انتخابی نتائج کے منتقلی پاکستانی فوج کی ذِمہداری ہوگی

366

پاکستان کی انتخابی تاریخ میں پہلی مرتبہ 25 جولائی کے انتخابات میں فوج انتخابی نتائج کو پولنگ اسٹیشنز سے الیکشن کمیشن تک منتقل کرنے کی ذمہ داری نبھائیں گے۔

الیکش کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے جاری کردہ نئے ضابطہ اخلاق کے مطابق پولنگ اسٹیشنز کے اندر فرائض کی انجام دہی کے ساتھ فوجی اہلکار انتخابی نتائج کے فارم نمبر 45، جس میں ووٹوں کی گنتی کا اندراج کیا جاتا ہے، اور مرتب کردہ نتائج کی تصویر لے کر انتخابی نتائج کے ترسیلی نظام (آر ٹی ایس) کے ذریعے الیکشن کمیشن اور متعلقہ پریزائیڈنگ آفیسر کے ذریعے ریٹرننگ آفیسر کو فراہم کریں گے۔

اس ضمن میں الیکشن کمیشن کی جانب سے فوجی اہلکاروں کو آگاہ کیا گیا کہ ’یہ بات یاد رکھیں کہ ہر امیدوار کے پولنگ ایجنٹ کو قانون کے تحت پریزائیڈنگ آفیسر سے فارم نمبر 45 (جس میں گنتی کے نتائج درج ہوں) اور فارم نمبر 46 (جس میں بیلٹ پیپر کا اندراج ہو) کی نقل حاصل کرنے کی اجازت ہے‘۔

اسی طرح کوئی مبصر جو ووٹوں کی گنتی کے وقت موجود ہو، پریزائیڈنگ آفیسر سے مندرجہ بالا دونوں فارمز کی نقول حاصل کرسکتا ہے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے فوجی اہلکاروں کو یہ بھی ہدایت کی گئی کہ پولنگ کے دوران کسی بھی بے قاعدگی یا خلاف ضابطہ کسی اقدام کی صورت میں پریزائیڈنگ آفیسر یا کسی اعلیٰ حکام کی ہدایت کے بغیر وہ خود سے کوئی بھی کارروائی کرنے کا اختیار نہیں رکھتے۔

پولنگ اسٹیشن میں تعینات فوج یا کسی اور ادارے کے سیکیورٹی اہلکار اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران کسی قسم کی بے ضابطگی کی صورتحال میں پریزائیڈنگ آفیسر کو مطلع کرنے کے پابند ہوں گے، اور صرف متعلقہ افسر کے احکامات کے مطابق ہی اس سلسلے میں کوئی کارروائی کر سکیں گے۔

تاہم اگر پریزائیڈنگ آفیسر بے ضابطگی کو روکنے کے لیے خاطر خواہ اقدام نہیں کریں تو اس بارے میں فوج یا، جس بھی ادارے کے سیکیورٹی اہلکار ہوں، وہ اپنے اعلیٰ افسر کو اس بارے میں آگاہ کریں گے جو فوری طور پر معاملے سے متعلق ریٹرننگ افسر کو آگاہ کرے گا اور تفویض کردہ اختیارات کے تحت ایکشن بھی لے سکتا ہے۔

الیکشن کمیشن کے ہدایت نامے میں مزید کہا گیا کہ پولنگ اسٹیشن میں نظم و ضبط برقرار رکھنا پریزائیڈنگ افسر کی ذمہ داری ہے اور وہ کسی بھی ایسے شخص کو پولنگ اسٹیشن سے باہر کرسکتا ہے جو کسی بھی قسم کے غیر شائستہ فعل کا ذمہ دار ہو یا پریزائیڈنگ آفیسر کے جائز احکامات کی خلاف ورزی کا مرتکب ہو۔

اس سلسلے میں سیکیورٹی اہلکاروں کو مزید ہدایت دیتے ہوئے کہا گیا کہ وہ عمومی طور پر انتخابی عمل کے دوران اور خاص کر ووٹوں کی گنتی کے دوران مکمل غیر جانب داری کا مظاہرہ کریں اور کسی بھی صورت میں کسی سیاسی جماعت یا امیدوار کی حمایت یا مخالفت میں کوئی کام نہ کریں۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے مزید کہا گیا کہ سیکیورٹی اہلکار کوئی بھی صورتحال پیش آنے کی صورت میں قانون پر عملدرآمد کو یقینی بناتے ہوئے ووٹرز اور پولنگ اسٹاف سے خوش اخلاقی اور تحمل کا برتاؤ کریں۔

اس ضمن میں سیکیورٹی اہلکاروں کا اہم فریضہ یہ ہوگا کہ وہ انتخابی عمل کے دوران ووٹرز کے لیے پر امن، دوستانہ، محفوظ اور سازگار ماحول کو یقینی بنائیں بلکہ اس بات کا خیال بھی رکھیں کہ پولنگ اسٹیشنز کے باہر کوئی بھی ووٹرز پر کسی بھی طرح اثر انداز نہ ہوسکے۔

اس کے علاوہ سیکیورٹی اہلکار ہر ووٹر کی تلاشی لیں گے تا کہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ کوئی شخص اسلحہ یا اور کوئی ممنوعہ چیز اپنے ساتھ لے کر پولنگ اسٹیشن میں داخل نہ ہو اور نہ ہی موبائل فون لے جاسکے، جو انتخابی نتائج پر اثر انداز ہوسکتا ہے۔

ہدایت نامے میں اس بات سے بھی آگاہ کیا گیا کہ متعین مبصر اور ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو ایک خاص وقت تک پولنگ اسٹیشن میں رہنے کی اجازت ہوگی، اس سلسلے میں صحافی حضرات ووٹنگ کے عمل اور گنتی کے عمل کی کیمروں سے عکس بندی کرسکتے ہیں لیکن وہ ووٹنگ باکس کی تصاویر نہیں بنا سکتے تاکہ بیلٹ کی رازداری برقرار رہے۔

اس کے علاوہ الیکشن کمیشن کی جانب سے سیکیورٹی اہلکاروں کو یہ بھی ہدایت کی گئی کہ وہ کسی بھی ووٹر سے شناختی دستاویز یا ووٹنگ کی پرچی طلب نہیں کریں کیوں کہ یہ پریزائیڈنگ آفیسر کی ذمہ داری ہے۔

اس کے ساتھ وہ ایسا کوئی بھی عمل نہیں کرسکتے جو پولنگ اسٹاف کی ذمہ داری ہو یا جس سے ان کے جانب دار ہونے کا تاثر قائم ہو۔الیکشن کمیشن کے جاری کردہ ہدایت نامے کے مطابق سیکیورٹی اہلکاروں کو بیلٹ پیپر، ٹھپے، سرکاری مہر، انتخابی فہرست اور بیلٹ باکسز سمیت کوئی بھی انتخابی مواد لے جانے کی اجازت نہیں۔

حتیٰ کہ سیکیورٹی اہلکاروں کو پولنگ اسٹیشن سے کسی فرد کو حراست میں لینے کا اختیار نہیں جب تک کہ پریزائیڈنگ آفیسر کی جانب سے ایسی کوئی ہدایت نہ جاری کی گئی ہو۔