہراب عمر آٹھ سال کا بچہ شامل ہے
تیرتیج گواش پیلار محمد رحیم میتگ سے اٹھائے گئے خواتین اوربچوں کے نام
1۔بی بی سنگین دختر کریم بخش زوجہ انور
2۔ محمد انور کے پانچ بچے سہارہ، منور اور خدیجہ سمیت دو شیر خوار بچے شامل ہیں۔
3۔سمیہ دختر لعل بخش زوجہ نوکاپ نوٹ۔ نوکاپ کے سمیرہ اور رازق سمیت چار کمسن بچے بھی شامل ہیں ۔
4۔خان بی بی زوجہ محمد رحیم۔۔۔۔محمد رحیم کے تین بچے زرینہ،زین جان اور دس سالہ قائد علی شامل ہیں
5۔مہروک زوجہ سلیم
6۔عصمت زوجہ لیاقت…نوٹ۔لیاقت کے چاربچے امداد،شیہک،سعیداللہ اور ایک شیرخوار بچہ شامل ہے۔
7۔سبرینہ زوجہ امیر بخش (امیربخش کے چار بچے )
8۔نسیمہ دختر سبزل زوجہ ہاشم160
تیرتیج گواش گُو توھی کماش نور بخش میتگ سے اٹھائے گئے تمام خواتین اوربچوں کے نام۔۔۔
1۔خدیجہ (خدیجہ کے پانچ کمسن بچے )
2۔بی بی سمو (بی سمو کے دو کمسن بچے)
3۔خان بی بی(خان بی بی کے چار بچے)
4۔بی بی ماہ جان
5۔بی بی آمنہ
6۔شہناز زوجہ فقیر160
7۔لال بی بی زوجہ زباد(لال بی بی کے چاربچے )160
8۔بی بی نور خاتون دختر نوربخش زوجہ آدم(بی بی نورخاتوں کے دو بچے )
9۔بی بی شاری
۔۔۔ضلع آواران کے علاقے جھکرو درمان بھینٹ میں پاکستانی فوج نے آبادیوں کا محاصرہ کرنے کے ساتھ لوٹ مار کی اور انکو آج تک کی مہلت دی کہ وہ خود گھروں کو چھوڑ کر آرمی کیمپ کے پاس جمع ہو کر وہیں اپنے لیے جھونپڑیاں قائم کریں۔ واضح رہے گزشتہ روز دو سو سے زائد خواتین و بچوں کو آواران کے مختلف پہاڑی علاقوں سے بزداد آرمی کیمپ کے پاس منتقل کیا گیا۔
۔۔۔گوادر، جامع مسجد فیضان سے محسن ولد موسیٰ فوج کے ہاتھوں اغوا،
6 جون
۔۔۔آواران زیر حراست خواتین تشددکے بعد رہا،ایک عورت کی حالت تشویشناک، 5جون کو ہونے والے آپریشن میں فوج نے کئی گاؤں کو نذرآتش کردیاتھا اور درجنوں خواتین اور بچوں کوحراست میں لے کر کیمپ منتقل کیا تھا ،کل ان خواتین کو اس شرط پر رہا کردیاتھا کہ یہ لوگ دوبارہ اپنی آبائی علاقوں میں نہیں جائیں گے بلکہ فوجی کیمپ کے قریب بس جائیں گے ،یہ گارنٹی فوج نے علاقے معتبرین سے دستخط کرکے لیاہے ۔ فوج نے دوران آپریشن خواتین پر شدید تشدد کیا تھااور حراست کے دوران کی تلاشی لی گئی اورموبائل برآمد ہونے پر ایک خاتوں بی بی جماعتی بنت کریم بخش کو شدید تشددکا نشانہ بنایا اورتشددسے ان کی حالت انتہائی تشویشناک ہے۔واضح رہے کہ مذکورہ خاتوں شہید نذیر جان کا ہمشیرہ ہے جنہیں 18جولائی 2015کو واہلی آپریشن کے دوران فوج نے شہید کیاتھا۔
7 جون
۔۔۔ریک بازار مند کیچ سے واحد ولد نسرت، واجو حسین ولد جمعہ، قیوم ولد سعید محمد اغوااور لاپتہ۔
۔۔۔ آواران بزداد ،پہاڑی علاقوں نلی،جوری، تیر کاش و گرد نواع میں پاکستانی فوجی آپریشن جاری،گن شپ ہیلی کاپٹروں کی بزداد پہاڑی علاقوں پر شدید بمباری ۔
۔۔۔آواران کے علاقے زیلگ میں پاکستانی فوج کا آپریشن ،بڑی تعداد میں زمینی فوج نے پہاڑی علاقوں کو محاصرے میں لے لیا ۔
۔۔۔کوہلو سے ایک ناقابل شناخت لاش برآمد، زیادہ پرانے ہونے کی وجہ سے لاش ناقابل شناخت ہے۔
۔۔۔پنجگور فوج نے چکل میں حاجی محمد حنیف ولد حاجی محمد قیصرسنجرانی کے گھر پر چھاپہ مارکر انہیں حراست بعدلاپتہ کیا۔ چھاپے کے دوران فورسز نے خواتین اور بچوں کو شدیدتشدد کانشانہ بنایا ۔واضح رہے کہ حاجی محمد حنیف پروم کے علاقے ریش پیش سے تعلق رکھتے ہیں اور آج کل پنجگور چکل میں رہائش پذیر تھے ۔
۔۔۔آواران فورسزہاتھوں لاپتہ تین افراد بازیاب،29اپریل 2018کو آواران کے علاقے دراسکی چوکو سے پاکستانی فوج کے ہاتھوں اغواء ہونے والے زمان ولد عظیم اور 27فروری 2018 پاکستانی فوج کے ہاتھوں آواران بازار سے اغواء ہونے اللہ بخش ولد مراد سکنہ دراسکی لنڈکی اور 29اپریل 2018کو آواران کے علاقے دراسکی چوکو سے اغواء ہونے والے ابرار ولد حضور بخش آج آواران کیمپ سے بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے ۔یاد رہے 29مئی 2018 کو دراسکی چوکو سے پاکستانی فوج کے ہاتھوں اغواء ہونے والے حضور بخش ولد حمل سکنہ چوکو دراسکی چوکو ابھی تک لاپتہ ہے ۔
۔۔۔ تربت کے علاقے تجابان سے نامعلوم نے افراد نے قادر ولد ولی داد سکنہ تجابان کو اغواء کرکے اپنے ساتھ لے گئے ۔
۔۔۔ یعقوب عرف داد شاہ ولد رحیم بخش سکنہ گڈگی بالگتر طویل علالت بعد 8 جون کو ہسپتال ہی میں شہید ہوگئے۔
9 جون
۔۔۔کوئٹہ ہزار گنجی سے ولیہ ولد دادی بخش، موج علی ولد تنگئی فوج کے ہاتھوں اغوا۔
۔۔۔ گزشتہ رات کیچ کے علاقے تمپ ملانٹ سے پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیوں نے آپریشن کرتے ہوئے گھر گھر تلاشی لیااورخواتین وبچوں کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے خان محمد ولد جان محمد سکنہ گومازی کو حراست میں لے کر کیمپ منتقل کیا۔جس کے بعد خواتین اور بچے خان محمد کی بازیابی کیلئے ملانٹ ایف سی کیمپ کے سامنے دھرنے میں بیٹھ گئے۔
۔۔۔23فروری2018کو آپریشن کے دوران پاکستانی فوج پل آباد سے سعید ولد مراد سکنہ پل آبادکو حراست میں لے کر لاپتہ کیاتھا وہ آج بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے ہیں۔
۔۔۔ مند سے پاکستانی فوج کے ہاتھوں 13نومبر 2017 کو مند کے علاقے سورو دوکان سے فورسزکے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے اعجازولد کریم بخش آج کیچ کے فوجی مرکزی کیمپ سے بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے ہیں ۔
۔۔۔کیچ زیارت سر سے پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں نے چودہ سالہ نوعمر نوجوان لیاقت ولد بشام ساکن کولواہ دازن کو حراست میں لے کر لاپتہ کیاہے ۔
۔۔۔ضلع آواران سے منسلک کولواہ جبکہ کولواہ کے کچھ علاقے جو ضلع کیچ میں آتے ہیں پاکستانی فوج کا شدید آپریشن 6 روز سے جاری ۔
10 جون
۔۔۔کیچ پاکستانی خفیہ اداروں نے ایک شخص صغیر ولد بشیر سکنہ میناز بلیدہ حراست میں لے کر لاپتہ کردیاہے ۔
11 جون
۔۔۔کوئٹہ فورسز کے ہاتھوں 13 نومبر 2017 حراست بعد لاپتہ ہونے والے لطیف ولد خدابخش سکنہ تیرتیج آواران گزشتہ رات کو کوئٹہ سے بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے ہیں ۔
۔۔۔ مارچ 2017کو پاکستانی فوج کے آپریشن کے دوران پنجگور سیاہ دمب سے فوج کے ہاتھوں اغواء ہونے والے نواز ولد محمد سکنہ سیاہ دمب پنجگور اور ایک سال قبل 7جون 2017کو اغواء ہونے والے شوکت ولد واحد بخش سکنہ ہوشاپ لین بازار بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے۔
۔۔۔پنجگور میں بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ بہنوئی بیٹے سمیت قتل ،تفصیلات کے مطابق بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ کے بہنوئی عابدبلوچ اوران کے کم سن بیٹے باہوٹ سکنہ خدابادان سراوان کو نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے قتل کردیا ہے ۔
۔۔۔ جھاؤکے علاقے کرچ سے مئی کے مہینے میں پاکستانی فوج نے آپریشن کے دوران سیٹھ محمد یعقوب ولد عید محمد سمالانی کوحراست میں لے کر لاپتہ کیاتھا ، محمد یعقوب پیشے کے لحاظ سے دکاندار ہیں اور فوج نے ان کا دکان لوٹنے کے بعد نذرآتش کیاتھا ،وہ کل خضدار آرمی کیمپ سے بازیاب ہوکر نال پہنچ گئے ہیں۔
۔۔۔تمپ سے 17اکتوبر 2017کو تمپ ملانٹ سے پاکستانی فوج کے آپریشن کے دوران اغواء ہونے والے جاوید ولد اختر سکنہ پروم آج تربت ایف سی کیمپ سے بازیاب ہوکراپنے گھر پہنچ گیا ہے۔ واضح رہے کہ جاوید گنگاہ اور بہرہ ہے جو نہ کچھ بول سکتا ہے نا کچھ سن سکتا ہے لیکن اس کے باوجود فوج نے انہیں حراست میں لے کر چھ مہینے تک ٹارچر سیل میں اذیت کا نشانہ بنایا۔
۔۔۔ 10نومبر 2017کو لسبیلہ کے علاقے وندر سے پاکستانی فوج کے ہاتھوں اغواء ہونے والے تین افراد حکیم ولد درمحمد سکنہ کولواہ بدوک ،گمانی ولد خدابخش سکنہ کولواہ بلور اور نوردین ولد علی بخش بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے ۔
۔۔۔آواران سے دوافرادبازیاب،تفصیلات ، 16 جون 2016َ کوآواران کے علاقے بزداد کُلی سے پاکستانی فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے رشید ولدعیسیٰ سکنہ بزداد کُلی اور06 نومبر 2016 کو آواران ہی کے علاقے بزدادسے پاکستانی فوج کے ہاتھوں مختیارولد مولا بخش سکنہ تیرتیج آواران آج آواران کے مرکزی فوجی کیمپ کے اذیت خانے سے بازیاب ہوگئے ہیں ۔
13 جون
۔۔۔ آواران کے علاقے کولواہ میں پاکستانی فوج کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے 2افراد مستری غلام ولد داد محمد اور فضل ولد محمود گذشتہ روز آوارن کے فوجی کیمپ سے رہا ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے ۔واضح رہے کہ یہ دونوں افراداگست2017کو فورسز نے حراست بعد لاپتہ کئے تھے۔
۔۔۔ جھاؤ کوہڑو کے باشندے محمد انور ولدسخی داد آج سکیورٹی فورسز کی حراست سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے ،یاد رہے محمد انورکو 29 جون 2016 میں حب چوکی سے جھاؤ اپنی ٹرانسپورٹ گاڑی پرجاتے ہوئے ریک لک کے مقام پر سیکورٹی فورسزنے بھائی اوردیگرلوگوں کے ساتھ حراست میں لے کر لاپتہ کیاتھا، بھائی اوردیگر لوگوں کو دو دن بعد رہا کر دیاتھا لیکن انہیں دوسالوں تک ٹارچر سیل میں اذیتوں کا نشانہ بنانے کے بعد آج رہاکردیاگیا۔
۔۔۔کوئٹہ سے چھ سالوں تک پاکستانی ٹارچرسیل میں اذیت کاٹنے والے فیصل لانگو بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے ہیں ،بتایاجارہاہے کہ فیصل لانگو کو کلی اسماعیل سے چھ سال قبل سیکیورٹی فورسز نے حراست میں لے کر لاپتہ کیاتھا۔
۔۔۔۔مند، پاکستانی فوج نے گیاب کے علاقے کو محاصرے میں لے کر چاراوردیواری کے تقدس کو پامال کرنے کے علاوہ متعددلوگوں کو حراست میں لے کر لاپتہ کیاہے ،لاپتہ ہونے والوں میں سے دوافراد کی شناخت ہوا ہے جن میں بلوچی زبان کے گلوکاراستادلطیف ولد اللہ بخش اورنادل ولد اسماعیل سکنہ مند گیاب شامل ہیں ۔ بعد ازاں لطیف کو چھوڑدی گیا۔
۔۔۔ پنجگور کے علاقے گرمکان میں پاکستان فوج اور خفیہ ایجنسیوں کے اہلکار نے مغرب کے وقت دو شخص کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا جن کے شناخت نظام ولد رشید سکنہ گرمکان اورانیس ولد ملک ابرار سکنہ گرمکان کے ناموں سے ہوئے ہیں یاد رہے اس سے پہلے بھی انیس کے بڑے بھائی شہاب کو پاکستانی فوج نے اغواء کیا تھااور دو سال کے زیادہ تک انہیں حراست میں رکھنے کے بعد رہاکردیاتھا ۔
۔۔۔ کراچی ائیرپورٹ سے مئی 2016 میں لاپتہ ہونے والا نعیم بلوچ ولد حاجی چاکر آج کیچ سے بازیاب ہو کر گھر پہنچ گیا۔
نعیم بلوچ 14 مئی 2016 کو جرمنی سے کراچی ائیر پورٹ پہنچا تھا جہاں پر انہیں ایف آئی اے نے حراست میں لیا۔ اسکے بعد سے نعیم مسلسل لاپتہ رہے۔انکے ہمراہ ایک دوسرے شخص قابوس بلوچ کو بھی گرفتار کیا گیا تھا جنہیں کچھ عرصے قبل رہا کردیا گیا۔
۔۔۔خاران ایف سی نے قریبی گھروں پر اندھا دھند فائرنگ کردی جس سے ایک خاتون کے زخمی ہوا ہے۔
14 جون
فورسز ہاتھوں لاپتہ 4افراد بازیاب، 5دسمبر 2017کو پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیوں کے اہلکاروں کے ہاتھوں اغواء ہونے والے نور داد ولدمیران سکنہ تجابان سنگ آباد بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گیا۔
اسی طرح 4اکتوبر 2016کو تربت کے علاقے سری کلگ گورکوپ سے فوج کے ہاتھوں اغواء ہونے والے دو بلوچ فرزند امیتان ولد فقیر سکنہ سری کلگ اور محمد نور ولد شھداد سکنہ گورکوپ آج تربت ایف سی کیمپ سے بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے ۔
جبکہ 3جنوری 2018کو پنجگور کے علاقے چتکان بازار سے پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیوں کے اہلکاروں نے خالد ولد کریم بخش سکنہ گچک کلری گزشتہ روز گچک کہن کے ایف سی کیمپ سے بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گیا۔
۔۔۔جھاؤمیں جاری آپریشن میں شدت،بڑا فوجی قافلہ کوہڑو کے آرمی کیمپ میں پہنچ گیا، تفصیلات کے مطابق کل سے شروع ہونے والے آپریشن کے نئے سلسلوں میں مزید تیزی لائی گئی ہے،جھاؤکے مختلف علاقوں گجرو، چنالِ گزی، باز آب سمیت کئی پہاڑی علاقوں میں کل سے سینکڑوں کی تعدادمیں فوج اندر داخل ہورہاہے،ہیلی کاپٹر وں کا گشت ۔
۔ ۔۔ فوج نے گجروسے ایک شخص کو اس کے تین بیٹوں سمیت حراست میں لے کر کیمپ منتقل کیاہے ،جن کی شناخت بیلو ولد شاہ میر اورتینوں بیٹے نصیر احمد، وحید ، ،رحیم کے ناموں سے ہوا ہے ۔
۔۔۔کوئٹہ فورسزکے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ شخص بازیاب ، تفصیلات کے مطابق تین سال قبل پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیوں کے اہلکاروں کے ہاتھوں اغواء ہونے والے ناصر قمبرانی بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گیا ہے ۔
۔۔۔قلات ، پانچ سال قبل فورسز کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے شہزاد ولد قیوم ایڈوکیٹ بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے ہیں ۔
۔۔۔خاران :فوج کے فائرنگ سے زخمی خاتوں شہید،مختلف علاقوں میں فوجی آپریشن جاری ،خاران کے مختلف علاقوں واپڈا کالونی، وارد نمبر 7 اور کلان سمیت مختلف علاقوں میں کو آج شام فوج نے محاصرے میں لے کر بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کردی ہے۔ فوج نے عام آبادیوں پر اندھادھند فائرنگ کیاتھا، گولیوں کی زد میں آکر دو بلوچ خواتین زخمی ہوگئی تھیں، زخمی ہونے والی ایک خاتون زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے آج شہید ہوگئے ۔
15 جون
۔۔۔انیس ماہ قبل فورسز ہاتھوں لاپتہ پسنی کا رہائشی دلبر دلپل انتہائی کمزور حالت سے بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے ہیں، جنہیں پاکستانی فورسز نے ایک اور بلوچ فرزند عطا اللہ ولد غلام حسین کے ساتھ یکم نومبر 2016 کو صبح چار بجے انکے گھر پسنی کلانچی بازار وارڈ نمبر 1 سے اغوا کیا گیا تھا۔واضع رہے کہ دیگر ہزاروں مسنگ پرسنز کی طرح اب تک عطااللہ بھی فورسز کی عقوبت خانوں میں انسانیت سوز تشدد کا شکار ہیں۔
۔۔۔جھاؤ، کورک : پاکستانی فوج نے آبادی کو کیمپ منتقل کرکے شدید تشددکا نشانہ بنایا۔۔
16 جون
۔۔۔ ناگ رخشان میں فوج نے چارجون کود رجنوں بلوچ خواتین کی عصمت دری کی ہے ،زیادتی کے شکار ایک ایک بلوچ بیٹی کی حمل بھی ضائع ہوگیاہے ۔ ضلع واشک کے علاقے ناگ رخشان میں4 جون کو فوج نے درجنوں کی تعداد میں لوگوں کو راشن تقسیم کرنے کے نام پر زبردستی آرمی کیمپ میں جمع کیااورخواتین کو الگ کرکے انہیں جنسی زیادتی نشانہ گیا،شازیہ قادربخش،نازیہ قادربخش،حواخدابخش،شاہ گل خدابخش ،فریدہ ہاشم اورامینہ رزاق سمیت متعددخواتین فوجی درندوں کے انسانیت سوز درندگیوں کا نشانہ بنے .۔
17 جون
۔۔۔جھاؤ کے مختلف علاقوں میں جاری آپریشن میں مزید شدت ، علاقے کورک اورقرب وجوار میں گزشتہ ایک ہفتے سے بھی فوجی آپریشن جاری ہے،راستے مکمل سیل اور آمدورفت پر پابندی ہے ، لوگ گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں ،فوجی آپریشن اورمحاصرے کی وجہ سے مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ خوراک اورروزمرہ ضرورت کی اشیاء کابھی قلت پیدا ہوچکاہے ۔
۔۔۔ عید کے دوسرے روز بھی خاران کے علاقے جوڑان، شمالی سٹی، کبدانی محلے اور دوسرے علاقوں کو فوج نے اپنے گھیرے میں لیکر آپریشن شروع کردی ہے اور گھر گھر تلاشی لی ۔
18 جون
۔۔۔مند فورسز ہاتھوں 10افراد لاپتہ،،شہید غلام محمد کے رشتہ دار بھی شامل، رات 12 بجے کے وقت مند سورو میں پاکستانی فوج و خفیہ اداروں نے بی این ایم کے شہید چیئرمین غلام محمد بلوچ کے رشتہ دارو ں کے گھروں پر ہلہ بول کر خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ گھروں کے قیمتی اشیا لوٹ کر گھروں کو مکمل نقصان پہنچایا ۔
فورسز نے تین افراد کو حراست میں لیکرلاپتہ کردیا جو شہید غلام بلوچ کے رشتہ داربتائے جاتے ہیں ۔
جنکی شناخت غلام حسین ولد شگراللہ،فداولد شگراللہ اور اختر ولد محمد یوسف کے نام سے ہوگئیں ۔ لاپتہ غلام حسین اور فدا ،شہید ظہور کے بھائی ہیں ۔
۔۔۔دشت کے علاقوں جان محمد بازار اور شولیگ جامانی بازار میں فورسز نے گھروں پر چھاپے مار کر 7افراد کو حراست میں لیکر لاپتہ کیا ہے ۔
جن کی شناخت داد محمدولد حسین، عارف ولدداد محمد، یاسین ولد داد محمد، عبداللہ ولددین محمد، جاوید ولدملا اعطا محمد، مسلم ولد محمد رحیم اور امام بخش ولد دوست کے ناموں سے ہوگئیں ۔
19 جون
۔۔۔آواران کے مختلف علاقوں میں آج پاکستانی فوج نے زہر ملا دیا ، پاکستانی فوج نے پیراندر ،لوپ اور دراجکور کے پہاڑی علاقوں میں ایک آپریشن کے دوران پانی کے چشموں میں زہر ملادیا،اس سے قبل ایسی اطلاعات جھاؤ ہی کے دوردرازعلاقے ٹڑانچ سے موصول ہوئی تھیں کہ فوج نے آپریشن کے دوران پانی کے ذرائعوں میں زہر ملادیاہے جس کے بعد یہی پانی پینے سے آٹھ لوگ لقمہ اجل بنے تھے ،۔
۔۔۔بی این ایم کے اسیر رہنماء کے گھر کوفوج نے لوٹ لیا، اسیر رہنماء ڈاکٹر دین جان کے گھر وں کو آج پاکستانی فوج نے لوٹ لیا،تفصیلات کے مطابق اسیر رہنما کے بند گھروں کے دروازوں کو توڑ کرگھروں میں موجود تما م اشیاء لوٹ کر لے گئے ہیں، مقامی ڈٰتھ سکواڈبھی فوج کے ساتھ تھا ،ڈاکٹر دین جان کو 29جون 2009کو پاکستان کے خفیہ اداروں نے اورناچ سے دوران ڈیوٹی حراست میں لے کر لاپتہ کیاتھا ۔
۔۔۔پاکستانی فوج نے خضدار کے علاقے گریشہ کے گاؤں بدرنگ میں آپریشن کرکے لوگوں کو اکٹھے کرکے انہیں شدید تشدد کانشانہ بنایا، بتایا جارہا ہے کہ لوگوں پر تشدد کے علاوہ فوج نے احمد جان ولد زہری خان کے دکان کو بھی لوٹ لیا۔
۔۔۔مشکے آپریشن جاری کئی خواتین حراست بعد آرمی کیمپ منتقل،تشدد بعد رہا ،مشکے کے علاقے کوہ اسپیت و گرد نواع میں گزشتہ تین روز سے فوجی آپریشن جاری ہے،دوران آپریشن فورسز نے درجنوں گھروں کو نذر آتش کرنے کے ساتھ جنگلوں کو جلاد یا اور پہاڑی علاقوں میں موجود پانی کے چشموں میں زہر ملا دیا ہے۔فورسز نے کئی خواتین و بچوں کو حراست بعد لاپتہ کیا جنکو دو دن شدید تشدد کے بعد رہا کر دیا گیا،زخمی خواتین میں سے نور ملک، مہہ جان،سکینہ، سہتی کی حالت تشویشناک ہے۔
۔۔۔کیچ کے علاقے تجابان میں فورسز نے آبادی پر دھاوا بول کر ایک شخص کو حراست بعد لاپتہ کر دیا، فورسز نے گھروں میں تھوڑ پوڑ کے ساتھ خواتین کو تشدد کا نشانہ ۔ حسن ولد رگام سکنہ تجابان سنگ آباد کو فورسز ساتھ لے گئے۔
۔۔۔ علی الصبح پاکستانی فوج نے کیچ کے علاقے ہیرونک کو گھیرے میں لیکر آپریشن کا آغاز کیا، گھر گھر تلاشی لی اور کئی گھروں سے قیمتی سامان لوٹ کر اپنے ساتھ لے گئے۔ آپریشن کے دوران پاکستانی فوج نے دو افراد کو لاپتہ کرکے اپنے ساتھ لے گئے جن کی شناخت حْسین اور صابر کے نام سے ہوئی ہے۔
۔۔۔خاران میں پانچویں روز بھی آپریشن جاری ، خاران کے علاقوں کلان، شیروزی، جوژان، واپڈا کالونی، شمالی سٹی اور تحصیل سر خاران کے مختلف علاقوں میں پاکستانی فورسز بڑے پیمانے پر آپریشن کررہے ہیں ۔یاد رہے آپریشن کانیا سلسلہ پانچ روز پہلے شروع کیا گیا تھا۔
۔۔۔۔ مشکے فوج نے خارجی راستوں پر ناکے لگائے ، پاکستانی فورسز نے النگی میں متعددلوگوں کو حراست میں لے کر کیمپ منتقل کردیااور انہیں پوری رات تشدد کانشانہ بنانے کے بعد آج رہا کردیاہے ،کئی لوگوں کو حراست میں لے کر کیمپ منتقل کرنے کے علاوہ متعدد گھروں کو فورسزنے نذرآتش کردہاہے۔
۔۔۔جھاؤمیں پاکستانی فورسزکی جانب سے آبادیوں کی جبری منتقلی سلسلہ جاری ، گزی کے پہاڑی علاقے میں صدیوں سے آباد عبداللہ ولد سفر خان، محمد حسین ولد سفر خان، مرادبخش ولد عبداللہ ،جمعہ ولد عبداللہ ،حسن ولد بشو شفیع، محمد ولد حسن ،رسول بخش ولدسخی داد، قاسم ولداللہ داد بشمول 50 کے لگ بھگ گھرانوں سکیورٹی فورسز نے جبری طورپر بگاڑی زیلگ کے آرمی کیمپ کے قریب منتقل کیاہے ۔
20 جون
۔۔۔دشت تیرہ میل میں فورسز ہاتھوں خاتون و بچہ سمیت 5افراد ہلاک
21 جون
۔۔۔ہوشاب چیک پوسٹ سے ندیم ولد شہداد اغوا اور لاپتہ۔
۔۔۔ضلع تربت کے علاقے بلیدہ میں گولیوں سے چھلنی نعش برامد۔ شناخت نہ ہو سکی۔
۔۔۔ حب سے ساٹھ سالہ بزرگ بلوچ محمد حسین ولد محمود سکنہ دشت شولیگ کو فورسز نے حب کے علاقے وندر سے اغوا کرنے بعد لاپتہ کر دیا، بزرگ بلوچ خلیجی ملک عمان میں روز گار کرتا تھا کچھ روز قبل اپنے آنکھوں کی علاج کے لیے کراچی آیا تھا۔
۔۔۔، خاران کے علاقے لجّے، توسکان، تازینہ، اولمرک، اور خاران شھر کے جنوب مشرقی حصوں میں فورسز کا آپریشن۔ آپریشن میں پاکستانی فورسز کابلوچ عوام کے چادر و چاردیواری کی پامالی کا سلسلہ ھاری ہے،دوران آپریشن گھروں میں تھوڑ پھوڑ اور قیمتی اشیاء کو بھی لوٹا جا رہا ہے۔پاکستانی فورسز نے اب تک کہی بلوچ فرزندوں کو جبری طور پر لاپتہ کیا ہے، جن میں سے ایک کی شناخت طالب علم سہیل قمبرانی کے نام سے ہوئی ہے۔
۔۔۔پسنی پاکستانی فورسز ہاتھوں دو نوجوان لاپتہ ،گزشتہ رات پسنی شہر وارڈ نمبر 6 میں پاکستانی خفیہ اداروں و آرمی کے اہلکاروں نے ایک گھر میں دھاوا بول کر مرید ولد عیدو، وسیم ولد ماسٹر واحد کو اغوا کر کے لاپتہ کر دیا،جبکہ فورسز نے گھر میں تھوڑ پھوڑ کے ساتھ خواتین و بچوں کو زدکوب بھی کیا۔ مرید عیدو شہید صدیق عیدو کے بھائی ہیں جبکہ وسیم واحد نامور بلوچی گلوگارنور خان بزنجورشتہ دار ہیں ۔
۔۔۔آواران حملے میں امیر بخش عرف میران شہید ہو گئے۔
22 جون
۔۔۔دشت الیکشن کی تیاری:فوج جانب مقامی متعبرین کو ایک نام سامنے لانے کا حکم۔
۔۔۔خضدار بڑے آپریشن کی تیاری جاری۔ دس گن شپ ہیلی کاپٹروں سمیت زمینی فوج کی بڑی تعداد میں آمد کا سلسلہ جاری۔
۔۔۔پنجگور، 6اور7فروری 2018کو پنجگور کے علاقے کہن زنگی عیسائی سے پاکستانی فوج و خفیہ اداروں کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے عمران ولد حاجی جمعہ اورسراج ولد ماسٹر طاہر چار روز قبل پنجگور میں فوجی کیمپ سے بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گئے ۔
۔۔۔ 28اکتوبر2017کوکرچی کے علاقے گلستان جوہرسے سندھ رینجر و خفیہ اداروں کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے سجاد ولد شہید یارجان سکنہ مشکے گورجک دو دن قبل حب چوکی سے بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گیا ۔
۔۔۔دشت شولیگ سے فورسز ہاتھوں لاپتہ مسلم بلوچ کو فورسز نے نیم مردہ حالت میں گوادر ہسپتال میں چھوڑ دیا ۔ 18 جون کو پاکستانی پنجابی فوج و خفیہ اداروں نے گوادر کے علاقے دشت شولیگ سے مسلم نامی ایک شخص کو اغوا کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کیا تھا جب کہ کل رات مسلم محمد رحیم کو گوادر جی ڈی ہسپتال میں بے ہوشی کی حالات میں چھوڑدیا گیا۔ مسلم کو سخت تشدد اور جسمانی ٹارچر کرکے اسے نیم مردہ حالات میں چھوڑ دیا گیا ہے۔
۔۔۔ مشکئے کے النگی میں آج پاکستانی فوج نے آپریشن کرتے ہوئے متعددلوگوں کو حراست میں کیمپ منتقل کردیاہے ۔ فوج نے خدابخش ولدلشکری،ظریف ولدخدابخش ،رحمت اللہ ولدخیرجان ،علی احمد،شریف،جلال ولداللہ بخش،رحمت اللہ ولددین محمد، حمیدولدرحمت اللہ،عبیدولدرحمت اللہ،داد محمدولدنائب، امین، کریم دادولدشیرمحمد،حسین ولداسلم،سوالی ،رحیم ولد اومیت،شیر محمدعیدمحمد اورجان محمدسمیت کئی لوگوں کو حراست میں لے کر لاپتہ کیاہے ۔
۔۔۔کولواہ کے علاقے جت میں پاکستانی فوج نے آپریشن کرکے دوافرادکو حراست میں لینے کے علاوہ خواتین اور بچوں کو شدید تشددکا نشانہ بنایا اورگھرگھرتلاشی کے دوران لوٹ مار کی ،گھروں کے قیمتی سازوسامان کے ساتھ ایک موٹرسائیکل بھی لوٹ کر لے گئے جبکہ دوافرادفضل ولدسنگواوردراولد مولوکوحراست میں لے کیمپ منتقل کیادودن تک شدیداذیت رسانی کے بعد انہیں رہاکیاگیا۔
۔۔۔حب چوکی سے پاکستانی خفیہ اداروں کے ہاتھوں دوبچوں سمیت تین افرادحراست بعد لاپتہ ، محمدزرین ولد حسن اوردوبچے گیارہ سالہ یوسف ولد اللہ بخش ،بارہ سالہ جاویدکوحب چوکی سے پاکستان کے خفیہ اداروں نے حراست میں لے کر حراستی مرکزمنتقل کیااورشدیدجسمانی ٹارچرکے بعدانہیں رہاکیاگیارہائی کے بعدیہ ہسپتال میں زیرعلاج رہے ، یہ لوگ پٹ فیڈرسے تعلق رکھتے ہیں اورفوجی آپریشنوں کی وجہ متاثر ہوکراپنے آبائی علاقوں سے مہاجرت کرکے حب چوکی میں آئی ڈی پی کی زندگی گزاررہے تھے ۔
23 جون
۔۔کراچی سے28اکتوبر 2017کو کراچی گلستان جوہر سے سندھ رینجرز اور خفیہ ادارے کے اہلکاروں کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والا نوجواں گزشتہ شب بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا جس کی شناخت عابد ولد اشرف کی نام سے ہوئی جو کرکے ڈل گچک کی رہائشی جبکے اسی رات گلستان جوہر سے سندھ رنجرز کے ہاتھوں اٹھائے جانے والے بلوچ ہیومن رائیٹس آرگنائزیشن کے انفارمیشن سکریٹری نواز عطا چھ نوجوانوں سمیت تاحال لاپتہ ہیں۔
۔۔۔قابض آرمی نے تمپ کے علاقے دازن میں آپریشن کرتے ہوئے خواتین و بچوں کو حراسان کرنے کے بعد کئی افراد کو حراست میں لے لیا جن میں سے کچھ کو تشددکے بعد چھوڑ دیا جبکہ چار افراد کو اپنے ساتھ لے گئے جن کی شناخت میرجان،صالح عامراورثنا کی ناموں سے ہوئی۔
۔۔۔کیچ کے علاقے ہوشاب تل سر میں ریاستی فورسز کی آپریشن، آرمی نے دھاوا بول کر گھر گھر تلاشی لی کئی ،افراد کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد چھوڑدیا۔
26 جون
۔۔۔پاکستانی فورسز نے شاپک میں دوران آپریشن پانچ افراد عیسی ،سکنہ ڈانڈل،طارق پیر محمد سکنہ ،سری شاپک،نور محمد مسکان، سکنہ سری شاپک،سمیر بشیر سکنہ شاپک،اور مسکان سکنہ شاپک کو حراست میں لے کر کیمپ منتقل کیا سے ہوئے اورتین دن تک شدیداذیت رسانی کے بعد انہیں رہاکیاگیا۔
۔۔۔ پاکستانی آرمی نے زعمران کے علاقے مرگوتی میں آپریشن کرتے ہوئے لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد سات افراد کوحراست میں لے کر کیمپ منتقل کیاہے جن کی شناخت ملنگ ولد عطا اللہ،عبدالقادر ولد خان محمد،امام ولد حمل،طارق ولد حبیب اللہ،غوث بخش ولدقادر بخش،منیر ولد حیات اور رشید ولد حیات کے ناموں سے ہوئی۔
۔۔۔حب چوکی سے لنجار جھاؤکے رہائشی ناصر علی ولد غلام حسین کو پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے لسبیلہ کے صنعتی شہر حب چوکی سے گرفتار کر کے لاپتہ کر دیا، ناصر علی ایک ٹیلر ماسٹر ہے اوروہاں حب چوکی میں ایک دکان میں کرکے اپنے بچوں کا پیٹ پالتاتھااس سے قبل ناصر علی کے بڑے بھائی ریاض کو تربت سٹی میں پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں نے حراست میں لے کرلاپتہ کردیاتھاتاہم انہیں چند روز بعد چھوڑدیاگیاتھالیکن ٹارچر سیل میں شدید تشددکی وجہ سے ان کا ذہنی توازن بگڑچکاہے اور وہ شدید نفسیاتی مسائل کا شکار ہیں ۔
۔۔۔ ضلع کیچ کے علاقے پیدارک میں سری کلگ گورکوپ اور جمک گورکوپ میں پاکستانی فوج نے دواسکولوں پر قبضہ کرکے وہاں پر اپنے مورچے قائم کر لئے۔
۔۔۔گذشتہ روز لسبیلہ کے علاقے وندر میں پاکستانی فوج و خفیہ اداروں نے احسان نامی ایک شخص کو حراست بعد لاپتہ کردیا ہے ۔ فوج کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والا احسان عرف چاکر جو جیونی کلدان کا رہائشی ہے اور اس سے قبل وہ ایک بلوچ عسکری تنظیم سے وابستہ تھا اور رمضان کے مہینے میں فورسز کے سامنے سرنڈر کر چکا تھا ۔
۔۔۔خاران کے علاقے کوٹاں جنگل میں پاکستانی فوج و ڈیتھ اسکواڈ کے ساتھ جھڑپ میں بلوچ سرمچار اسلم بلوچ عرف مرشد ولد خیر خان سکنہ کلان خاران گولی لگنے سے شہید ہوگئے ۔
27 جون
۔۔۔آواران، فورسز نے ساٹھ سالہ بزرگ کو لاپتہ کر دیا،ستائیس جون کی صبح پاکستانی فورسز نے آواران کے علاقے بزداد میں دھاوا بول کر ساٹھ سالہ بزرگ جان محمد ولد پنڈوک کو لاپتہ کر دیا۔
۔۔۔لال بازار جھاؤ سے دو خواتین گل بانو بنت غلام حسین، گنجل بنت گال بانو اور جھاؤ کوہڑو سے صائمہ زوجہ محمد انیس فوج کے ہاتھوں حراست بعد کیمپ منتقل ۔ صائمہ کی والد نودو بھی فوج کے حراست میں میں ہے ۔
۔۔۔ضلع کیچ کے علاقے گیبن میں فورسز نے آپریشن کر کے گھروں میں لوٹ مار کے ساتھ خواتین و بچوں کو حراساں کیا اور عذیرولد مستری واحد بخش، بدل ولد رفیق، وسیم ولد رفیق،پیر جان ولد بشیر،رحمت ولد ہمیتان،صابر ولد دشمبے کو حراست بعدساتھ لے گئے۔
۔۔۔ جھاؤ کے علاقے وادی کے پہاڑوں پاکستانی فوج کی گزشتہ دو دنوں سرچ آپریشن جاری ہے،سرچ آپریشن میں گھر گھر تلاشی لی جا ہے۔
۔۔۔گریشہ پاکستانی فورسزنے بدرنگ میں چھاپہ لگاکر دوافرادکو حراست میں لے کر لاپتہ کیاہے،لاپتہ کئے جانے والوں کی شناخت نعیم ولد شئے محمد سکنہ بدرنگ گریشہ اورحسن سکنہ جھاؤ کے ناموں سے ہوئی ہے،واضح رہے کہ حسن جھاؤکاباشندہ ہے اورگزشتہ دوسالوں سے گریشہ میں مقیم تھا،نامہ نگار کے مطابق نعیم اور حسن اکٹھے دونوں کاشتکار ی کررہے تھے اورفورسزنے انہیں اس وقت اٹھالیاجب وہ کھیتوں پر کام کررہے تھے۔اسی دن افراد کو فورسز نے تشدد بعد چھوڑ دیا۔
28 جون
۔۔۔۔گل بانو بنت غلام حسین اوران کی بیٹی بی بی گنجل سکنہ لال بازارجھاؤاور صائمہ انیس سکنہ کوہڑوجھاؤشدیدذہنی وجسمانی اذیت رسانی کے بعد فوجی کیمپ سے بازیاب ،خواتین شدید صدمے سے دوچار اور جسمانی و ذہنی تشدد سے ان کی حالت تشویشناک ہے
۔۔۔سبی ، فورسز کا 5 افراد کو گرفتار کرنے کا دعوی۔
۔۔۔ بولان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے عیسی ولد تنگوئی خان قلندرانی ہلاک ہوگیا.تاہم ہلاکت کی وجہ تاحال سامنے نہ آ سکی۔
29 جون
۔۔۔گیبن کیچ سے ماسٹر عمر ولد حاجی در محمد، ساجد ولد محمد عمر، الطاف ولد ایاز، سنگ آباد تجابان سے ثناء اللہ، کوہ پشت مند سے عامر ولد کریم بخش پاکستانی فوج کے ہاتھوں اغوا اور لاپتہ۔
۔۔ مند کے علاقے کوہ پُشت میں پاکستانی فوج نے آپریشن کرتے ہوئے خدابخش نامی شخص کے گھر پر دھاوا بول کرنوجوان زہیرولد سنیل کو شدید تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد چھوڑ دیا جبکہ ایک بلوچ نوجوان عمر ولد کریم بخش ساکن مند کوہ پشت کو اٹھا کرساتھ لے گئے
۔۔۔فوج نے تجابان سنگ آباد میں ایک گھر میں گھس کر چادر و چاردیواری کو پامال کرتے ہوئے ایک شخص کو لاپتہ کر دیا جس کی شناخت ثنا اللہ ولددلوش ساکن کرکی تجابان کے نام سے ہوئی۔
۔۔۔۔کیچ فورسز کی بڑی تعداد جمک اورگورکپ پہنچ گیاہے ،جمک اورگورکوپ کے علاقے سری کلگ فوج نے بڑی چوکیاں قائم ہیں ۔
۔۔۔۔۔ گریشہ کے دوردرازپہاڑی علاقے لوپ میں فوج نے ایک نئی چوکی قائم کی ہے ۔
30 جون
۔۔۔کونشقلات تمپ ضلع کیچ سے محمد باہڑ ولد محمد بخش اور خلیل ولد رسول بحش فوج کے ہاتھوں اغوا کے بعد لاپتہ۔
۔۔۔ پاکستانی فوج نے بالگتر کے علاقے کیلکور میں آپریشن کرکے چارافرادکو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا ہے۔
۔۔۔پاکستانی آرمی نے گزشتہ روزکیچ کے علاقے گیبْن ڈل بازار میں آپریشن کرتے ہوئے دو افراد حراست میں لیکر لاپتہ کردئیے جن کی شناخت شے حق ولد غنی اور اللہ داد ولد ناصر کی ناموں سے ہوئی جو گیبْن ڈل بازار کے رہائشی ہیں۔
۔۔۔جھاؤ کے مختلف علاقوں میں پاکستان فوج کی بربریت یکساں جاری ،24 جون 2018 جھاؤ چنال گزی سے پاکستانی فورسزنے سینکڑوں افرادپر مشتمل بیس خاندانوں کو جبری نقل مکانی پر مجبورکیا۔
جبری منتقلی کے شکار چند خاندانوں کے سربراہو ں کے نام درجہ ذیل ہیں۔
۱۔ نیک محمد ولد موسیٰ
۲۔شمبو
۳۔ غلام قادر ولد واسطی
۴۔بہرو ولد واسطی
۵۔لعل محمد ولد واسطی
۶۔عبدالحمید ولد نیک محمد
۷۔بشیراحمد ولد نیک محمد
۸۔ناصر علی ولد نیک محمد
۹۔مولابخش ولد عبداحمید
۰۱۔ ملا موسیٰ ولد لعل محمد
۱۱۔جمعہ ولد لعل محمد
۲۱۔ حاجی اللہ بخش ولد صوالی
۳۱۔مراد بخش ولد زرین
۴۱۔فیض محمد ولد زرین
۵۱۔محمد عظیم ولد زرین
۶۱۔عبدالرحمان ولد عمر
۷۱۔قادربخش ولد عبدالرحمن
۸۱۔بیلو ولد شاہ میر
۹۱۔نصیر احمد ولد بیلو
۰۲۔حمید ولد بیلو
واضح رہے کہ جھاؤ کے مختلف علاقوں شدید نوعیت کا فوجی آپریشن جاری ہے آپریشن کا تازہ سلسلہ 12جو ن کو شروع ہوا تھا جس روز بروزاضافہ دیکھنے میں آرہاہے ، جھاؤ کے لوگوں امداد کی سخت ضرورت ہے مگر ابھی تک کسی جانب سے امداد کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے ہیں۔
۔۔۔۔۔ فورسزنے پیر اندر گزی سے گل محمد ولد پیران کو رات گئے گھر سے حراست میں لے کیمپ منتقل کیاہے ۔واضح رہے کہ گل محمد پیراندرکے پہاڑی علاقے لوپ کا باشندہ ہے ،جنہیں فوج نے مئی کے مہینے میں جبری نقل مکانی پر مجبور کیاتھا ،جبری نقل مکانی کے بعد انہیں گزی کے فوجی چوکی کے بغل میں رہنے پر مجبور کیاتھااوردربدری کے حالت میں انہیں فورسز نے ٹھاکر لاپتہ کردیاہے جس کی وجہ ان کے خاندان شدید مشکلات اور پریشانی سے دوچار ہے ۔
۔۔۔تمپ،:بلوچ آزادی پسندرہنما عباس گچکی کے گھر پرفوج کا چھاپہ اورلوٹ مار۔