اکتالیس بلوچ عورتوں کی آبرو ریزی کے خلاف ایرانی خواتین کا شدید احتجاج

377

ایران کے جنوب مشرقی صوبہ سیستان بلوچستان میں باسیج ملیشیا سے وابستہ اہلکاروں کے ہاتھوں 41 بلوچ عورتوں کی مبینہ آبرو ریزی کے واقعے کے بعد ملک بھر بالخصوص صوبہ بلوچستان میں سخت غم وغصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق اکتالیس خواتین کی عصمت ریزی کے واقعے کے خلاف سیستان بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت ایرانشھر میں گورنر ہاؤس کے باہر سیکڑوں خواتین نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔

مظاہرہ کرنے والی خواتین نے آبرو ریزی کے مجرم کے خلاف سخت ترین قانونی کارروائی کرنے اور اسے عبرت ناک سزا اور اس واقعے کی جامع اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئےکہا کہ اس میں ملوث دیگر عناصر کے خلاف بھی سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔

ادھر ایرانشھر کے ایک مقامی امام مسجد اور سرکاری خطیب محمد طیب ملا زھی نے بتایا کہ مبینہ طور پر اکتالیس خواتین کی آبرو ریزی کرنے والے ملزم کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ عید کے اجتماع سے خطاب میں ملازھی نے کہا کہ ملزم کے خلاف قانونی کارروائی شروع کردی گئی ہے۔

دوسری جانب ایرانی وزیر داخلہ عبدالرضا رحمانی فضلی نے درجنوں خواتین کی عصمت دری کے واقعے کی فوری تحقیقات کی ہدایت کی ہے۔ اطلاعات کے مطابق ایرانی صوبہ بلوچستان میں پیش آنے والے اس واقعے نے عوام وخواص کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ باسیج فورس کے اہلکار پر الزام ہے کہ وہ سرکاری اثر ورسوخ استعمال کرتے ہوئے خواتین کی یکے بعد دیگرے آبرو ریزی کا مرتکب ہوتا رہا ہے۔

تاہم دوسری جانب ایرانی پراسیکیوٹر جنرل نے ملزم کی گرفتاری کی خبر مشتہر کرنے پر ایرانشھر کے امام مسجد کے خلاف کارروائی کی دھمکی دی ہے۔ پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ فی الحال تمام تفصیلات صیغہ راز میں ہیں اور تحقیقات جاری ہیں جبکہ صوبہ بلوچستان میں اہل سنت مسلک کے مذہبی رہ نما الشیخ عبدالحمید اسماعیل زھی نے متاثرہ خواتین اور ان کے اہل خانہ سے کہا ہے کہ وہ عصمت ریزی کے مرتکب شخص کے خلاف عدالتوں میں شکایات درج کرائیں۔

خبر رساں ادارے ’فارس‘ کے مطابق ایرانی وزیر داخلہ نے معاشی استحصال زدہ صوبے کے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ عصمت ریزی کے واقعے کی بناء پر اشتعال انگیزی سے گریز کریں۔

ایران کی ایک دوسری خبر رساں ایجنسی ’ایلنا‘ کے مطابق آبرو ریزی کے واقعے میں ملوث ہونے کے شبے میں تین افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔

درایں اثناء ایرانی پارلیمنٹ میں خواتین سے متعلق کمیٹی کی چیئرپرسن طیبہ سیاوشی نے کہا ہے کہ ذرائع سے پتا چلا ہے کہ آبرو ریزی کا ملزم ایک با اثر شخص ہے اور اسے اعلیٰ حکام کی حمایت حاصل ہے۔

واقعے کے سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر بھی ملزم کے خلاف سخت غم وغصے اور سنگین جرم کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔