امریکی سیکریٹری دفاع جیمس میٹس نے امریکی فورسز کی جانب سے تحریک پاکستان طالبان (ٹی ٹی پی) کے سربراہ ملافضل اللہ کی ہلاکت پر پاکستان کو احساس دلا دیا کہ اسلام آباد کے سب سے بڑے دہشت گرد کو ختم کرنے میں واشنگٹن کا کلیدی کردار رہا۔
انہوں نے عندیہ دیا کہ پاکستان سے امن مذاکرات میں مزید پیش رفت کے لیے امریکی وفد بھیجا جائے گا۔
پینٹاگون میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے تصدیق کی کہ ’امریکی فورسز نے ہی ٹی ٹی پی کے سربراہ کو نیست و نابود کیا ہے‘۔
خیال ہے کہ ایسا شاذونادر ہی ہوتا ہے کہ اعلیٰ حکام کی جانب سے دہشت گردوں کے خاتمے سے متعلق بیان سامنے آیا ہو۔
مشاہدے میں آیا ہے کہ مخصوص ہدف کو نشانہ بنانے کے بعد امریکی حکام کی طرف سے تصدیق یا توثیق نہیں کی جاتی خاص طور پر جب ڈرون سے حملہ کرکے دہشت گردوں کی ہلاکت کا معاملہ ہو۔
واضح رہے کہ ٹی ٹی پی کے سربراہ فضل اللہ ڈرون حملے میں مارے گئے تھے، امریکا نے دہشت گردوں کے خلاف متعدد مرتبہ ڈرون حملے کیے لیکن اس سے متعلق امریکا کی جانب سے تصدیق یا تردید کا عمل ہمیشہ تاخیرکا باعث ہی رہا۔
سیکریٹری دفاع جیمس میٹس نے ناصرف فضل اللہ کو ڈرون حملے میں ہلاک کرنے کی تصدیق کی بلکہ یہ بھی وضاحت کی کہ امریکا کے لیے یہ عمل کتنا ضروری تھا۔
دوسری جانب واشنگٹن میں سفارتی مبصرین کا خیال ہے کہ امریکا نے پاکستان کے سب سے بڑے دہشت گرد کو ہلاک کرکے اسلام آباد پر احسان جتایا ہے تاکہ پاکستان بدلے میں افغانستان میں امن مذاکرات کے آغاز میں امریکی کوششوں میں اپنا مثبت کردار ادا کرے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اگلے ہفتے خصوصی ایلچی ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری ایلس جی ویلزپاکستان کے دورے پر ممکنہ طور پر افغانستان میں مستقل بنیادوں پر امن قائم کرنے کے حوالے سے تبادلہ خیال کریں گی۔
گزشتہ روز جاری اعلامیے میں سیکریٹری دفاع جیمس میٹس نے فضل اللہ کو خطرناک دہشت گرد قرار دیا جس نے سانحہ پشاور اسکول 2014 میں قتل و غارت کا حکم دیا۔
جیمس میٹس نے کہا کہ فضل اللہ کے آدمیوں نے اسکول جانے والے بچوں اور اساتذہ کو جان سے مارا اور سوات میں دہشت کی لہر قائم کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یقین کیجیے کہ میں ایک مرتبہ سوات گیا، وہ جگہ اتنی خوبصورت ہے کہ دنیا کے کسی خطے میں اس جیسا حسن دیکھنے کو نہیں ملے گا‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’فضل اللہ نے خطے کو جہنم میں بدل دیا تھا لیکن پھر پاکستان آرمی نے سوات کو ایسے دہشت گردوں سے پاک کیا جنہوں نے حکومتی رٹ کو چیلنج کیا اور اپنی رٹ برقرار رکھنے کے لیے معصوم لوگوں کی گردنیں اڑائیں‘۔
جیمس میٹس نے بتایا کہ ’نوبیل انعام یافتہ پاکستانی لڑکی ملالہ یوسفزئی پر حملے میں فضل اللہ شامل تھا‘۔