پاکستانی فوج نے واشک میں درجنوں خواتین کی عصمت دری کی ہے – ڈاکٹر اللہ نذر

443

ناگ رخشان میں حاملہ خاتون کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، انسانی حقوق کے ادارے پاکستانی فوج کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں ـ ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ

بلوچ قوم پرست رہنما ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ بلوچستان میں پاکستان کے زیر قبضہ انتخابا ت کو ناکامی سے بچانے کیلئے پاکستانی فوج مظالم کے پہاڑ ڈھا رہا ہے، مختلف علاقوں میں قائم ڈیتھ اسکواڈ کی مدد سے پاکستانی فوج نے منتشر آبادی کو فوجی کیمپوں کے قریب زبردستی آباد کرنے کا عمل تیزی کے ساتھ جاری ہے۔ اس جبری نقل مکانی کے عمل سے ہزاروں لوگ اپنی آبائی زمینوں، معاشی ذرائعوں اور بودوباش سے محروم ہوکر نان شبینہ سے محتاج ہورہے ہیں۔ اس عمل کا مقصد آنے والی انتخابات میں بلوچستان میں ٹرن آؤٹ کو بڑھانے کی کوشش ہے مگر بلوچ قوم پہلے کی طرح ان نام نہاد انتخابات کو مسترد کرے گی۔ اس وقت بلوچستان میں کوئی گھر ایسا نہیں جس میں قابض فورسز نے ایک لاش کا تحفہ نہ دیا ہو یا کسی کو لاپتہ نہ کیا ہو۔ ہر گھر اس ظلم سے متاثر ہے اور کسی طرح بھی پاکستان کو قبول کرنے کیلئے تیار نہیں۔

انہوں نے کہا کہ حال ہی میں ایک اور دلخراش واقعہ میں وحشی فوج نے درجنوں خواتین کو اپنی حوس کا نشانہ بنا کر ان کی عصمت دری کی ہے اور ایک حاملہ خاتون پر تشدد کرکے بچہ گرایا گیا ہے۔ چار جون کو ضلع واشک کے علاقے ناگ رخشان میں امدادی سامان کی تقسیم کے نام پر خواتین کو زبردستی فوجی کیمپ میں منتقل کرایا اور ان کو زدوکوب کرکے ان کی عصمت دری کی اور ایک حاملہ خاتون کو زبردستی حمل کراکر اس کے بچے کو ضائع کیا گیا۔ دور دراز علاقہ، فوجی حصار اور مواصلاتی نظام کی کمی کی وجہ سے ایسی خبریں باہر نہیں آتی ہیں یا بہت دیر بعد پہنچتی ہیں۔ یہ علاقہ چین پاکستانی اکنامک کوریڈور (سی پیک) منصوبے کی روٹ پر واقع ہے گوکہ سی پیک روٹ پر بلوچوں پر مظالم نئی نہیں ہیں مگر اس تعداد میں خواتین اور نوجوان لڑکیوں کی عصمت دری کا کربناک واقعہ ہے۔ اس سے پہلے مکران میں اس طرح کے کئی واقعات پیش آئے ہیں۔ اجتماعی عصمت دری کا واقعہ پاکستانی فوج کا بنگالیوں کے خلاف ہونی والی غلیظ جنگ کا تسلسل ہے۔ ایک لاکھ بنگالیوں کی عصمت دری اور نسل کشی پر دنیا نے خاموشی اختیار کرکے پاکستان کو ایک اور موقع دیا کہ وہ بلوچوں کے ساتھ وہی سلوک کرے۔ اکیسویں صدی میں دنیا نے اگر اس میں مزید تاخیر کی تو یہ انسانی المیہ تاریخ میں ایک سیاہ باب ہوگا اور اس میں تمام عالمی قوتیں قصور وار ٹھہرائے جائیں گے۔

ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے کہا کہ ان حالات میں بلوچ قوم کے پاس انتخابی نمائندوں کی آمد لوگوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔ بلوچ قوم آزادی پسندوں کا ساتھ دیکر ماضی کی طرح اپنی رائے پاکستان کے خلاف استعمال کرکے الیکشن کا بائیکاٹ کریں گے۔ ہم عالمی مبصرین سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ انتخابات کے دوران بلوچستان میں اپنے خصوصی وفود بھیج کر لوگوں کی زبردستی نقل مکانی اور فوجی کیمپوں کے پاس ان کی آباد کاری جیسے سنگین جرائم کا آنکھوں دیکھا حال دنیا کے سامنے پیش کریں۔ ساتھ ہی اقوام متحدہ اور دوسرے انسانی حقوق کے ادارے ناگ رخشان واقعے کی victims سے مل کر ایسے واقعہ پر فوری رد عمل دکھا کر پاکستانی وحشی فوج کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں۔ چار جون بلوچ تاریخ میں ایک سیاہ دن ہے۔