یورپی یونین کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ’ان جیسے دوستوں کے ہوتے ہوئے ہمیں دشمنوں کی کیا ضرورت ہے؟’
انھوں نے بلغاریہ میں ایک اجلاس کے دوران یورپی رہنماؤں پر زورد دیا کہ وہ امریکہ کی ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے سے دستبرداری اور یورپ کے خلاف تجارتی محصولات عائد کرنے کے خلاف مشترکہ محاذ بنائیں۔
ٹسک نے بلغاریہ کے شہر صوفیہ میں یورپی یونین کے 28 ملکوں کے رہنماؤں کے اجلاس کے دوران امریکہ کا موازنہ یورپ کے روایتی حریفوں روس اور چین سے کیا۔
انھوں نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘صدر ٹرمپ کے حالیہ فیصلوں کو دیکھتے ہوئے کوئی یہ بھی سوچ سکتا ہے کہ ایسے دوستوں کی موجودگی میں دشمنوں کی کیا ضرورت ہے؟’
یورپی یونین 15 سال کے بعد بلقان کے خطے میں پہلا سربراہی اجلاس منعقد کر رہی ہے۔ اس علاقے کے چھ ملک یورپی یونین کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔
بدھ کے روز اجلاس کے دوران یورپی رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ امریکہ کی جانب ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے ختم کیے جانے کے باوجود یہ معاہدہ اور ایران کے ساتھ تجارتی تعاون جاری رہے گا۔
ڈونلڈ ٹسک نے اس موقعے پر مزید کہا: ‘یورپ کو صدر ٹرمپ کا شکرگزار ہونا چاہیے کیوں کہ ان کی وجہ سے ہمارے تمام اوہام دور ہو گئے ہیں۔ انھوں نے ہمیں باور کروا دیا ہے کہ اگر آپ کو مدد کی ضرورت ہے تو اپنی مدد آپ کرنا پڑے گی۔’
انھوں نے کہا کہ ‘چین کی نمود اور روس کے جارحانہ رویے جیسے روایتی چیلنجوں کے علاوہ ہمیں آج ایک نئے مقابلے کا سامنا ہے: امریکی انتظامیہ کی خود کو منوانے کی متلون مزاج کوشش۔’
اجلاس کے بعد یورپی یونین کے ایک عہدے دار نے اے ایف پی کو بتایا کہ ایران ایٹمی معاہدے کے بارے میں یورپی رہنماؤں نے ‘متحدہ حکمتِ عملی’ پر اتفاق کیا ہے۔
اس کے علاوہ انھوں نے امریکی فیصلے کے نتیجے میں متاثر ہونے والی یورپی کمپنیوں کے تحفظ کے لیے مل کر کام کرنے پر بھی اتفاق کیا۔