شمالی کوریا میں انسانی حقوق پر بات کرنے کا ‘اب وقت ہے’

131

واشنگٹن اور پیانگ یانگ کی سربراہی کانفرنس کے موقع پر جاری ہونے والے مشترکہ بیان میں انسانی حقوق کی صورت حال کا ذکر نا ہونے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے شمالی کوریا کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کا کہنا ہے کہ امریکہ کے لیے یہ وقت ہے کہ وہ کم جونگ اُن پر دباؤ ڈالے کہ وہ شمالی کوریا کی عوام کی زندگی کو بہتر کرنے کے لیے بین الاقوامی برادری کے ساتھ مکالمہ کریں۔

ارجنٹائن میں مقیم شمالی کوریا سے متعلق اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے تھامس اوجیا کونتانا نے کہا کہ “انسانی حقوق (کی صورت حال سے متعلق) کسی طرح کا ذکر (بیان سے) غائب تھا۔”

“صرف ایک اصطلاح جسے میں انسانی حقوق سے جوڑ سکتا ہوں وہ لفظ ‘خوشحالی’ ہے جب دونوں رہنماؤں نے جزیرہ نما کوریا میں امن، خوشحالی اور سیکورٹی پر اتفاق کیا”۔

سنگاپور میں رواں ہفتے منگل کو صدر ٹرمپ اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کی طرف سے جاری ہونے والے مشترکہ بیان میں چار باتوں کا ذکر ہے: “واشنگٹن اور پیانگ یانگ کے درمیان تعلقات کو بہتر کرنا اور جزیرہ نما کوریا میں امن کی لیے کوشش کرنا، جوہری ہتھاروں کے مکمل خاتمے کے لیے شمالی کوریا کا عزم اور کوریائی جنگ کے جنگی قیدیوں اور لڑائی میں کھو جانے والوں کی باقیات کی تلاش اور انہیں واپس کرنے کا فیصلہ (شامل ہے)۔ ”

تاہم اس میں شمالی کوریا کے انسانی حقوق کے مسئلہ کو حل کرنے کے کسی بھی اقدام کا کوئی ذکر نہیں ہے۔

تھامس اوجیا کونتانا نے کہا کہ اس سربراہی کانفرنس سے ہونی والی پیش رفت کی وجہ سے شمالی کوریا میں انسانی حقوق کی صورت حال کو سامنے لانا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا “یہ وقت ہے ۔۔۔جب شمالی کوریا کی قیادت اور حکومت ملک کو معمول پر لانا چاہتے ہیں، اقوام متحدہ کا ایک قابل احترام رکن بننا چاہتے ہیں۔ یہ اچھی بات ہے لیکن انسانی حقوق کے معاملات پر اٹھائے جانے سوالات پر انہیں اپنا موقف تبدیل کرنا ہو گا اور مذاکرات کا عمل شروع کرنا ہو گا۔ ”

کونتانا نے کہا وہ سمجھتے ہیں کہ شمالی کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنا ٹرمپ کی ترجیح ہے لیکن اقوام متحدہ کے عہدیدار کو اس بات پر تشویش ہے کہ جب تک شمالی کوریا میں انسانی حقوق کی صورت حال بہتر نہیں ہوتی ہے۔ اس وقت تک” کسی بھی معاہدے پر موثر طور پر عمل درآمد کروانے کی راہ میں یہ رکاوٹ ہو گی۔”

سربراہی کانفرنس کے بعد ایک نیوز کانفرنس میں ٹرمپ نے نامہ نگاروں کے انسانی حقوق سے متعلق پوچھے گئے سوالوں کے جواب میں صرف یہ کہا کہ انہوں نے اس معاملے پر کم جونگ اُن سے بات کی تھی۔

وائس آف امریکہ کی گریٹا وان سسٹرن نے ایک انٹرویو میں جب انسانی حقو ق کے بارے میں سوال کیا تو ٹرمپ نے جواب میں کہا کہ جوہری ہتھاروں کے خاتمے سے متعلق ہونے والی بات چیت میں “انسانی حقوق کا ذکر ہوا تھا۔”