کراچی: سندھ کے گمشدہ افراد کیلئے ایک بار پھر تین روزہ کیمپ قائم

300

سندھ کے گمشدہ قومپرست ، ادیب، صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنان کی بازیابی کے لیے کراچی پریس کلب کے سامنے ایک بار پھر تین روزہ کیمپ قائم، سیاسی و سماجی ارکان شریک۔

آل کرچی اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مطابق پاکستان کی انٹیلیجنس ایجنسیوں کے ہاتھوں سندھ بھر سے جبری طور پہ اٹھاکر گم کردیئے گئے درجنوں قومپرست ، سیاسی سماجی اور انسانی حقوق کے کارکنان کی بازیابی کے لیئے آج سے ’ آل کراچی اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی ‘ کی جانب سے بھوک ہڑتالی کیمپ لگادی گئی ہے ۔جوکہ مسلسل تین دنوں تک جاری رہے گی، جس کی رہنمائی کراچی یونیورسٹیز کے طلباء منصور بگھیو ، سعید چانڈیو، بلاول منگی ، کامران جوکھیو ، انصاف بٹ ، عمران عالمانی اور وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی رہنما سسئی لوہار نے کی ۔ 

بھوک ہڑتالی کیمپ پر سندھ کی تمام تر سیاسی سماجی پارٹیاں اور انسانی حقوق کے رہنماؤں نے شرکت کی ،جن میں جسقم (آریسر) رہنما امیرآازادپنہور، پاکستان ہیومن رائٹس کمیشن رہنما اسد بٹ ، جیئے سندھ محاذ رہنما خالق جونیجو ، مسنگ پرسنس کی فیملیز اور دیگر نے بڑی تعداد میں شرکت کی، جنہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سندھ بھر سے اندازن ۶۰ کے قریب لوگوں کو اٹھاکر لاپتہ کردیا گیا ہے اور ہمارے ان پیاروں کو پاکستان کی خفیہ ایجنسیز اٹھاکر لے گئیں ہیں، جوکہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کسی پر بھی کوئی مقدمہ ہے تو ان کو عدالت میں پیش کیا جائے۔ ہم اس احتجاج کے ذریعے اقوام متحدہ ، ایمنسٹی انٹرنیشنل ، ایشین ہیومن رائٹس کمیشن سمیت دنیا کے سارے انسانی حقوق کے اداروں کو اپیل کرتے ہیں کہ وہ پاکستان کے اندر انسانی حقوق کی اس وائلیشن کا نوٹس لیں اور پاکستانی ریاست پر عالمی دباؤ ڈالیں تا کہ سندھ سے اٹھائے گئے سارے سندھی قومپرست کارکنان ، رائٹسرس ، ادیب ، دانشور ، اور انسانی حقوق کے کارکنان کو بازیاب کیاجائے۔

جبکہ دوسر ی سند ھ کے تیسرے بڑے شہر سکھر 

میں بھی سول سوسائٹی سکھر اور ہیومن رائٹس کوآرڈینیشن کاؤنسل کی جانب سے تین روزہ بھوک ہڑتالی کیمپ قائم کردی گئی ہے جس میں سیاسی سماجی کارکنان نے بڑے تعداد میں شرکت کی۔ 

اس موقع پر وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی کنوینر سورٹھ لوہار نے بھی سکھر پہنچ کر کیمپ پر شرکت کی۔

دوسری جانب نوشہروفیروز میں بھی مسنگ پرسنس کی بازیابی کے لیے قائم کیمپ آج دوسرے دن بھی جاری رہی ، جس کی رہنمائی اخلاق جوکھیو اور دیگر نے کی۔