امریکہ کی جانب سے منگل کے روز بحیرہ ٴجنوبی چین کے متنازع جزیروں کے قریب دو ’بی 52 ‘ بمبار طیاروں کی پرواز پر چین نے امریکہ کی مذمت کی ہے، جس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان تناؤ میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔
وزارت خارجہ کی خاتون ترجمان، ہُوا چُن یِنگ نے امریکہ پر ’’مسئلہ کھڑا کرنے‘‘ کا الزام لگاتے ہوئے خبردار کیا کہ ’’چین کسی فوجی لڑاکا جہاز سے مرعوب نہیں ہوگا‘‘۔
ہُوا نے کہا کہ اپنے اقتدار اعلیٰ کے تحفظ کے لیے چین تمام ضروری اقدام کرے گا۔
بمبار طیارے اسکاربورو شول کے قریب اُڑے جسے چھ برس قبل چین نے فلپائن سے چھینا تھا۔ یہ پروازیں اُس وقت ہوئیں جب امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے چین پر جنوبی بحیرہٴ چین میں ’’ڈر خوف اور دباؤ‘‘ کا الزام لگایا۔
چین سمندر کے زیادہ تر حصے پر دعوے دار ہے، جو معدنی وسائل سے مالا مال ہے اور دنیا کی جہازرانی کی مصروف ترین گزر گاہ ہے۔ برونائی، ملائیشیا، فلپائن، تائیوان اور ویتنام کے ہمسایہ ملک بھی اِسی سمندر پر دعوے دار ہیں۔
میٹس نے گذشتہ اختتام ہفتہ سنگاپور میں منعقدہ سکیورٹی کانفرنس کو بتایا کہ چین نے متنازع جزیروں پر طیارہ شکن اور زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل نصب کر دیے ہیں۔
میٹس نے عہد کیا کہ امریکی فوجی فورسز کے لیے یہ خطہ ’’اولین اہمیت‘‘ کا حامل رہے گا، اور مزید کہا کہ امریکہ چین کے ساتھ ’’نتائج برآمد کرنے‘‘ کی نوعیت کے تعلقات کو فروغ دینے کا خواہشمند ہے۔
بڑھے ہوئے تناؤ کے باوجود، چین کی دعوت پر میٹس چین کا متوقع دورہ کرنے والے ہیں، جس تاریخ کا اعلان کیا جانا باقی ہے۔
چین کی وزارت دفاع کو امریکی فوج سے رابطے میں رہنے کی توقع ہے۔