پاکستان میں میڈیا ہاؤسز اور صحافیوں پرحملوں نے آزادی اظہار اور اطلاعات تک رسائی کے ماحول کو پر خطر کردیا ہے، ایک سال میں صحافیوں اور میڈیا ہاوسز پر 157 حملے کئے گئے ، صحافیوں کیلئے وفاقی دارالحکومت اور صوبہ پنجاب خطرناک زون بن گئے ہیں ، 35 فیصد حملے اسلام آباد اور 17 فیصد حملے پنجاب میں کئے گئے جبکہ ایک سال میں 5 صحافیوں کو قتل بھی کردیا گیا، عالمی یوم صحافت کے موقع پرپاکستان میں میڈیا کے حقوق کیلئے سرگرم تنظیم فریڈم نیٹ ورک نے گزشتہ ایک برس کے دوران ملک میں میڈیا اور صحافیوں کیخلاف حملوں اور خلاف ورزیوں کے ڈیڑھ سو سے زائد واقعات پر مبنی رپورٹ جاری کردی ہے، رپورٹ میں یکم مئی 2017 سے یکم اپریل 2018 کے واقعات کا احاطہ کیا گیا ہےاور بتایاگیاہے میڈیا کیخلاف کم از کم 157حملوں اور خلاف ورزیوں کے واقعات چاروں صوبوں، اسلام آباد اورفاٹا میں ریکارڈ کئے گئے،یہ ایک ماہ میں اوسط خلاف ورزیوں کے تقریبا 15 واقعات ہیں،یعنی ہر دوسرے دن ایک حملہ۔ ان واقعات میں صحافیوں کے قتل، اغواء، جسمانی حملے، گرفتاریاں،
دھمکیاں اور ہراساں کرنے کے مخصوص واقعات شامل ہیں،رپورٹ کے مطابق پچھلے سال کم از کم پانچ فعال صحافیوں کو قتل کیاگیا ، سب سے زیاد ہدف بننے والا میڈیم ٹی وی رہا جس کیساتھ منسلک صحافیوں کیخلاف 85 واقعات ریکارڈ ہوئے، صحافیوں کیلئے دیگر خطرناک علاقوں میں دوسرے نمبر پر پنجاب رہا جہاں سترہ فیصد حملے، سندھ میں سولہ فیصد، بلوچستان میں چودہ فیصد اور خیبرپختونخوا میں دس فیصد ،فاٹامیں آٹھ فیصد ریکارڈ کئے گئے، رپورٹ کے مطابق ریاست، اسکے ادارے/ایجنسیاں اور اہلکار کو ذرائع ابلاغ کیلئے سب سے زیادہ خطرناک قرار دیا کیونکہ انہیں 39 فیصد وا قعا ت میں ملوث پایا گیا، اسکے مقابلے میں غیرسرکاری عناصر جیسے سیاسی جماعتیں، مذہبی گروہ اور جرائم پیشہ افراد کم ملوث پائے گئے ہیں، رپورٹ میں پچھلے سال میڈیا ہاوسز پر حملوں کے بیس واقعات نوٹ کئے گئےہیں،فریڈم نیٹ ورک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اقبال خٹک نے کہا پاکستان میں ذرائع ابلاغ پر حملوں کے بڑھتے واقعات تشویش کا باعث ہیں ،پاکستان میں میڈیاحملوں میں ملوث افراد کو سزا دلوانے کا ریکارڈکوئی زیادہ قابل رشک نہیں ۔