افغان حکام کا کہنا ہے کہ مشرقی صوبے ننگرہار میں ایک خود کش حملے کے نتیجے میں 19 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جن میں افغانستان کی ہندو اور سکھ اقلیتوں کے کم سے کم 10 افراد شامل ہیں۔
مقامی پولیس کے سربراہ جنرل غلام سانائی بتایا کہ حملے کا شکار ہونے والے یہ افراد اتوار کی دوپہر کو افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کرنے کیلئے جلال آباد میں واقع گورنر کے دفتر جا رہے تھے۔ اس حملے میں مزید 20 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
اس حملے کی ذمہ داری فوری طور پر کسی گروپ نے قبول نہیں کی ہے۔ تاہم صوبائی حکام اس کیلئے داعش کو ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ اس علاقے میں طالبان اور داعش بھرپور انداز میں متحرک ہیں۔
اس حملے سے قبل سرکاری اہلکاروں نے تصدیق کی تھی کہ داعش کے مشتبہ جنگجوؤں نے ہفتے کے روز ننگرہار کھوگیانی ضلع میں ایک سرکاری سکول کے تین محافظوں کے سر قلم کر دئے تھے اور سکول کو نذر آتش کر دیا تھا۔
صوبے کے محکمہ تعلیم کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ملک یار بوائز ہائی سکول کی لائبریری اور ملحقہ انتظامیہ کی عمارت مکمل طور پر جل گئے ہیں۔