کراچی میں مسنگ پرسنز کیمپ پر حملہ قابل مذمت ہے: بی ایس او آزاد

110

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزئشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کراچی پریس کلب کے سامنے وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کے بھوک ہڑتالی کیمپ پر سندھ پولیس اور رینجرز کے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی ادارے اپنے جرائم پر پردہ ڈالنے کے لئے مظلوم قوموں کے حقوق کی پر امن جدوجہد کو سبوتاژ کرنے کے لئے بھرپور قوت کا مظاہرہ کررہے ہیں تاکہ خوف کا ماحول پیدا کرکے مثاثرہ خاندانوں کو خاموش کراسکیں اور لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے اٹھنے والی آوازوں کو دبا دیں۔

ترجمان نے مزید کہا کہ عالمی قوانین ہر قوم کو یہ حق دیتے ہیں کہ وہ اپنی آواز کو دنیا تک پہنچانے کے لئے پر امن احتجاج کا سہارا لیں لیکن ریاستی عسکری ادارے پہلے پہل پر امن سیاسی کارکنان کو اغوا کرکے لاپتہ کردیتے ہیں اور جب انکے احتجاج کے لئے صدائے احتجاج بلند ہوتی ہیں تو اس آواز کو دبانے کے لئے بھرپور طاقت کا استعمال کیا جاتا ہے۔
سندھی مسنگ پرسنز کے کیمپ پر دھاوا خواتین اور انسانی حقوق کے کارکنان پر تشدد اور انکی اغوا نما گرفتاری جمہوری عمل پر قدغن لگانے کے مترادف ہے ۔

ریاستی خفیہ ادارے اس سے قبل متعدد دفعہ بلوچ مسنگ پرسنز کی بازیابی کے لئے لگائے جانے والے کیمپ کو مختلف طریقوں سے بند کرانے کی کوششیں کرچکے ہیں 28 اکتوبر 2017 کو کراچی سے جبری طور پر لاپتہ ہونے والے انسانی حقوق کے کارکن عطا نواز بلوچ اور 15 نومبر 2017 کو بی ایس او آزاد کے مرکزی لیڈران کی جبری گمشدگی کے لئے ہونے والے پریس کانفرنسز کو ملتوی کرنے کی کوششیں کرچکے ہیں۔ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ انسانی حقوق کے لئے اٹھنے والی آوازوں کو تشدد سے دبانے کا عمل اس انسانی مسئلے کو مزید گھمبیر بنادے گا۔ بین الاقوامی برادری انسانی حقوق کے کارکنان پر ریاستی تشدد کا نوٹس لیکر پر امن سیاسی کارکنوں کو تحفظ فراہم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں