پنجگور میں پولیس اور لیویز کی بادشاہی ، اہل علاقہ کا جینا محال کردیا ہے
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق پنجگور میں پولیس اور لیویز چیک پوسٹوں پہ تیل کے کاروبار کرنے والوں کی لائنیں لگ گئیں گاڑی والوں سے بھتہ کے نام سے تلاشی بھتہ نہ دینے پر متعدد ڈرائیور کلینر پر تشدد جیب تلاشی موبائل فون پیسہ بھی چین لئے گئے ۔
سحری سے صبح تک انہیں کھڑا کر کے تنگ کیا گیا ۔
گاڑی مالکاں نے کہاکہ گذشتہ رات بارہ بجے کے بعد تربت سے پنجگور آتے ہوئے سی پیک روڑ پہ قائم چیک پوسٹ جس میں میری کلگ تربت، موسیٰ بازار ،جوسک، کیساقی، گونڈسریں، ہوشاب، بالگتر، سامی، لشکران کور ،دازی پنجگور، نے بھتہ خوری کا ایک بار پھر کاروبارشروع کردی ۔
رات بھر ہمیں لائن پہ کھڑا کر تشدد کیا اور ہم سے بھتہ طلب کیا جب ہم نے حکومت کے فری ہونے کا قصہ سنایا تو ہمیں کہا گیا کہ حکومت گئی بات گئی۔
انہوں نے کہاہے کہ مکران نہ کوئی صنعتی علاقہ ہے نہ کسی دوسرا روزگار کا ذرائع ہے ہمارا روزی روٹی تیل کے چھوٹے موٹے کاروبار پہ وابستہ ہے ہم نے مختلف گاڑیاں ادھار پہ لے کر اپنے بچوں کی پیٹ پالنے کیلئے کاروبار شروع کیا اس غرض سے چیک پوسٹوں پہ سابق وزیر اعلی کا رعایت ہے لیکن حکومت ختم ہوتے ہی انہوں نے پھر سے بھتہ خوری اور گاڑی والوں کو تنگ کرنا شروع کردیا جو کہ ایسا لگتا ہے کہ ریاست کے اندر ایک اور ریاست قائم ہوگئی ہے،
انہوں نے مطالبہ کیا ہے ہوم ڈیپارٹمنٹ، آئی جی پولیس چیف جسٹس اور دیگر ادارے انکا نوٹس لیں بصورت دیگر ہم روڑ بلاک کرکے انکے خلاف احتجاج کریں گے