دی بلوچستان پوسٹ نے فورسز کی جانب سے بلوچ آبادیوں کو جبری طور پر خالی کرنے کی تصاویر حاصل کرلیں

622

دی بلوچستان پوسٹ نے ایسی خصوصی تصویر حاصل کرلیں، جن میں پاکستانی فورسز کو بلوچ آبادیوں کو ان کے گھروں سے جبراً بیدخل کرکے، نامعلوم مقام پر منتقل کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

نمائیندہ دی بلوچستان پوسٹ کے مطابق یہ واقعہ بلوچستان کے ضلع آواران کے علاقے جھکارو میں کچھ دن قبل پیش آیا۔

دی بلوچستان پوسٹ کو موصول پہلی دو تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بلوچ آبادی کو فوجی ٹرکوں میں انکا مال و اسباب لدوایا جارہا ہے۔ تیسری تصویر میں انہی ٹرکوں اور گاڑیوں کو پاکستانی فوج اپنی نگرانی میں لیجارہا ہے۔

آواران، مشکے اور ملحقہ علاقوں سے بلوچ آبادیوں کی جبری بیدخلی اور انہیں زبردستی فوجی کیمپوں کے گرد آباد کرنے کی خبریں گذشتہ کچھ عرصے سے علاقائی میڈیا میں گردش کررہی ہیں، تاہم یہ پہلا موقع ہے کہ اس حوالے سے باقاعدہ تصویری ثبوت منظر عام پر آئے ہیں۔

علاقائی ذرائع کے مطابق، بلوچ آبادیوں کو فوج کی طرف سے باقاعدہ یہ دھمکی موصول ہوئی ہے کہ وہ دور دراز کے بستیوں سے اپنا گھر بار چھوڑ کر ہجرت کرکے فوجی کیمپوں کے گرد آباد ہوجائیں، بصورت دیگر آبادیوں کو طاقت کے زور پر فوج خود انکے آبائی علاقوں سے اٹھا کر کیمپوں کے گرد آباد کرے گی۔

علاقائی سیاسی و سماجی تنظیموں کا کہنا ہے فوج یہ اقدامات اس لیئے اٹھا رہی ہے کہ ان آبادیوں کو فوجی کیمپوں کے گرد آباد کرکے، بلوچ مزاحمت کاروں کے حملوں سے بچنے کیلئے ایک دفاعی انسانی حصار اپنے گرد قائم کیا جائے۔ یاد رہے بلوچستان میں آزادی پسند گروہ گذشتہ طویل عرصے سے بلوچستان کی آزادی کیلئے جنگ لڑرہے ہیں اور وقتاً فوقتاً فوج پر حملے کرتے ہیں۔

بلوچ قوم پرست جماعتوں کی جانب سے یہ بھی الزام عائد ہوتا رہا ہے کہ آبادیوں کو کیمپوں کے گرد زبردستی آباد کرنے کا ایک اور مقصد آنے والے الیکشن کو کامیاب بنانا ہے اور اس غرض سے ان آبادیوں سے زبردستی ووٹ ڈلوانا ہے۔

یاد رہے بلوچ آزادی پسند جماعتوں نے 2013 کے الیکشن کی طرح اس بار بھی الیکشن کا مکمل بائیکاٹ کیا ہوا ہے، پچھلے الیکشن میں آزادی پسندوں کے بائیکاٹ کی وجہ سے ووٹ ٹرن آوٹ انتہائی کم رہا تھا۔ جس بنا پر الیکشن کے قانونی و جائز ہونے پر سوالات اٹھے تھے۔