فورسز و انکے انتخابی معاون کار پر حملوں کی ذمہ داری بی ایل ایف نےقبول کرلی

182

 بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے نامعلوم مقام سے میڈیا میں جاری کردہ بیان میں کہا کہ
25 جون کو ضلع کیچ کے علاقے مند دسچن میں سرمچاروں نے فوجی قافلے کی پکٹ سیکورٹی پر اسنائپر حملہ کرکے ایک فوجی اہلکار کو ہلاک کیا۔ 24 جون کو مند سورو میں فوجی کیمپ پر راکٹوں اور خود کار ہتھیاروں سے حملہ کرکے قابض فوج کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچایا۔

گہرام بلوچ نے کہا کہ23 جون کو ضلع آواران کے علاقے جھاؤ ،دمب علی محمد گوٹھ کے لال بازار میں انتخابی امیدوار خیرجان کے قافلے پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔ اس شخص خیرجان کا تعلق نیشنل پارٹی سے ہے جو نیشنل پارٹی کے دور حکومت میں کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرمالک کے پولیٹیکل سیکریٹری رہے۔ نیشنل پارٹی نے اپیکس کمیٹی اور نیشنل ایکشن پلان کے تحت بلوچستان میں فوجی آپریشن کی منظوری دیکر بلوچ نسل کشی میں پاکستانی فوج کا نہ صرف بھر پور ساتھ دیا بلکہ اپنے ورکروں کو پاکستانی فوج کے کارندے کے طور استعمال کیا۔ نیشنل پارٹی کی اعلیٰ قیادت راشد پٹھان، ملا برکت، سردار عزیز ریاستی سرپرستی میں ڈیتھ اسکواڈ چلا رہے ہیں۔ نیشنل پارٹی ہی کے علی حیدر ریاستی ڈیتھ اسکواڈ چلارہے ہیں، جو بعد میں مسلم لیگ ن میں شامل ہوگئے جو یقیناًبلوچ نسل کشی میں پاکستانی فوج کا ساتھ دیتے رہے۔ اسی نیشنل پارٹی کی دور میں خضدار توتک میں بلوچ فرندوں کی اجتما عی قبریں برآمد ہوئیں۔ ایسے میں نیشنل پارٹی جیسی جماعتوں کا احتساب قومی ذمہ داری ہے۔ بلوچستان میں الیکشن مہم غیر آئینی، غیر قانونی اور بلوچ سرزمین پر قبضہ کو مضبوط کرنے کا سبب ہیں لہٰذا قوم ان انتخابات سے دور رہیں۔

ترجمان نے مزید انتخابی امیدواروں کو اپنے گھروں اور دکانوں میں آنے سے منع کریں۔ اگر اس دوران کسی کے گھر یا دفتر کو کوئی بھی انتخابی امیدوار اپنے ٹھکانے اور مہم کیلئے استعمال کرے گا تو اپنے نقصان کا ذمہ دار خود ہوگا۔ ریاستی قبضہ کو دوام دینے والے اور بلوچ قوم کی نسل کشی میں شریک ان ریاستی معاون کاروں کو کسی صورت نہیں بخشا جائے گا۔