پرویز مشرف کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کردیا گیا

260

حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ ن نے اپنی حکومت کے آخری دن سابق فوجی صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق حکومت کی طرف سے یہ اقدام سابق فوجی صدر کے خلاف آئین شکنی کے مقدمے کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت کے حکم پر کیا گیا ہے۔

جسٹس یحیٰ آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی عدالت نے حکومت کو انٹرپول کے ذریعے ملزم پرویز مشرف کو وطن واپس لانے کے احکامات جاری کیے تھے۔

ان احکامات میں ملزم کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کرنے کا بھی ذکر کیا گیا تھا۔

خصوصی عدالت کی طرف سے یہ حکم جاری ہونے کے بعد بینچ کے سربراہ جسٹس یحی آفریدی نے اس خصوصی بینچ کی سربراہی کرنے سے معذوری ظاہر کی تھی جس کے بعد یہ بینچ ٹوٹ گیا تھا۔

ملزم پرویز مشرف کے خلاف اس کے بعد سے اب تک آئین شکنی کے مقدمے کی سماعت نہیں ہوئی جبکہ ان پر فرد جرم بھی عائد ہو چکی ہے۔

سابق فوجی صدر پرویز مشرف ان دنوں دوبئی میں مقیم ہیں اور وزارت داخلہ کے اہلکار کے مطابق شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک ہونے کی صورت میں ملزم نہ تو کسی دوسرے ملک سفر کرسکیں گے اور نہ ہی پاکستان یا بیرون ممالک کوئی جائیداد خرید سکیں گے۔

وزارت داخلہ کے اہلکار کے مطابق پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بلاک ہونے سے ملزم پرویز مشرف کو کسی قسم کی بینک ٹرانزیکشن کرنے کی بھی اجازت نہیں ہو گی۔

سابق فوجی صدر پرویز مشرف بیماری کو بنیاد بنا کر موجودہ حکومت کے دور میں ہی بیرون ملک روانہ ہو گئے تھے۔

نادرا کے حکام کا کہنا ہے کہ اُنھیں ابھی تک وزارت داخلہ سے تحریری طور پر احکامات نہیں ملے تاہم اُنھیں متعقلہ وزارت کے اعلی حکام کی طرف سے زبانی طور پر اس بارے میں آگاہ کردیا گیا ہے۔

سنہ2013 کے انتخابات میں کامیابی کے بعد پاکستان مسلم لیگ نواز نے حکومت میں آنے کے بعد سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کا مقدمہ درج کیا تھا۔

سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف نے احتساب عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ اُن کےخلاف ریفرنس فوجی آمر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کا مقدمہ درج کرنے کی وجہ سے بنائے گئے ہیں۔

پرویز مشرف نے سنہ1999 میں پاکستان مسلم لیگ نواز کی حکومت کو ختم کر کے اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔