ایس آر اے نے سندھ کے مختلف مقامات پر حملوں کی ذمہ داری قبول کرلی

408

سندھ کی آزادی پسند مسلح تنظیم ایس آر اے نے سندھ کے مختلف مقامات پر الیکشن کے دوران حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھو دیش ریوولیوشنری آرمی سائیں جی ایم سید کی فکر کے روشنی میں، نظریہ پاکستان کے تحت پاکستانی اسٹبلشمنٹ، فوج اور ایجنسیوں کی نگرانی میں ہونے والی الیکشن کو رد کرتے ہوئے لاڑکانہ ، حیدر آباد، مدیجی (شکارپور) اور محراب پور(نوشہرو فیروز) میں الیکشن کے موقعے پر کئے گئے بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔

ترجمان سوڈھو سندھی نے کہا کہ پاکستانی انتخابات سندھ وطن کو پاکستان کے اندر غلام بناکر رکھنے کامحض ایک سامراجی حربہ ہے۔ جس کے ذریعے پنجاب سامراج نام نہاد جمہوریت اور اس کے نام پر لائے گئے سامراجی ایجنٹوں کے ہاتھوں سندھ دشمن فیصلے کروانے میں کامیاب ہوتا رہا ہے۔ پاکستان بنتے ہی پنجاب سامراج نے اپنی فوج اور نام نہاد اسمبلیوں کی قانونی اور آئینی ہتھکنڈوں کے زور پر سندھ دھرتی کے تمام وسائل،سندھودریاء ، سمندر ، واپار، کاروبار،شہروں، شاہراہوں، زرعی زمینوں، معدنیات، تیل ، گیس اور کوئلے پر قبضہ کرلیا ہے۔ جس وجہ سے سندھی اپنی ہی دھرتی پر اپنے وسائل کی مالکی کے حق سے محروم ہوگئے ہیں۔پنجابی سامراج کی ان ہی آلہ کار اسمبلیوں سے سندھ دشمن قوانین پاس کروا کر لاکھوں کی تعداد میں باہر سے غیر سندھیوں کو لاکر یہاں سندھ کے شہروں ، کاروباروں اور بازاروں پر قبضہ کروایا گیا ہے۔جس وجہ سے سندھی قوم کا معاشی قتل عام ہورہا ہے اور۶۰ فیصد سے زیادہ سندھ کے باسی آج غربت کی لکیر سے بھی نیچے زندگی گزار رہے ہیں اور سندھ کے ڈگری یافتہ نوجوان بیروزگاری کی وجہ سے خودکشیاں کرنے پر مجبورہیں۔ اس نو آباکاری کی وجہ سے سندھی اپنی ہی دھرتی پر اقلیت میں تبدیل ہوکر ختم ہورہے ہیں۔

ترجمان نے مذید کہا کہ پنجاب سامراج ایک طرف پنجابی فوج کے ہتھیاروں کے زور پر سندھ دشمن منصوبے سی پیک (چائنہ پاکستان اقتصادی راہداری) کے تحت سندھ کے سمندر ، بندرگاہیں، ساحل، سندھ کی زمین، شاہراہیں، کوئلہ اور دیگر وسائل پر قبضہ کرکے چین کے حوالے کر رہا ہے تو دوسری جانب سندھ میں جماعت الدعوۃ سمیت بہت ساری مذہبی شدت پسند اور دہشتگرد گروہوں کو مضبوط کر رہا ہے۔ جس کی وجہ سے سندھ کے سیکیولر کلچرکو تباہ ہوجانے کا خطرہ ہے۔

پاکستان کی ساری اسمبلیاں اور ادارے صرف اور صرف پنجاب سامراج، اس کی ایجنسیز اور اس کی آرمی کے ہی کنٹرول میں ہے۔ پنجاب سامراج مظلوم اقوم کو غلامی میں جکڑ کر رکھنے کے لئے الیکشن کا ڈرامہ کرتا رہتا ہے، یہ سب اسمبلیاں پاکستان آرمی کے سامنے محض ربر اسٹیمپ ہیں۔ جس کی موجودگی میں سندھ کے سیکڑوں سیاسی اور قومپرست کارکنان کو اٹھاکر جبری طور پر لاپتہ کیا گیا ہے۔

یہ سندھی قوم کی زندگی اور موت کی جنگ ہے۔ جس کے لئے سائیں جی ایم سید کا آزادی کا فکر، پاکستانی ریاست اور اس کے الیکشن ڈرامے کو رد کرتاہے۔اس لئے سندھی قوم اپنے قومی وجود کی بقاء کی خاطر پاکستانی ریاست، اس کی فوج اور اس کے انتخابی ایجنٹوں سے بیزاری کا اظہار کرتے ہوئے انتخابات کا مکمل بائیکاٹ کرے۔