کوئٹہ : لاپتہ افراد کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3069 دن ہوگئے

182

نوشکی سے لاپتہ افراد کے لواحقین نے کیمپ میں شرکت کرکے ماما قدیر بلوچ سے یکجہتی کا کی ۔

اس موقع پر اُنہوں نے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم گزشتہ 4 سال سے جے آئی ٹی میں پیش ہورہے ہیں لیکن سوائے جھوٹی تسلی اور مایوسی کے اور کچھ نہیں ۔

وائس فار مِسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم لوگ پہلے سے مایوس تھے اس لئے ہم نے اس کمیٹی سے بائی کاٹ کیا ہوا ہے ۔ ۔

ماما نے مزید کہا کہ داعش جو اسلام کے نام پر مظلوم قوموں پر ظلم و جبر برپا کررہا ہے یہ بات ثابت ہوچکا ہے کہ داعش بلوچستان میں سرگرم ہوچکا ہے داعش ایک بھیانک درندے کی شکل اختیار کررہا ہے بلوچستان میں داعش کی چار بڑی کیمپس موجود ہیں۔ اُن میں سے ایک مکران ، کوئٹہ ، زہری، اور خضدار میں۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ علم وہ واحد شے ہے جس سے انقلاب برپا کیا جاسکتا اور علم سے انقلاب کی راہیں روشن کی جاسکتی ہے انقلاب ہی سے ایک غلام قوم کو آزادی نصیب ہوتی ہے تاریخ گواہ ہے کہ جہاں انقلاب نے سر اُٹھانا شروع کیا ہے وہاں ظالم حکمرانوں نے انقلاب کے جانشینوں سے علم کی روشنی چھینا شروع کی ہے اور آج بھی جب بلوچستان میں انقلاب کا سمندر موجیں مار رہا ہے تو ظالم ریاست داعش جیسے غیر انسانی تنظیم سے ملکر بلوچ قومی تحریک کو مٹانے کی ہر ممکن کوششوں میں لگا ہوا ہے، بلوچستان کی بلوچ قومی تحریک کو مٹانے کا منصوبہ بنایا ہوا ہے، اُنہوں نے کہا کہ بلوچ تحریک میں بلوچ خواتین اور مرد حد سے زیادہ جدوجہد میں لگے ہوئے ہیں، بلوچستان کا ہر بچہ ہر نوجوان ہر بزرگ غلامی سے آزادی کی بات کررہا ہے۔