پاکستانی اور بھارتی فورسز میں فائرنگ کا تبادلہ، سات افراد ہلاک

124

پاکستان نے دعویٰ کیا ہے کہ کشمیر کو تقسیم کرنے والی ’لائن آف کنٹرول‘ اور ورکنگ باؤنڈری پر جمعے کو بھارتی سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے ایک ہی خاندان کے چار افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

پاکستانی وزارتِ خارجہ سے جاری ایک بیان کے مطابق بھارتی فورسز کی فائرنگ سے نور حسین، اُن کی اہلیہ اور اُن کے دو بچے ہلاک جب کہ 10 افراد زخمی ہوئے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فورسز کی جانب سے فائرنگ کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔

دوسری جانب بھارتی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستانی فوج کی فائرنگ سے اس کی حدود میں بھی ایک فوجی اہلکار سمیت تین افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ نے بھارتی پولیس کے حوالے سے کہا کہ فائرنگ و گولہ باری کا یہ سلسلہ جمعرات اور جمعے کی درمیان شب شروع ہوا جو بعد ازاں کئی سیکٹرز تک پھیل گیا۔

بھارتی حکام کے مطابق جمعرات کی رات پاکستانی فورسز کی فائرنگ سے بھارت کے ایک فوجی اہلکار کی ہلاکت کے بعد فائرنگ و گولہ باری کا یہ سلسلہ دیگر سرحدی چوکیوں تک پھیل گیا۔

فائرنگ سے بھارت کی جانب ایک جوڑا ہلاک اور سات افراد زخمی ہوئے ہیں۔

پاکستانی وزارتِ خارجہ کے مطابق کے مطابق پکھلیاں، چپراڑ، ہرپال، چاور اور شاہکرگڑھ سیکٹرز میں دونوں فورسز ککے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہو رہا ہے۔

بھارت افواج کا کہنا ہے کہ پاکستان کی طرف سے کی جانے والی فائرنگ کا جواب دیا جا رہا ہے جب کہ دوسری جانب پاکستان کی طرف سے بھی یہ مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ بھارتی فورسز کی مبینہ بلا اشتعال فائرنگ پر بھرپور جوابی کارروائی کی جا رہی ہے۔

اُدھر پاکستانی وزارتِ خارجہ نے اسلام آباد میں تعینات بھارت کے ہائی کمشنر کو طلب کر اُن سے فائرنگ کے ان واقعات پر احتجاج بھی کیا ہے۔

دونوں ملکوں کے درمیان 2003ء میں فائر بندی کا معاہدہ طے پایا تھا۔ لیکن گزشتہ لگ بھگ دو سال سے کشمیر میں لائن آف کنٹرول کے علاوہ ورکنگ باؤنڈری پر بھی دونوں ممالک کی سرحدی فورسز کے درمیان تواتر کے ساتھ فائرنگ و گولہ باری کا تبادلہ ہوتا رہا ہے جس میں دونوں جانب نہ صرف فوجی اہلکار بلکہ درجنوں عام شہری بھی مارے جاچکے ہیں۔

پاکستان اور بھارت دونوں ہی ایسے واقعات میں ابتدا کا الزام ایک دوسرے پر عائد کرتے ہیں۔