بھول کر بھی مجھے عید کی مبارکباد نا دینا
تحریر: شئے رحمت بلوچ
دی بلوچستان پوسٹ
مسلمانون کیلئے عید ایک بہت ہی خوشی کا موقعہ ہے۔ اس دن دنیا بھر کے مسلمان اپنے قریبی رشتہ دار اور پیاروں سے عید ملنے جاتے ہیں۔ یہ دن مسلمانوں کیلئے نہایت خوشی کا دن ہے۔ بچے، خواتین، بڑے اور بزرگ بڑی خوشی سے اس دن کو مناتے ہیں۔ ہر کوئی اپنے انداز میں خوشی کا اظہار کرتا ہے۔ کچھ لوگوں کو چاند ملنے کی خوشی، کچھ لوگوں کو اپنے رشتہ داروں سے ملنے کی خوشی، کچھ لوگوں کو نئے کپڑے پہننے کی خوشی۔ ہر لحاظ سے لوگ خوش ہوتے ہیں۔
اگر بلوچستان میں عید کی بات کی جائے تو بجائے خوشی کے اس دن کو غم سے منایا جاتا ہے، کیونکہ بلوچ کی قسمت میں شروع سے ہی خوشی نہیں لکھی گئی۔ بلوچ کیسے منائیں عید؟ کیسے منائیں خوشی؟ جب لوگ چاند کو تلاش کرنے نکلتے ہیں، تو بلوچ مائیں، بہنیں، باپ، بھائی اور بلوچ فرزند اپنی پیاروں کی تصاویر گلے سے لگاتے ہوئے کہتے ہیں: “یارب ہم آپ سے اور کچھ نہیں مانگتے، بس ہمارے پیارے لوٹادو۔” شہید وں کے ماں شہیدوں، کے فرزند شہیدوں کے وارث، اپنے شہدا کے تصاویر گلے سے لگا کر فریاد کرکے بولتے ہیں آپ کے بغیر ہم کیسے عید منائیں؟
لاپتہ افراد کے ورثاء اپنے لاپتہ لختِ جگروں کی تصاویر دل سے لگا کر اپنے آپ کو تسلی دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ ہمارے جگر گوشے واپس آئیں گا، ضرور آئیں گے۔ انہی الفاظ کے ساتھ آنسو بہانہ شروع ہوجاتے ہیں۔ آنکھیں ترستی ہیں۔ ورثاء کی آنکھیں اس لمحے کو دیکھنے کیلئے ترستے ہیں کہ کب وہ واپس آجائیں گے تو ہم ملکر عید منائینگے۔
جب دنیا چاند کو دیکھنے کیلئے آسمان کی طرف فضاؤں کو گھورنے میں مصروف ہوتے ہیں تو اسی وقت بلوچ قوم اپنے پیاروں کی تصویروں کو دیکھتے اور پھوٹ پھوٹ کر روتے ہیں۔ جب عید ہوتا ہے، تو کہتے ہیں کہ اس عید پر بھی ہمارے جگر گوشے واپس نہیں آئے۔ عین اسی وقت جب دنیا اپنے رشتہ داروں سے عید ملنے جاتے ہیں۔ اسی طرح جب بلوچ قوم کو ہوش آجاتا ہے، تو عید ختم ہوچکی ہوتی ہے۔ خوشی منانے کے بجائے غمزدہ اور مایوس ہوچکے ہوتے ہیں۔
ہم کیسے عید منائیں؟ کیسے منائیں خوشی؟ کیسے دنیا کے ساتھ اس خوشی میں شریک ہوجائیں؟ یا رب! ہم بھی عید منائینگے، ہم بھی خوشیاں منائینگے دنیا بھرکے مسلمانوں کے اس خوشی میں شریک ہوجائینگے، لیکن ایک شرط ہے کہ آپ ہمارے گئے ہوئے لوگوں کو واپس لوٹا دو، ہمارے لاپتہ لوگوں کو واپس لاؤ اور ہمارے وطن کو آزادی دلادو۔
بلوچ قوم کے قسمت میں خوشی نہیں لکھی گئی، بلوچ کی صرف خوشی اور ایک عید ہے، جو صرف اور صرف ہے آزادی۔ بلوچ قوم اس وقت عید منائیگی جب بلوچستان آزاد ہوگا۔
مجھے بھول کر بھی عید مبارک نہیں کہنا کیونکہ میں شہیدوں کا وارث ہوں۔ میں لاپتہ افراد کا وارث ہوں۔ میں بلوچ ہوں، میں اس قوم سے تعلق رکھتا ہوں جس کی قسمت میں شروع سے عید اور خوشی نہیں لکھی گئی۔