بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے بھوک ہڑتال کو 3105 دن مکمل

195

پاکستان اپنے مہروں کے ذریعے بلوچستان میں نام نہاد الیکشن کا ڈھونگ رچانا چاہتا ہے۔ ماما قدیر بلوچ

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جبری طور پر لاپتہ بلوچوں کی بازیابی کے لئے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3105 مکمل ہوگئے۔ بلوچ نیشنل موومنٹ کراچی کا ایک وفد نے لاپتہ و شہداء کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی اور انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم کو اتحاد کی ضرورت ہے. انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکمرانوں، خفیہ اداروں فوج کا کمر ٹوٹ چکا ہے کیونکہ وہ اب ان کے کمر ٹوٹنے کی ثبوت یہ ہے کہ اب وہ مشرقی پاکستان کی طرح وہ بلوچ خواتین اور بچے اور بوڑھوں کو اٹھا رہے ہیں.

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے کہا کہ بلوچ گل زمین بلوچ قوم کی آزاد حیثیت اور قوتوں کی برادری میں بین الاقوامی اصولوں کے تحت انسان دوستی پر مبنی آبرو مندینہ تعلقات اس بات کے متقاضی ہے کہ بلوچ مادر وطن کی بحالی یقینی بنائیں. انہوں نے کہا کہ جاری قومی تحریک اس بات کی واضح مثال ہے کہ طوق غلامی کو اپنے گردن سے اتارنے کے لئے بے پناہ قربانیاں پیش کی ہے جس کا سلسلہ جاری وساری ہے پاکستانی قبضہ گیر ریاست اپنے قبضے کو دوام دینے کے لئے بلوچ قوم میں سے اپنے لئے مہرے ڈھونڈ ڈھونڈ کر لاتا ہے اور انہیں اپنے ایوانوں کی زینت بناکر دنیا کویہ باور کرانے کی کوشش کرتا ہے کہ بلوچ پاکستانی ریاست کے ساتھ خوش وخرم ہے چند ٹکوں کے عوض بلوچی ضمیر سے عاری یہ ضمیر بلوچ عظیم قومی تحریک کے نہ صرف نقصان کے باعث بن رہے ہیں بلکہ پاکستانی گماشتے کا کردار ادا کر کے غداری اور وطن فروشی کا بھی سبب بن رہے ہیں. پاکستانی ریاست میں آج پھر الیکشن کا ہل چلا رہے اور قبضہ گیر ریاست ان بونے غداروں کو استعمال میں لاکر بلوچستان میں بھی نام نہاد الیکشن کا ڈھونگ رچانا چاہتے ہیں مگر پاکستانی قبضہ گیر حکمرانوں کو اس بات کا ادراک بخوبی ہے کہ بلوچ پاکستانی نام نہاد جمہوریت اور نام نہاد الیکشن سے کو ئی دلچسپی نہیں اس لئے ان طفیلوں کے لئے قبضہ گیر ریاست نے ابھی سے رائیں متعین کرنا شروع کردی ہیں ۔