ایران کے جنوب مشرقی صوبہ سیستان بلوچستان میں باسیج ملیشیا سے وابستہ اہلکاروں کے ہاتھوں 41 بلوچ عورتوں کی مبینہ آبرو ریزی کے واقعے کے بعد ملک بھر بالخصوص صوبہ بلوچستان میں سخت غم وغصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق اکتالیس خواتین کی عصمت ریزی کے واقعے کے خلاف سیستان بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت ایرانشھر میں گورنر ہاؤس کے باہر سیکڑوں خواتین نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
مظاہرہ کرنے والی خواتین نے آبرو ریزی کے مجرم کے خلاف سخت ترین قانونی کارروائی کرنے اور اسے عبرت ناک سزا اور اس واقعے کی جامع اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئےکہا کہ اس میں ملوث دیگر عناصر کے خلاف بھی سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔
ادھر ایرانشھر کے ایک مقامی امام مسجد اور سرکاری خطیب محمد طیب ملا زھی نے بتایا کہ مبینہ طور پر اکتالیس خواتین کی آبرو ریزی کرنے والے ملزم کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ عید کے اجتماع سے خطاب میں ملازھی نے کہا کہ ملزم کے خلاف قانونی کارروائی شروع کردی گئی ہے۔
دوسری جانب ایرانی وزیر داخلہ عبدالرضا رحمانی فضلی نے درجنوں خواتین کی عصمت دری کے واقعے کی فوری تحقیقات کی ہدایت کی ہے۔ اطلاعات کے مطابق ایرانی صوبہ بلوچستان میں پیش آنے والے اس واقعے نے عوام وخواص کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ باسیج فورس کے اہلکار پر الزام ہے کہ وہ سرکاری اثر ورسوخ استعمال کرتے ہوئے خواتین کی یکے بعد دیگرے آبرو ریزی کا مرتکب ہوتا رہا ہے۔